دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں‘ قانون نافذ کرنے والے ادارے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائیں: نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے حکومت کا عزم ظاہر کیا ہے کہ بلوچستان میں امن اور استحکام بحال کرکے صوبے کو قومی دھارے میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متعلق پالیسی پر صوبوں کے ساتھ صلاح مشورہ کے بعد تیزی سے اسے حتمی شکل دی جائے۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے گفتگو کرتے ہوئے اور بعدازاں وزارت داخلہ کے دورے کے موقع پر کیا۔ سردار اختر مینگل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں جمہوری عمل سے صوبے کے عوام میں احساس محرومی ختم ہوگا۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ بلوچستان میں سیاسی اور معاشی اصلاحات کے ذریعے عوام کو بااختیار بنایاجائے۔ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کئے جائیں، سردار اختر مینگل نے وزیراعظم کے سیاسی فہم و ادراک کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے وزارت داخلہ کا دورہ کیا جہاں انہیں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہزارہ برادری کے ان ماﺅں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردانہ قتل کے واقعات کے خلاف آواز بلند کی۔ سیکرٹری داخلہ نے وزیراعظم کو سکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے وزیراعظم کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جو صوبوں کے ساتھ رابطہ کے لئے اٹھائے گئے ہیں۔ بریفنگ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیراطلاعات پرویز رشید، مشیر قومی سلامتی سرتاج عزیز اور دوسرے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے بریفنگ میں ہدایت کی مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے اچھی طرح سوچ بچار کے بعد قابل عمل آپریشنل منصوبہ بنایا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ امن کی بحالی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا سکیورٹی ادارے ایسی ٹھوس انٹیلی جنس جمع کریں جس سے دہشت گردی کے حملوں کو روکا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کارکردگی دکھانا پڑے گی اور ناکامی کوئی آپشن نہیں ہے۔ سکیورٹی اداروں کو قومی مفادات کو یقینی بنانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے ہمیں انسداد دہشت گردی، انسداد جرائم اور واچ اینڈ وارڈ کے خصوصی مہارت کے حامل قانون نافذ کرنے والی فورسز کو تیار کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مناسب فنڈز دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری کر سکیں۔ تاہم وہ اس کے ساتھ ساتھ یہ تقاضا بھی کریں گے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام اور حکومت کی توقعات کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کو ملک دشمن اور دہشت گرد عناصر کے خلاف جنگ کی کوششوں میں مکمل مدد فراہم کی جائے۔ وزیراعظم نے سرحدی علاقہ جات کی صورتحال پر غور کے دوران زور دیا کہ فاٹا اور ملک کے دوسرے حصوں میں غیر ملکی لوگوں کی آمد اور قیام کی روک تھام کے لئے کوششیں کی جائیں۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ چینی اور کوہ پیماﺅں کے قتل میں ملوث ملزموں کی تلاش کرکے گرفتار کیا جائے یہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے ظالمانہ افعال کے باوجود اس کے خلاف کھڑے ہونے والے شہریوں اور دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والی سکیورٹی فورسز اور سویلین قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی تعریف کی۔ وزیراعظم ہاﺅس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس موقع پر نوازشریف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لئے ملک کی سکیورٹی ایجنسیاں قابل عمل اور ٹھوس معلومات فراہم کریں۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو مطلوبہ اہداف کے حصول کے لئے سوچ سمجھ کر ایک قابل عمل منصوبہ تیار کرنے کو کہا اور ان کا کہنا تھا کہ امن کی بحالی اور دہشتگردی کا خاتمہ ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ نوازشریف نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں ہر حال میں کامیابی چاہئے اور اس سلسلے میں ناکامی کی گنجائش نہیں اور ملکی مفادات کے تحفظ کے لئے تمام سکیورٹی ایجنسیوں کو آپس میں تعاون کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کارکردگی میں بہتری لانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ضروری فنڈ فراہم کئے جائیں گے لیکن انہیں بھی عوام اور حکومت کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے کارکردگی دکھانا ہوگی۔