سینٹ : پی آئی اے کو کمپنی بنانے کا حکومتی بل پھر مسترد‘ مشترکہ اجلاس میں پیش کرینگے: مشاہد اللہ

سینٹ : پی آئی اے کو کمپنی بنانے کا حکومتی بل پھر مسترد‘ مشترکہ اجلاس میں پیش کرینگے: مشاہد اللہ

اسلام آباد (وقا ئع نگار خصو صی+ خبر نگار خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) جمعہ کو ایوان بالا میں حکومت کو دوسری بار شکست کا سامنا کرنا پڑا جب سینٹ نے پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی بنانے کا حکومتی بل ایک بار پھر کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے بل زیرغور لانے کیلئے ایوان میں تحریک پیش کی جس پر ڈپٹی چیئرمین غفور حیدری نے رائے شماری کرائی۔ ارکان کی اکثریت نے بل کیخلاف رائے دی جس پر ڈپٹی چیئرمین نے اعلان کیا کہ ارکان کی اکثریت نے بل زیرغور لانے کی اجازت نہیں دی، اسلئے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔ واضح رہے سینٹ ایک بار پہلے پی آئی اے کو لمیٹڈ کمپنی بنانے کے بل کیخلاف قرار داد منظور کر چکا ہے جبکہ ایک بار بل زیر غور لانے کی تحریک بھی مسترد کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی پہلے بھی بل کو منظور کر چکی ہے۔ ادھر حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 10 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت پارلیمانی امور نے مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھیج دی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اہم قانون سازی کی منظوری دی جائیگی۔ وزیراعظم کی سفارش پر صدر ممنون حسین اجلاس طلب کرینگے۔ غیرت کے نام پر قتل اور خواتین سے زیادتی، پی آئی اے منتقلی بل 2016ء سمیت 7 بل منظوری کیلئے مشترکہ اجلاس میں پیش کئے جائیں گے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ سینٹ میں پی آئی اے سے متعلق بل مسترد ہونے کے بعد مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ سینٹ میں اپوزیشن نے گیس کے معاملے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا جبکہ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ کوئی بھی صوبہ گیس میں خودکفیل نہیں۔ جی آئی ڈی سی کی رقم صرف قومی اہمیت کے منصوبوں پر خرچ ہو گی۔ صوبائی تعصب کی بات نہیں کرنی چاہیے، گیس سب کی ضرورت ہے۔ گیس کے استعمال کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو اس سلسلے میں سفارشات مرتب کرے گی۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ بلوچستان‘ سندھ اور خیبر پی کے سب سے زیادہ گیس پیدا کر رہے ہیں، ان سے جی آئی ڈی سی وصول نہیں کیا جانا چاہیے۔ پرویز رشید نے ایوان کو بتایا کہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کو کابینہ ڈویژن سے 6000 سی سی (بلٹ پروف) مرسڈیز بینز فراہم کی گئی جس کی منظوری وزیراعظم نے ان کی ریٹائرمنٹ 12 دسمبر 2013ء سے تین مہینے کے لئے دی تھی۔ اس کے لئے شرط یہ تھی کہ پی او ایل اور مینٹی نینس کے اخراجات استعمال کرنے والا خود اٹھائے گا لیکن قانون اور انصاف ڈویژن نے اس سلسلے میں 40 لاکھ 20 ہزار 598 روپے کے اخراجات ادا کئے ہیں، ان میں 6 لاکھ 45 ہزار 569 روپے پی او ایل پر جبکہ 33 لاکھ 75 ہزار روپے مرمت پر خرچ ہوئے ہیں۔ مذکورہ اخراجات اسلام آباد ہائی کورٹ کی تحریری درخواست پر صادر کئے گئے فیصلے کے تحت ادا کئے گئے ہیں۔ فرحت اللہ بابر کے توجہ دلائو نوٹس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے ایشو پر رونے والوں نے اپنے اقتدار میں کچھ نہیں کیا ہم نے 982افراد کو بازیاب کروا لیا گیا ہے، لاپتہ افراد کے حوالے سے آج ہم پر تنقید کر نے والوں نے اپنے دور حکومت میں خاموشی کیوں اختیار کی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا تھا کہ پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی حالت افسوسناک ہے، یورپی یونین نے اپنی رپورٹ میں جن مسائل کی نشاندہی کی ہے وہ پاکستان میں عرصہ دراز سے چلتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے جو صرف حکومت کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت ملک میں سستے اور فوری انصاف کیلئے بہت باتیں کر تی ہیں مگر ابھی تک سانحہ ماڈل ٹائون،کوٹ رادھا کشن، قصور میں 264 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کیس اور لاہور ہائی کورٹ کے سامنے فرزانہ بی بی کو سنگسار کرنے کے حوالے سے کیسوں میں تو کوئی پیش رفت نہیں ہوئی حکومت فوری انصاف فراہم میں نا کام ہو گئی ہے۔ ایوان نے چاروں صوبوں میں فیڈرل لاجز کی تزئین و آرائش اور ان کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے فنڈز کے اجراء کے مطالبے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ نیب سے متعلق سوالات کو موخر کر دیا گیا۔ معذور افراد کیلئے مختص کوٹے پر عمل نہ کرنے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سوائے پنجاب کے کوئی صوبہ سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کے طے شدہ کوٹے پر عملدرآمد نہیں کر رہا۔ وزیر پٹرولیم نے ایوان کو بتایا کہ الیکشن کمشن ایک حلقے سے دوسرے میں ووٹوں کی منتقلی کیلئے درخواستوں کا ریکارڈ ایک سال تک محفوظ رکھتا ہے۔