پنجاب اسمبلی : واٹر سپلائی لائنز ، فلٹریشن پلانٹ بند ہانے پر حکومتی ، اپوزیشن ارکان پھٹ پڑے

لاہور(خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میںحکومتی اور اپوزیشن ارکان واٹر سپلائی لائنز اور فلٹریشن پلانٹس بند ہونے پر پھٹ پڑے، مخدوم عثمان نے معاملے کے جلد حل کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا جبکہ تیمور مسعود نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب 65سپلائی لائنز مکمل کی جائیں گی، سپیشل کمیٹی کی معیاد میں جنوری 2020کی توسیع منظورکر لی، سوالوں کے درست جواب دینے پر میاں شفیع نے پارلیمانی سیکرٹری تیمورمسعود کو شاباش دی۔ اجلاس ایک گھنٹہ پانچ منٹ تاخیر سے شروع ہوا، حمزہ شہباز کی ایوان میں آمدپر لیگی ارکان کی جانب سے شیر آیا شیر آیا کے نعرے لگائے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن سعدیہ تیمور نے ایک ضمنی سوال میں کہا لاہور میں 573فلٹریشن پلانٹس ہیں جن میں اکثر عرصہ دراز سے خراب پڑے ہیں۔ صفائی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، کنول لیاقت نے کہا محکمہ ایوان کو فلٹریشن پلانٹس کی صورتحال کے متعلق غلط معلومات دے رہا ہے۔ مناظر حسین رانجھا نے کہا واٹرسپلائی لائنز سکیمیں عرصہ دراز سے بند ہیں اور حکومتی رکن عبداللہ وڑائچ نے بھی واٹرسپلائی لائنز خراب ہونے کا شکوہ کیا۔ ان کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا حکومت واٹر فلٹریشن پلانٹس اور پانی کی سپلائی لائنز کی بحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے۔ حکومت نے پہلی مرتبہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ وزیر خوراک سمیع اللہ خان نے کہا پنجاب میں ناقص آئل اور گھی بنانے والی درجنوں کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ کمپنیوں کو اپنا معیار بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن وارث کلو نے کہا پنجاب میں ہر جگہ ملاوٹ والی چیز مل رہی ہے۔