کووڈ19نے ملک بھر میں ماں اور بچے کی صحت کو شدید متاثر کیا، ڈاکٹر اسد حفیظ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد اور فورم فار سیف مدد ہیڈوڈ کے اشتراک سے آن لائن اجلاس ہوا جس میں کوڈ19 میں ماں اور بچے کی صحت کی سہولیات کی دستیابی سے متعلق مختلف پہلو ؤں پر غور وفکر کیا گیا۔اس اجلاس میں ملک کے نامور پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسد حفیظ،وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی نے کہا کہ ماں وبچے کی صحت کی حفاظت کے لئے ہمیں اس کووڈ19 کی وباء میں طبی سہولیات کی فراہمی پر توجہ دینی ہے اور اس مقصد کیلئے تمام وفاقی،صوبائی اور پرائیویٹ شعبے میں کام کرنے والے اداروں کو ملکرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر امان اللہ خان نے کہا کہ جب پاکستان میں کووڈ19 کے کیسز آنا شروع ہوئے تو حکومتی وسائل کووڈ19کی جانب موڑ دیا گیا۔ملک میں ماں بچے کی صحت کے حوالے سے صورتحال تسلی بخش نہ ہونے کی وجہ سے یہ خدشہ ہے کہ ماں اور بچے کی شرح اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اس ضمن میں ہمیں ملکر ایسا طریقہ کار اور حکمت عملی اپنانا ہوگی جس سے ہم کووڈ19 کا مقابلہ بھی کرسکیں اور ماں اور بچے کی صحت کی سہولیات بھی متاثر نہ ہوں۔اس موقع پر ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر شہزاد علی خان نے وفاقی اور صوبائی وزارت صحت کے مختلف گائیڈ لائنزز شائع کردیں ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اب ان کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ڈاکٹر نبیلہ علی نے کہا کہ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کو ہر صوبے میں نہایت ذمہ داری اور قائدانہ حکمت عملی کے ساتھ کام کرنا ہوگا تاکہ ماں اور بچے کی صحت کی سہولیات عوام تک بلا تعطل فراہم ہوتی رہیں۔ڈاکٹر علی مہر نے فیملی پلاننگ سہولیات کی دستیابی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ19 کی صورتحال میں سینٹرز پر فیملی پلاننگ کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور دوسری طرف طبی عملے کے لوگوں تک حفاظتی کٹ اور سامان کی ترسیل بھی مکمل طور پر نہیں پہنچی ہیں۔اجلاس کے آخر میں منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اسلام آباد کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عطیہ ابرو نے کہا کہ منسٹری نے نہایت تھوڑے عرصے میں ماں بچے کی صحت پر گائیڈ لائنز شائع کی ہیں اور اب منسٹری بنیادی صحت کے مراکز کے طبی عملے کی تربیت پر کام کر رہا ہے۔