• news

حکمران بدعنوانی ختم کرنیوالے اقدامات کریں‘ لوگوں کو ایک قوم بنانیوالی قیادت نہیں ملی : چیف جسٹس

کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے دوسروں پر تنقید کرنے والے خود پر بھی نظر ڈالیں، اپنے حقوق کی سب بات کرتے ہیں تاہم فرائض کوئی نہیں نبھاتا، بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت اہم ہے، عدالتیں لاپتہ افراد کے بارے میں غافل نہیں، ملک میں عدلیہ کا نظام مضبوط اور مستحکم ہے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام وسائل سے نوازا ہے لیکن کوئی ایسی قیادت نہیں ملی جو ملک کے لوگوںکو ایک قوم بنا کر آگے لے جاسکتی۔ وہ اپنے اعزاز میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کررہے تھے۔ عشائیہ میں سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کے علاوہ وکلاءنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ چیف جسٹس نے کہا ہمیں عدلیہ کو مزید مستحکم کرنے کےلئے خود احتسابی کے نظام پر عمل کرنا ہوگا، ایسا نظام عدل قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو مثالی ہوگا۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے، بلوچستان ہائیکورٹ لاپتہ افراد کے کیسز کو نمٹا رہی ہے۔ انہوں نے کہا امید ہے چیف جسٹس بلوچستان عوام کو ہرممکن انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے، عدلیہ کو مزید مستحکم کرنے کےلئے خود احتسابی پر عمل کرنا ہوگا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا ملک میں عدلیہ کا نظام بہت مستحکم اور مضبوط ہے۔ اللہ نے پاکستان کو ہر قسم کے وسائل سے نوازا ہے۔ عدلیہ میں موجود لوگ اپنی کارکردگی کاجائزہ لیں۔ عدلیہ پہلے کے مقابلے میں آج مکمل آزاد ہے۔ مخدوش عمارت کو ٹھیک کرنا نئی تعمیر کرنے سے زیادہ مشکل ہے۔ تمام تر مسائل حل کرنے کیلئے ہمیں وقت درکار ہے۔ بنچ اور بار مثالی نظام عدل قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ کوشش ہے لاپتہ افراد کے مسئلے کا جلد سے جلد حل نکالا جائے۔ ارباب اختیار بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اقدامات کریں۔ 2007ءمیں وکلا تحریک نے وکلا اور ججز کو ایک نیا ولولہ دیا۔ دوسروں پر تنقید ہمارا قومی کلچر بن گیا ہے۔ نظام میں بہتری لانے کے لئے خود اپنا احتساب کرنا ہوگا۔ ہائیکورٹ میں خالی آسایموں پر کرنے کیلئے 9 ججز کی تقرریاں کی ہیں۔ ایسی کوئی گفتگو نہیں کریں گے جس سے کسی کو تنقید کا موقع ملے اس بات کو یقینی بنایا جائے بلوچستان کے وکلا اور عوام کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ موجودہ نظام عدل میں ایسی کوئی خامی نہیں۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن