لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس کا لاٹھی چارج‘ شیلنگ‘ آمنہ مسعود سمیت 12 گرفتار‘ وزیراعظم کے حکم پر تمام افراد رہا‘ 2 اے ایس پی معطل
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آئیں جبکہ وزیر اعظم نوازشریف نے لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پر امن مظاہرہ کرنا ہر پاکستانی کا جمہوری حق ہے اور انکو اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، مظاہرین کو فوری رہا کیا جائے۔ بعدازاں وزیراعظم کے حکم پر تمام گرفتار مظاہرین کو رہا کر دیا گیا جبکہ چودھری نثار نے ڈپٹی کمشنر کو واقعہ کی جوڈیشنل انکوائری کی ہدایت کی ہے اور اے ایس پی سیکرٹریٹ اور سٹی کو معطل کر دیا ہے۔ این این آئی کے مطابق لاپتہ افراد کے لواحقین اسلام آباد کے ڈی چوک میں صبح سے دھرنا دئیے بیٹھے تھے صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب احتجاجی مظاہرین نے ریڈ زون میں واقع پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ریڈ زون میں داخل ہونے پر پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جس سے متعدد مظاہرین کی حالت غیر ہو گئی اور کئی زخمی اور بے ہوش ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے آمنہ مسعود جنجوعہ کو پولیس کی گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی تاہم میڈیا کے نمائندوں نے اس کی فوٹیج لینے کیلئے پولیس کے گرد گھیرا ڈال لیا اور اس موقع پر پولیس نے میڈیا کے نمائندوں کو نشانہ بنایا پولیس نے آمنہ مسعود جنجوعہ اور دیگر خواتین و بچوں سمیت 12 افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے نجی ٹی وی کے مطابق کیمرہ مین سمیت کچھ صحافی زخمی ہوئے اس دور ان کیمرہ مینوں سے کیمرہ چھیننے کی کوشش کی گئی اس موقع پر مظاہرین کے پتھراؤ سے 4 پولیس اہلکاراور 2 لیڈی کانسٹیبل زخمی ہو گئے۔مقامی پولیس افسر نے بتایا لاپتہ افراد کے لواحقین نے یہاں پر احتجاجی کیمپ لگانے کی اجازت نہیں لی تھی، اس لئے انہیں ہٹایا جا رہا ہے۔ ٹی وی چینلوں پر دکھائے گئے مناظر میں خواتین پولیس اہلکاروں کو احتجاج کرنے والی خواتین کو مارتے اور بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے دکھایا گیا دوسری جانب وزیر اعظم نے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پر امن مظاہرہ کر نا ہر پاکستانی کا جمہوری حق ہے اور ان کو اس حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ وزیر اعظم نے کہا نہتے مظاہرین کے ساتھ پولیس کا غیر مناسب قابل قبول نہیں وزیر اعظم نے واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت اور فوری ایکشن کے احکامات جاری کر دیئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مشتعل مظاہرین کے پتھراؤ سے تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ خواتین پولیس اہلکاروں نے آمنہ مسعود جنجوعہ پر بہیمانہ تشدد کیا، بال نوچے اور گھونسے مارے اور آمنہ مسعود جنجوعہ کو بہیمانہ طریقے سے گھسیٹتے ہوئے گاڑی میں ڈالا۔ اے آئی جی سلطان اعظم تیموری کا کہنا ہے لاپتہ افراد کے لواحقین نے ریڈ زون کراس کرنے کی کوشش کی۔ ریڈ زون کے اندر جلسہ جلوس کرنے پر پابندی عائد ہے، ریڈ زون میں کسی کو مظاہرے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ریڈ زون میں داخل ہونے والے کچھ مظاہرین کو گرفتار کیا ہے جن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ لاپتہ افراد کے لواحقین اور پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب لواحقین نے مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں ڈی چوک پر روک لیا۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے دوسرا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی تو اس موقع پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی پھر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور سڑکوں پر بھی گھسیٹا جس سے متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مظاہرین جب پارلیمان کی طرف جانے کے لئے چل پڑے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ثناء نیوز کے مطابق اسلام آباد کا ڈی چوک میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے لاپتا افراد کے لواحقین پر لاٹھیوں اور آنسو گیس کی برسات کر دی،خواتین سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ خواتین پولیس اہلکاروں نے مظاہرے میں شریک خواتین کے بال نوچے اور ان پر بیہمانہ تشدد کیا۔ پولیس نے آمنہ مسعود جنجوعہ کو بہیمانہ طریقے سے گھسیٹتے ہوئے گاڑی میں ڈال دیا اور ویمن پولیس سٹیشن پر منتقل کر دیا۔ اس موقع پر آمنہ مسوعد جنجوعہ نے کہا گولیاں بھی چلانی ہے تو چلا لیں یہاں سے نہیں جائیں گے، احتجاج اسی جگہ پر ہوگا۔ پولیس نے لاپتا افراد کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں کا کیمپ بھی اکھاڑ دیا۔ اسلام آباد انتظامیہ نے کہا ہے صحافیوں پر تشدد کی ذمہ دار پنجاب پولیس ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مظاہرین پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے احتجاج ہر پاکستان کا جمہوری حق ہے۔ اقتدار میں آنے سے قبل جو وعدے کئے حکمران ان کو پورا کریں۔ کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے آمنہ مسعود جنجو عہ کی جدو جہد کو خراج تحسین پیش کر تے ہو ئے انھیں یقین دلایا جماعت اسلامی اس جدو جہد میں اُن کے شانہ بشانہ ہے اور حکو مت سے مطالبہ کیا وہ لاپتا افراد کو فی الفور بازیاب کرائے اور حکومت معصوم اور بے گناہ شہریوں کو اغوا کرنے پر عوام سے معافی مانگے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پولیس تشدد ، عورتوں کوسڑکوں پر گھسیٹنے ، ان کی بے حرمتی کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے جمہوری دور میں عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر لاٹھی چارج اور بدترین تشدد حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ اور کھلم کھلا ریاستی دہشتگردی ہے۔ انہوں نے کہا یہ سلوک تو دشمن کی فوج بھی خواتین کے ساتھ نہیں کرتی جو اسلام آباد پولیس نے کیا۔ حکمرانوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئے۔ قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا ہے پیپلزپارٹی مظاہرین پر تشدد کی مذمت کرتی ہے۔ پرامن مظاہرین پر تشدد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ تشدد سے لوگوں کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آمنہ مسعود جنجوعہ ویمن پولیس سٹیشن ستارہ مارکیٹ سے رہائی کے بعد دوبارہ دھرنے میں پہنچ گئیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا لاپتہ افراد کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑوں گی جو کرنا ہے کر لیں گھر نہیں جاؤں گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہر صورت دھرنا دیں گے۔ ہماری آواز دبانے کے لئے گولی مارنا پڑے گی۔ وزیراعظم سے ملاقات کیلئے سب کچھ کیا وزیراعظم نے میرے شوہر کو رہا کرنے کا جھوٹا وعدہ کیا۔ ملک دشمن ہیں نہ ٹکراؤ چاہتے ہیں ہمیں صرف انصاف چاہئے ہم سے موبائل فون لیکر واپس نہیں کئے گئے واقعہ کے ذمہ دار وزیر داخلہ ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی اور تشدد بھی کیا۔