کراچی آپریشن ادھورا نہیں چھوڑیں گے: نوازشریف، وزیر داخلہ مداخلت کر رہے ہیں: قائم علی شاہ، اسلام آباد آ ججائیں سب کو بلا کر مسئلہ حل کر لیںگے: وزیراعظم

کراچی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ تین سال پہلے کا کراچی دیکھیں اور پھر آج کا، فرق نظر آئیگا، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ کراچی آپریشن مکمل کرکے دم لینگے اسے درمیان میں ادھورا نہیں چھوڑینگے، کراچی آپریشن ہم نے شروع کیا، دہشت گردوں پر ہم نے ہاتھ ڈالا ہے ان کا مکمل خاتمہ کر کے دم لینگے۔ ستمبر 2014ء میں کراچی آپریشن کا سب نے فیصلہ کیا تھا۔ لوگوں کی یادداشتیں تھوڑی سی کمزور ہو گئی ہیں۔ کراچی آپریشن کا آغاز مشکل فیصلہ تھا لیکن تین سال پہلے کے کراچی کو دیکھ لیں اور آج بھی دیکھ لیں فرق ظاہر ہو جائیگا۔ کراچی آپریشن کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے تحت 39 ویں ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی تجارت انجینئر غلام دستگیر خان ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر، ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری سوچ پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہئے۔ ایف پی سی سی آئی کا جو بھی صدر ہو اس کی سوچ ملک کی معاشی ترقی کے لئے ہونی چاہئے۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں بجلی کی قلت، امن وامان اور خراب معیشت کے چیلنجز کا سامنا تھا۔ حکومت نے سب سے پہلے امن وامان کی بحالی کے لئے کام کیا۔ دوسری ترجیح توانائی کے بحران پر قابو پانا تھا۔ توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، زیادہ تر منصوبے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے ہیں۔ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں بجلی کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں۔ ملکی ترقی کے لئے کراچی لاہور موٹر وے پر کام جاری ہے۔ حیدر آباد اور سکھر کے درمیان تعمیر کا آغاز جلد ہو گا، سکھر تا ملتان اور ملتان تا لاہور موٹر وے کے روٹس پر بھی کام جلد شروع کر دیا جائے گا، دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ کراچی کا امن لوٹ آیا ہے، امن وامان کی بحالی پر ہماری مکمل توجہ ہے، اقتصادی راہداری کے مغربی روٹس کے کافی حصوں پر کام جاری ہے۔ بلوچستان میں مختلف شاہراہوں کا افتتاح جلد کیا جائے گا۔ آج کراچی میں امن کی بحالی سے جو سرمایہ کار لوٹ گئے تھے ، وہ واپس آرہے ہیں اور جلد مزید واپس آئیں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی ترجیحات امن وامان کی بحالی ، صحت ، تعلیم اور معاشی اصلاحات ہیں۔ ہم اپنے منشور کے مطابق معاشی اصلاحات لا رہے ہیں، معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ 2013ء کے مقابلے میں 2015ء کا پاکستان امن وامان اور معاشی لحاظ سے بہتر ہے۔ کراچی میں مکمل امن کی بحالی تک آپریشن جاری رہے گا۔ آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے۔ وزیراعظم کے وژن کے مطابق ملک کی ترقی کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔ ٹیکس نیٹ ورک میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ گذشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس نیٹ ورک میں 16.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ سرمایہ کاروں اور تاجروں کو مزید مراعات دیں گے۔ پاکستان دنیا میں 12 فیصد روئی کی پیداوار کرتا ہے مگر ٹیکسٹائل برآمدات میں اس کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔ اس کی ٹیکسٹائل برآمدات کو بڑھائیںگے۔ حکومت نے اپنی پالیسیوں کے باعث مربوط معاشی نظام قائم کر دیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو سراہتے ہیں۔ غربت کے خاتمے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار 30 لاکھ خاندانوں تک بڑھا دیا ہے۔ کفایت شعاری پروگرام وزیر اعظم ہاؤس سے شروع کر دیا گیا ہے ۔ اسے مزید بڑھایا جائے گا۔ حکومتی پالیسیوں کے باعث 2018ء دنیا کو نیا پاکستان نظر آئے گا۔ تاجروں کے مسائل حل کیے اور ان کی انجموں کے ساتھ مل کر معاشی ترقی کے لئے مزید اقدامات کریں گے، برآمد کنندگان ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ حکومت برآمدات بڑھانے کے لیے بھی مزید اقداما ت کرے گی۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ 2015ء میں پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوا، ملک میں جمہوریت بھی مضبوط ہو رہی ہے۔ ترکی اور دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کر رہے ہیں۔ وسط ایشیائی ممالک سے بھی تجارتی روابط کو بڑھایا جا رہا ہے۔ جی ایس پی پلس درجے میں آنے کے بعد ملک کی برآمدات میں.5 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاجروں کے مسائل حل کریں گے۔ ٹڈاپ کے سی ای او ایس ایم منیر نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس نے کہا کہ وزیر اعظم کی کوششوں سے ملک میں معاشی صورت حال بہتر ہوئی ہے۔ وزراء اور حکومتی محکمے تاجروں کی انجمنوں کے ساتھ مشترکہ میٹنگ کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں ۔
کراچی (سٹاف رپورٹر/ ایجنسیاں ) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وفاق صوبوں کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے ۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم سندھ میں مداخلت کرر ہے ہیں۔ سندھ حکومت کے تحفظات کو قانون اور آئین کے مطابق دورکریں گے ۔وزیر اعلیٰ اسلام آباد آجائیں گے ، ہم سب کو بلا لیں گے، مل بیٹھ کر بات کریں گے، مسئلے کا حل نکال لیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ائرپورٹ پر وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ مختصر ترین ملاقات میں غیر رسمی گفتگو میں کیا ۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے اس مختصر ملاقات میں اس بات کا شکوہ کیا کہ وفاق رینجرز کے اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت کے تحفظات کو سن نہیں رہا وفاقی وزیر داخلہ براہ راست سندھ حکومت کے امور میں مداخلت کر رہے ہیں ۔ آپ بھی ہماری نہیں سن رہے ہیں ۔ آپ بتائیں ہم کیا کریں جس پر وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سینئر سیاستدان ہیں ۔ مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں ۔ ہم آپ کی حکومت کے امور میں مداخلت نہیں کر رہے ۔ ملکر کراچی میں آپریشن جاری رکھیں گے ۔ آپکے تمام تحفظات کو سنیں گے وہاں سب کو بلائیں گے ۔ وفاق تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی پہنچنے پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیراعظم کا نواز شریف سے کہا کہ آپ سے ضروری بات کرنی ہے، ملاقات کیلئے وقت دیں۔ وزیراعظم نے سائیں سے استفسار کیا کہ کس بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ آپکے ایک وزیر اور رینجرز اختیارات سے متعلق بات کرنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ اسلام آباد آ جائیں، سب کو بلا لیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ آج اسلام آباد جائیں گے۔ وہ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات اور سینٹ کے پروگرام میں شرکت کریں گے۔ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان رینجرز کے اختیارات سے متعلق حتمی فیصلہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو اسلام آباد بلوا کر وزیر داخلہ چودھری نثار کے ساتھ بٹھایا جائیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نوا زشریف نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ بہت سے معاملات پر آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں، آپ اسلام آباد آئیں تاکہ کچھ امور پر بیٹھ کر بات چیت کی جا سکے ۔ آن لائن کے مطابق سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات کے معاملے پر وزیر اعظم کی دعوت پران سے ملاقات کرکے یہ مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم کو ایک خط ایک دو روز میں لکھا جائیگا۔ وزیر اعظم سے فون کرکے رابطہ کرکے ملاقات کا وقت مانگا جائیگا، سندھ حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے پیر کے روز آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری اور خورشید شاہ سے صلاح ومشورے کرنے کے بعد چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور قائم مقام سیکرٹری قانون سے بات چیت کی۔ انکے مشورے سے خط کا مسودہ تیار کیا جو وزیر اعظم کو دو روز میں ارسال کردیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ملاقات کا وقت نہ دیا سندھ کی بات نہ مانی تو پھر حکومت سندھ مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست دیگی۔