نور علی خان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ منظور نہ کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ 

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کے ایک سابق ملازم نور علی خان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ منظور نہ کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کو اپیل گزارنور علی خان کی پینشن اور مراعات  دینے سے متعلق دوماہ کے اندر اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے ،چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں قائم بنچ نے جمعہ کے روز سروس ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف نور علی خان کی اپیل کی سماعت کی تو ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کے پی کے رولز کے مطابق 20 سال نوکری کے بعد پینشن کی اہلیت بن جاتی ہے ,لیکن میرے موکل کے محکمہ نے تکنیکی بنیاد پر اسے پینشن دینے سے انکار کردیاہے ،انہوں نے کہاکہ پینشن سرکاری ملازم کا حق ہے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ پینشن کی ادائیگی سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے ،بعد ازاں عدالت نے محکمہ تعلیم کو دو ماہ کے اندر اندراپیل گزارنور علی خان کی پینشن اور مراعات  دینے سے متعلق فیصلہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ اپیل نمٹا دی ، یاد رہے کہ نور علی نے  2007 میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیلئے درخواست دی تھی تاہم محکمے نے تکنیکی بنیاد پر ان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا،انہوں نے محکمانہ فیصلے کے خلاف سروس ٹریبونل سے رجوع کیا  تھا تاہم ٹریبونل نے ان کی درخواست خارج کر دی تھی۔