پنجاب: مختلف جیلوں میں مزید 5 مجرموں کو پھانسی، ایک کو آج ہوگی

لاہور(اپنے نامہ نگار سے+ نمائندگان + ایجنسیاں) ملک میں قاتلوں اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز لاہور، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈیرہ غازی خان، میانوالی اور بہاولپور میں قتل کے 5 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی جبکہ لاہور اور سیالکوٹ میں میں مقتولین کے ورثا سے صلح پر 3 مجرموں کی پھانسی روکدی گئی اور سیالکوٹ میں ایک مجرم کو کل پھانسی دی جائیگی۔ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قتل کے مجرم منیر احمد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ مجرم منیر کے خلاف تھانہ گجرپورہ لاہور میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ سزائے موت کے مجرم عمران اور ذوالفقار کی سزائے موت فریقین میں صلح ہوجانے پر ملتوی کردی گئی۔ بہاولپور میں مجرم فیاض کو پھانسی دی گئی جس نے 1997ء میں اپنے ہونے والے داماد کو نکاح سے کچھ دیر قبل قتل کر دیا تھا۔ ڈیرہ غازی خان میں دوہرے قتل کا مجرم سیف 19 سال بعد اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ مجرم سیف نے 1996 میں غیرت کے نام پر بیوی سمیت 2 افراد کو قتل کیا تھا۔ دوسری جانب سیالکوٹ میں تھانہ کوٹلی لوہاراں کے مشہور دوہرے مقدمہ قتل کے مجرم شاہد ندیم کو آج ڈسٹرکٹ جیل میں پھانسی دیدی جائیگی۔ شاہد ندیم اور اسکے ساتھی انور شمیم نے تھانہ کوٹلی لوہاراں کے علاقہ میں دیرینہ دشمنی پر فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کیا تھا۔ 15 اکتوبر کو سنٹرل جیل لاہور میں پھانسی دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز تھانہ کوتوالی کے علاقہ میں ہم زلف کو قتل کرنے والے مجرم پرویز احمد عرف امجد پرویز کو پھانسی دی جانے تھی جو مقتول کے ورثاء سے راضی نامہ ہو جانے پر روکدی گئی۔ ڈسٹرکٹ جیل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سزائے موت کے قیدی قمر الزمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، چک 313 ج ب (روپو والی) کے قمر الزمان نے اپنے مخالف کے ساتھ تعلق رکھنے کی بناء پر صوفی محمد اقبال کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ علاوہ ازیں سزائے موت کے قیدی افسر علی کو سنٹرل جیل میانوالی میں پھانسی دے دی گئی۔ مجرم افسر علی نے 2 اپریل 2003ء میں فصل اجاڑنے کے تنازعہ پر عقیل مہدی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ علاوہ ازیں سزائے موت کے تین قیدیوں کی رحم کی اپیلیں صدر مملکت کو ارسال کردی گئی ہیں۔ اپیلیں کرنیوالے مجرمان سنٹرل جیل پشاور، ہری پور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بند ہیں۔ دوسری جانب فوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے کیسز کی تعداد 131 ہوگئی۔ صدر مملکت نے رحم کی 300 اپیلوں میں سے 34 مسترد کیں، سزا بحال ہونے ک بعد اب تک 246 مجرموں کو پھانسی دی گئی۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 62 مجرموں کو پھانسی دی گئی جبکہ ضابطہ فوجداری کے تحت 184 مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔ دریں اثناء سزائے موت پر عملدرآمد رکوانے کیلئے عدالتوں میں 2600 پٹیشنز دائر ہیں۔