بلاول بھٹو کی مثبت سوچ جمہوریت کیلئے نیک شگون
سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی نااہلی کے بعد ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ بلاول بھٹو نے سارا وزن جمہوریت اور پارلیمنٹ کے پلڑے ڈال دیا اور کہا کہ جمہوریت کو اپنی مدت پوری کرنا چاہیئے۔چیئرمین بلاول بھٹو سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی یہ سوچ جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ جمہوری نظام کے ماتحت تشکیل شدہ پارلیمنٹ کا استحکام قومی سیاسی قائدین کا مطمع نظر ہونا چاہیئے۔ اور یہ بات قوم کیلئے نوید کے مترادف ہے کہ بلاول بھٹو سمیت مختلف سیاسی قائدین نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو اولین ترجیح قرار دیا۔ یہ بات بھی طمانیت بخش ہے کہ سپریم کورٹ نے صدر ممنون حسین کو جمہوری عمل کو جاری اور ساری رکھنے کا حکم دیا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف سیاسی قائدین بلکہ قوم کو اعتماد ملا ہے اور انہوں نے سکون کا سانس لیا ہے۔ کیونکہ اس سے قبل ملک افواہوں کے گڑھ میں تبدیل ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں غیریقینی کی صورتحال مستحکم ہو رہی تھی کیونکہ سابق صدر پرویز مشرف سمیت مختلف سیاستدانوں نے ملک میں غیر معینہ مدت کے لئے عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کیا تھا اس دوران جوڈیشل مارشل لاء کی باتیں بھی ہورہی تھیں۔ جمہوری اداروں پر چھائے ہوئے مایوسی کے یہ بادل سپریم کورٹ کی صدر کو ہدایت کے بعد چھٹ گئے اور اب پاکستان میں عبوری حکومت کے بجائے عبوری وزیراعظم حلف اٹھانے والے ہیں۔ جس کے ساتھ ملک میں جمہوریت پھلے پھولے گی کیونکہ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک اب کسی مہم جوئی اور طا لع آزمائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ کی بالادستی کے عزم کا اظہار کرکے نہ صرف اپنی پارٹی کیلئے سیاست کی درست سمت کا تعین کردیا بلکہ دوسرے سیاسی قائدین کو بھی راستہ دکھایا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے نگہبان کاکردار ادا کریں۔