سید شبیر حسین شاہ پاکیزہ، ایماندار اور صحافیوں کیلئے نمونہ تھے: مجید نظامی

سید شبیر حسین شاہ پاکیزہ، ایماندار اور صحافیوں کیلئے نمونہ تھے: مجید نظامی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) مدیر اعلیٰ نوائے وقت گروپ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا ہے کہ شبیر حسین شاہ ایک پاکیزہ، ایماندار، بے داغ صحافی، دانشور اور صحافیوں کیلئے نمونہ تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے والد اور سینئر صحافی مرحوم سید شبیر حسین شاہ کی یاد میں الرازی ہال میں تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ مجھ میں اور شبیرحسین شاہ مرحوم میں ایک قدر مشترک تھی کہ وہ بھی یہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کو میدان جنگ کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ مرحوم نے افغان جہاد اور مسئلہ کشمیر کے معاملات میں بہترین صحافتی کردار ادا کیا۔ شبیر حسین شاہ مرحوم نے اپنے کرئیر کے دوران بہترین سیاسی رپورٹنگ کی اور ان کا حمید نظامی مرحوم سے بھی تعلق رہا۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران ایسے صحافی کے بیٹے ہیں جو بہادر تھے۔ سینئر صحافی مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ شبیر حسین شاہ تاریخ، مستقبل اور سیاست کے رموز جانتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر حسین شاہ مرحوم کا جنرل ایوب، بھٹو اور ضیاءالحق سے گہرا تعلق تھامگر بھٹو سے بعدازاں نظریاتی اختلافات پیدا ہو گئے اور انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈاکٹر مجاہد منصوری نے کہا کہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں شبیر حسین شاہ مرحوم کے ساتھ رپورٹنگ کرنے اور انہیں قریب سے جاننے کا موقع ملا۔ مرحوم کے بھائی سید غلام سرور نے کہا کہ ان کے بھائی بہت ذہین تھے انہوں نے بی اے کے بعد مختلف سرکاری محکموں میںکام کیا اور ایکسائز انسپکٹر بھی تعینات رہے مگر انہیں تسلی نہ ہوئی۔ پھر وہ اپنے مزاج کے مطابق صحافت میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مجاہدکامران ان کی جیتی جاگتی تصویر ہیں۔ سینئیر صحافی عطاالرحمٰن نے کہا کہ وہ ان کی کتابوں سے بہت متاثر ہیںاور جو کتاب وہ عملی طور پر ڈاکٹر مجاہد کامران کی صورت میں چھوڑ گئے۔ ہمیں ان کی شخصیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ سینیئر صحافی چودھری غلام حسین نے کہا کہ شبیر حسین شاہ میں روایتی صحافیوں کی طرح غرور اور تکبر نہ تھا۔ کالم نگار بشریٰ رحمان نے کہا کہ شبیر حسین شاہ صحافت اور انسانیت کے آسمان پر چمکتے ہوئے ستارے تھے۔ صوفیہ بیدار نے کہا کہ صحافت کی طالبعلم ہونے کی حیثیت سے وہ انہیں جانتی ہیں اور ان کی تحریروں سے متاثر ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر اپنی والدہ کا شعر پڑھا کہ اچھے لوگوںکو چھینتی ہے موت، کتنی مردم شناس ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سعید الہیٰ نے کہا کہ مرحوم کا مطالعہ بہت وسیع تھا اور وہ ایک شفیق انسان تھے ان کی سیاسی سوچ بہت کشادہ تھی۔ تقریب میں سینئر صحافی عبدالقادر حسن کے کالم سے اقتباسات بھی پڑھے گئے۔میاں مسعود اسلم نے کہا کہ مرحوم کو ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ مجاہد تھے۔ نسیم ریاض بٹ نے کہا کہ مرحوم کو ڈرایا یا دبایا نہیں جاسکتا تھا۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ ان کے والد اسلام کے درست تصور سے آگاہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مسلمانانِ برصغیر کو مضبوط دیکھنا چاہتے تھے۔ ڈاکٹر فہیم آفتاب نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ 

پنجاب ےونےورسٹی کے وائس چانسلر پروفےسر ڈاکٹر مجاہد کامران کے والد اور سےنئر صحافی سےدشبےر حسےن شاہ مرحوم کی ےاد مےں منعقدہ تقرےب مےں مجےب الرحمن شامی‘ پروفےسر ڈاکٹر مجاہد کامران سےدغلام سرور‘ ڈاکٹر نسےم رےاض ‘ عطا الرحمن‘ ڈاکٹر مجاہد منصوری‘ مےاں مسعود حسن‘ غلام حسےن‘ ڈاکٹر سعےد الٰہی‘ ڈاکٹر فہےم‘ بےگم بشریٰ رحمن‘ صوبےہ بےدار اظہار خےال کر رہے ہےں