پاکستانی معیشت … مثبت معاشی اشارے

پاکستانی معیشت … مثبت معاشی اشارے

کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کا انحصار اس کی مضبوط معیشت اور اقتصادیات پر ہوتا ہے۔ پاکستان جو ایک ترقی پذیر ملک ہے ، اسے معرض وجود میں آنے کے کئی سال تک پسماندہ ممالک کی صف میں شامل رہا کیونکہ اسے بیک وقت کئی گھمبیر مسائل اور سنگین بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو امریکہ، آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے لینا پڑے مگر پھر بھی معاشی اور اقتصادی استحکام کے بجائے معاشی و اقتصادی مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا رہا۔ موجودہ حکومت کی بہتر معاشی و سیاسی حکمت عملی کی بدولت پاکستان معاشی طور پر ایک مضبوط ملک ابھر کر سامنے آ رہا ہے جس کا اعتراف بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور جریدے بھی کر رہے ہیں۔عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری سے صارفین اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور میکرو اکنامک استحکام کے حوالے سے کارکردگی گزشتہ چار سال کے دوران نمایاں طور پر بہتر رہی ہے۔ اقتصادی پالیسیوں اور مالی شعبہ میں کی جانے والی اصلاحات سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی شرح 5.2 فیصد بڑھنے کی توقع ہے۔ اس رپورٹ کی تائید اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری کردہ اعلامیہ سے بھی ہوتی ہے جس کے مطابق رواں مالی سال میں حقیقی جی ڈی پی نمو کا عبوری تخمینہ 5.3فیصد لگایا گیا ہے جو دس سال کی بلند ترین سطح ہے۔ تاہم مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی اور خسارے میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ نجی شعبے کے قرضے میں 503ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ معاشی سرگرمیوں کا نمایاں طور پر بڑھنا ہے۔ علاوہ ازیں درآمدی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میںبھی اضافہ متوقع ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں بڑھتی ہوئی آمدنی کے موجودہ رجحانات، درآمدات میں اضافے اور نجی شعبے کو بڑھتے ہوئے قرضے کی بناء پر تیز تر معاشی ترقی کی توقع ہے۔ رواں ہفتے قومی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس میں قومی معیشت کے مثبت رجحانات کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ برآمدات بڑھانے، قرضوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے بوجھ نیز توازن ادائیگی کے خسارے کو کم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔
ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں معاشی شرح نمو آنے والے سالوں میں مزید بڑھے گی۔ مالیاتی سال 2017میں پاکستان کا جی ڈی پی 52فیصد سے بڑھ چکا ہے جو گزشتہ نو سالوں کے جی ڈی پی سے بہتر ہے۔ صارفین کا اعتماد اور ترقیاتی حکمت عملی جی ڈی پی میں اضافے کا واضح سبب ہے۔ ورلڈ بینک کے محتاط اندازے کے مطابق معاشی ترقی کی مجموعی رفتار اگر یہی رہی تو مالیاتی سال 2018میں معاشی شرح نمو 5.5فیصد اور مالیاتی سال 2019میں یہ 5.8فیصد کی سطح کو چھو لے گی۔ورلڈ بینک اور لاہور سکول آف اکنامکس کے اشتراک سے ششماہی رپورٹ نے پاکستان میں معاشی ترقی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس میں مزیدبہتری کی تائید کی ہے۔ رپورٹ میں مزید ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ پروگرام کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ ملک میں بیروزگاری کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں باہم مل کر معیشت کے اقدامات کریں۔ورلڈ بینک کے علاوہ بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق پاکستانی معیشت کا حجم تین سو ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ آئندہ سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 6فیصد مقرر کیا گیا ہے اور معاشی نمو میں زراعت و خدمات کے شعبے میں بڑا حصہ ہے۔ ایک اور بین الاقوامی معاشی جریدے "دی اکنامکس" نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان معاشی ترقی کی دس سالہ بلند ترین سطح پر ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی 53فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ہے اور زرعی شعبے میں مزید بہتری کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔پاکستان میں سرمایہ کاری کا رجحان بہتر پالیسیوں کی بدولت بڑھ رہا ہے۔ برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ معاشی سال 2016-17میں پاکستان کی حکومت نے جی ڈی ٹارگٹ کو پورا کیا ہے۔ گزشتہ سابقہ حکومت نے صنعتی شعبہ کو بجلی کی عدم فراہمی سے بری طرح متاثر کیا ہے اور صنعتی شعبہ بند ہو کر رہ گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے صنعتی شعبے کو متحرک رکھنے کیلئے اسے بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مستشنیٰ قرار دے دیا ہے۔ صنعتی شعبے کی اس فعالیت نے معیشت پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔55ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری نے پاکستان میں معیشت کو مستحکم کیا اور حال ہی میں چین میں ہونے والے ون بیلٹ ون روڈ فورم میں چین اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی لاگت قریباً چار سو بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔پاکستان میں معاشی بہتری کی ایک اور علامت قومی اقتصادی کونسل کی جانب سے ملک کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے جس کے لیے 2113ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس ترقی کی شرح 62فیصد مقرر کی گئی ہے۔ اقتصادی کونسل کی جانب سے انفراسٹرکچر کیلئے 411، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیلئے 320، توانائی منصوبوں کیلئے 404اور سی پیک کے لیے 180ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پاکستان کے اقتصادی اعشاریے میں واضح بہتری کو عالمی اداروں اور جریدوں نے تسلیم کیا ہے اور اس بات کے معترف ہیں کہ گزشتہ چند سالوں میں معیشت نے جس تیزی سے ترقی کی اور اگر اس کا سفر اسی طرح برقرار رہا تو پاکستان کا شمار عنقریب بڑی معیشتوں میں ہونے لگے گا۔