• news

دفاع‘ سلامتی یقینی بنانے میں آئی ایس آئی کا کردار قابل تعریف ہے: وزیراعظم‘ طالبان سے مذاکرات جامع ایجنڈا‘ حدود کے مطابق ہونے چاہئیں‘ اجلاس میں اتفاق

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کے بارے میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور بات چیت کے ایجنڈا کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں، وزیر اعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد اور خارجہ امور کے بارے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک ہوئے۔ اس اہم اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا جامع ایجنڈا ہونا چاہئے اور مذاکرات کا عمل واضح طور پر متعین کردہ حدود میں ہونا چاہئے۔ اجلاس میں ملک میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان واقعات کے پیچھے عناصر کے خلاف موثر کارروائیاں کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ سرکاری طور پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے وزیراعظم کو دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد کئے گئے اقدامات اور ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے اجلاس کو یقین دلایا کہ دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ان عناصر کی شناخت کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا تمام ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہم آہنگی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ وزیر اعظم نے ملکی دفاع اور سلامتی کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے آئی ایس آئی کے کردار اور کوششوں کو کو خراج تحسین پیش کیا۔ واضح رہے کہ حامد میر پر حملے کے سلسلے میں آئی ایس آئی پر لگنے والے الزامات کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے کھل کر امن و امان کے حوالے سے آئی ایس آئی کے کردار کو سراہا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ایک بار پھر واضح کیا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر ہم سب یکجا ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات برائے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ حکومت اور طالبان دونوں کمیٹیوں سے کہہ دیا ہے کہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس کے دوران دہشت گردی میں ملوث گروپوں کے خلاف موثر کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے جان و مال عزت آبرو کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے حکومت متعلقہ اداروں کو مکمل معاونت فراہم کرے گی۔ وزیر داخلہ کے اس موقف سے اتفاق کیا گیا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو نتیجہ خیز اور بامقصد بنانا بہت ضروری ہے۔ مذاکرات برائے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے قدم آگے بڑھانے کے لئے وزیر داخلہ کو مزید ہدایات دی گئیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے  مرحلے میں مکمل ایجنڈا کے ساتھ بات ہو گی اور دوطرفہ بحالی اعتماد کی سازگار فضا کے لئے جامع پیکج پر مذاکرات ہوں گے جس کے تحت آئندہ مرحلے میں دونوں طرف سے مذاکرات کی کامیابی کے لئے اقدامات کئے جائینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہم آہنگی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے، ملکی دفاع کیلئے دفاع اور شرپسندوں کو کچلنے کیلئے حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ بریفنگ میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ طالبان شوریٰ سے نتیجہ خیز مذاکرات کئے جائیں، انہوں نے اجلاس کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ملک میں حالیہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل کو تعمیری اور نتیجہ خیز بنانے کا یہ صحیح وقت ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ طالبان کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ طالبان شوریٰ کے پورے ایجنڈے پر غور کرے۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ طالبان نے جنگ بندی میں توسیع نہیں کی جبکہ حکومت نے جذبہ خیر سگالی میں ان کے قیدی رہا کئے۔ مذاکرات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات تشویش کا باعث ہیں، پشاور میں ایئرپورٹ پر راکٹ حملہ کیا گیا، شورش زدہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آئندہ کمیٹی کے اجلاس میں طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے تمام ایجنڈا پر بات چیت اور دہشت گردی میں ملوث افراد کی نشاندہی کے بعد مؤثر کارروائی کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں طالبان کے غیرعسکری قیدیوں کی رہائی اور غیرملکی عسکریت پسندوں  کو محفوظ راستہ دینے یا نہ دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی اس کے علاوہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے بعد کی صورتحال بھی اجلاس میں زیرِ بحث آئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے پر اتفاق کیا۔ ڈی جی آئی ایس لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے حالیہ دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات کے بعد ہونے والی پیشرفت سے اجلاس کو آگاہ کیا اور ملک کی مجموعی سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو جلدازجلد قانون اور عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائیگا۔ اجلاس میں نیٹو فوج کے انخلا کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ طالبان سے بات چیت کو کامیابی سے ہمکنار کیا جائے یا اسے حتمی مقام پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رابطہ کمیٹی کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا ہے کہ آئندہ مذاکراتی عمل میں مکمل ایجنڈا پر بات ہونی چاہئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے دہشت گردی کے حملوں کی تحقیقات کی پیشرفت اور اس سلسلہ میں جمع ہونیوالے شواہد کے بارے میں بتایا اور کہا کہ پس پردہ عناصر کو بے نقاب کرکے قانون کی عدالت میں لایا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کا تعین کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں خطے کی صورتحال، افغانستان کے حالیہ صدارتی انتخابات، وزیراعظم کے دورہ برطانیہ کے بارے میں بھی گفتگو کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن