ہومیو پیتھک انڈسٹری عدم تعاون کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے:میاں زاہد
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ہومیو پیتھک انڈسٹری میں ترقی اور برآمدات کا بڑا پوٹینشل موجود ہے مگر یہ صنعت حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے جنھیںفو ری حل کیا جائے تو یہ سیکٹر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔بھارت ہربل اور متبادل ادویات و مصنوعات سے سالانہ پینتالیس ارب ڈالر کماتا ہے جبکہ پاکستان کی برآمدات نا قابلِ ذکرہیں۔ بھارت میں اس شعبہ کی ترقی کیلئے سالانہ ساڑھے پانچ ارب روپے مختص کیے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں اس شعبہ میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا کوئی تصور ہی نہیں۔ میاں زاہد حسین نے ہومیوپیتھک فارماسیوٹیکلز اور کیمسٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اس اہم شعبہ میںچارہزارسے زیادہ یونٹ ہیں مگر ان کیلئے مناسب قائدے اور قوانین موجود نہیں ۔حکومت کی عدم توجہ کے سبب ہومیوپیتھی کے نام پر جعلی اور غیر معیاری ادویات بھی کھلے عا م بک رہی ہیں جنھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ہومیوپیتھی کو دنیا بھر میں دوسرا مقبول ترین طریقہ علاج ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اِنسانی صحت کے مسائل کے لئے نرم اثرات کی حامل دوائی کا انتخا ب ہومیوپیتھک طریقہ علاج کی ایسی اہم ترین خوبی ہے جو اِسے بجا طور پر ہراِنسان کےلئے موزوں اور مفید بناتی ہے اور یہ مضر اثرات سے پاک ہوتی ہے۔ ہومیوپیتھک ادویات پودوں، معدنیات اور مختلف جانداروں سے حاصل کرکے خاص مراحل سے گزاری جاتی ہیں جس سے اس دوا کی توانائی بطور علاج اِستعمال میں لائی جاتی ہے۔میاں زاہد حسین نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ ہومیوپیتھک فارماسیوٹیکلز اور کیمسٹس ایسوسی ایشن کی مشاورت سے ہومیوپیتھک طریقہ علاج کی بہتری کے لئے بہتر ماحول پیدا کرے جس سے عوام کو بہترادویات سازی کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات میں اضافہ بھی ممکن ہو سکے گا۔