لاپتہ افراد کیس : نئی حکومت کیلئے پریشانی پیدا نہیں کرنا چاہتے‘ وقت دے رہے ہیں : سپریم کورٹ
لاپتہ افراد کیس : نئی حکومت کیلئے پریشانی پیدا نہیں کرنا چاہتے‘ وقت دے رہے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت اس بات کا احساس کر رہی ہے کہ ابھی نئی حکومت بنی ہے وگرنہ عدالت اپنا حکم جاری کر چکی ہوتی ہم نہیں چاہتے کہ ابتدا میں ہی اس کے لئے کوئی پریشانی پیدا کی جائے وقت دے رہے ہیں۔ وہ زمانے چلے گئے جب خفیہ ادارے ہمیں کہتے تھے ملک سے لاپتہ ہونے والے افراد ہمارے پاس نہیں ہیں۔ آمنہ مسعود جنجوعہ کو تمغہ ملنا چاہئے وہ غریب لوگوں کی بھلائی اور ان کے بنیادی حقوق کے لئے کام کر رہی ہیں۔ ایف سی کا کوئی افسر لاپتہ فرد کیوں نہیں پیش کرتا، ایک شہری لاپتہ ہوتا ہے اور اس کی ذمہ داری کوئی نہیں اٹھاتا یہ ریمارکس مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے فضل ربی اور گل فقیر لاپتہ کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ ایس ایچ او بھٹہ کہاں ہے اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ایس ایچ او نہیں آیا اور رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ابھی تک صرف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود خیبر پی کے کے لاآفیسر کیوں پیش نہیں ہوئے اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد سے متعلق چاروں صوبوں کے اٹارنی جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور لا آفیسرز کی میٹنگ ہو گی۔ عدالت نے لاءآفیسرز کی موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کر دی۔ گل توقیر لاپتہ کیس میں علی زئی نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری ڈیفنس کی جانب سے موثر جواب نہیں آیا۔
لاپتہ افراد کیس