عالمی بینک نے دو روز قبل کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے والے ممالک کی عالمی رینکنگ جاری کی ہے جس کے مطابق کاروبار کو آسان بنانے والے ممالک میں پاکستان کی رینکنگ 28درجے بہتر ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کے حکومت سنبھالنے سے پہلے یہ رینکنگ 136درجے پر تھی لیکن موجودہ حکومت کی کاروباری و معاشی اصلاحات کے باعث پاکستان دنیا میں108ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ انہوں نے اپنے منشور کے مطابق ایک بڑا وعدہ صرف ایک سال کے عرصے میں ہی پورا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ورلڈ بینک ای او بی ڈی رینکنگ میں تاریخی بہتری دیکھنے میں آئی ہے، گزشتہ دہائی میں پاکستان کی رینکنگ پچاس درجے گر گئی تھی لیکن اب یہ 28 درجے بہتر ہوئی ہے۔ عمران خان نے اپنے دوسرے پیغام میں کہا کہ میں حکومت میں موجود تمام افراد کو مبار ک باد دینا چاہتا ہوں جن کی کڑی محنت کے باعث یہ ممکن ہواہے لیکن ابھی بھی طویل سفر طے کرنا ہے، انشاء اللہ 2020 کے آخر تک پاکستان سرمایہ کاری کے لئے سب سے بہترین ممالک میں شامل ہو گا۔ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر ہوتے دیکھ کر امریکا نے پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت اسکردو سمیت گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں سیاحتی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکردو ائیرپورٹ کو عالمی معیار کے برابر تعمیر کیا جائے گا اورگلگت بلتستان کو آزاد کشمیر سے ملانے کے لیے ایشیائی بینک کی مدد سے شاہراہیں بھی تعمیر ہوں گی۔
وہ لوگ جو معاشی بدحالی کا رونا رو رہے تھے ،ان کی آنکھیں ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کے بعد کھل جانی چاہئیں کیونکہ یہ رپورٹ پاکستان میں تیار کی گئی ہے نہ ہی پاکستان کی مرضی سے تیار کی جا سکتی ہے۔ ورلڈ بینک نے ایک سو نوے ممالک کی درجہ بندی انتہائی باریک بینی کے ساتھ کی ہے۔ جس جس ملک میں کاروبار کے مواقع بڑھ رہے ہیں‘ جہاں کاروبار کا آغاز کرنا‘ قرضے لینا‘کاروبار کا اندراج کرانا‘ ٹیکس ادا کرنا اور دیگر معاملات میں آسانی آ رہی ہے اس سے ملک کی کاروباری درجہ بندی کو اسی لحاظ سے نمبر دئیے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت کو یہ کامیابی اس لئے بھی جلد مل گئی ہے کیونکہ اس نے ماحول کو صنعت اور کاروبار کیلئے سازگار بنانے کی خاطر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بھی بہت زیادہ سہارا لیا ہے۔ جو کام پندرہ دن میں ہوتے تھے اب آئی ٹی کی وجہ سے چند گھنٹوں بلکہ چند منٹوں میں ہو رہے ہیں۔وفاقی سرمایہ کاری بورڈ اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے اس ایک سال میں ایسے اقدامات کئے ہیں جن کی وجہ سے اب نیا کاروبار شروع کرنا ہر کسی کے لئے ممکن ہو گیا ہے۔ ماضی میں چھوٹے چھوٹے اجازت ناموں کے لئے رشوت اور سفارش درکار تھی۔ اس کلچر کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خصوصی انڈسٹریل زون بنائے جا رہے ہیں جہاں ون ونڈو سنٹر کے ذریعے ایک ہی جگہ کاروباری افراد اور کمپنیوں کو تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔پراپرٹی کی رجسٹریشن ہو یا کاروبار کے لئے بجلی کے کنکشن کا حصول‘ یہ سب ماضی میں درد سر سے کم نہ تھا۔ اگر ہم پنجاب میں صرف لاہور شہر کی بات کر لیں تو لاہور میں گزشتہ برس کے مقابلے میں کاروبار کے اندراج میں سترہ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس کی وجہ وہ آن لائن بزنس پورٹل ہے جسے پنجاب آئی ٹی بورڈ نے انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے کاروبار میں آسانیاں لانے کیلئے وضع کیا ہے۔ اس پورٹل کے ذریعے 2018 کے آغاز سے اب تک 18ہزار 5سو 13 کاروباروں کا اندراج ہو چکا ہے۔ کاروبار کے اندراج کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے مطابق سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی میں رجسٹرڈ کاروباروں کی تعداد 2,493 رہی جبکہ 2019-2018 کی پہلی سہ ماہی میں یہ تعداد 2,131 تھی‘جس سے کاروبار میں اندراج کی شرح میں سترہ فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔ ان کاروباروں میں سے 10,858 کا تعلق انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ‘ 1,911 کاپنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی اداروں اور 5,744 کا تعلق لیبرڈیپارٹمنٹ سے ہے۔ بزنس رجسٹریشن پورٹل حکومت کے’’کاروبار میںآسانی لانے‘‘کے منصوبے کا عملی نمونہ ہے۔ وفاقی سطح پرایس ای سی پی اور صوبائی سطح پر انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ‘ محکمہ لیبر‘ پیسی اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ساتھ پورٹل کا انضمام بزنس رجسٹریشن میں آسانی اور وقت اور پیسے کی بچت یقینی بناتا ہے۔ لاہور میں کامیابی کے بعد اسکا دائرہ پنجاب کے دوسرے اضلاع تک وسیع کیا جا رہا ہے۔پنجاب آئی ٹی بورڈ کی جانب سے محکمہ صنعت کیلئے جنوری 2018 میں وضع کردہ بزنس رجسٹریشن پورٹل نے ملک کو کاروبار میں آسانی کی عالمی درجہ بندی میں 28درجے اوپر لانے میں اہم کردار ادا کیا ،پاکستان 136ویں پوزیشن سے 108ویں نمبر پر آ گیا۔ عالمی بینک کی گلوبل ڈوئنگ بزنس کی حالیہ درجہ بندی رپورٹ کا دوسرا حصہ بھی بہت اہم ہے اور اس میں بھی پاکستا ن نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ نیا کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے بھی پاکستان 58پوائنٹس کی بہتری کیساتھ 130سے 72ویں نمبر پر آ گیا ہے ۔ چھ کاروباری شعبوں میں بہت زیادہ آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں جن میں نئے کاروبار کا آغاز‘تعمیراتی اجازت نامے‘ٹیکسوں کی ادائیگی‘بجلی کنکشن کے حصول‘پراپرٹی رجسٹریشن اور سرحد پار تجارت شامل ہیں۔ ٹیکسو ں کی ادائیگی کو آسان بنانے کی وجہ سے ٹیکس کی ادائیگیاں بھی بڑھ جائیں گی۔ کیونکہ لوگ اور ادارے ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ماضی کے بوسیدہ ‘پیچیدہ اور طویل طریقہ کار کی وجہ سے ٹیکس دینے پر آمادہ لوگ بھی بد دل ہو جاتے تھے ۔اب تو پی آئی ٹی بی نے ایسی ایپ بھی متعارف کروا دی ہے جس کے ذریعے کاروبار کے اندراج اور اس سے متعلقہ ٹیکسوں کی ادائیگی کہیں جائے بغیر گھر بیٹھے کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں لوگ کاروبار کا سوچ کر ہی مایوس ہو جاتے تھے کیونکہ اس کی راہ میں اتنی رکاوٹیں حائل تھیں کہ عام بندہ کاروبار کا سوچ بھی نہیں سکتاتھا۔تاہم آن لائن ادائیگی کے پلیٹ فارمز اور ون ونڈو آپریشن نظام کے ذریعے معاملات انتہائی قلیل وقت میں حل ہو رہے ہیں۔ورلڈ بینک کی پاکستان کے حق میں رپورٹ ان لوگوں کے لئے بھی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے ہے جو بلاوجہ پاکستان کی معیشت کو بدحال قرار دینے پر تُلے تھے۔ صرف کیڑے نکالنے والے یہ لوگ اب اس رپورٹ پر چپ سادھے بیٹھے ہیں حالانکہ یہ اقدام حکومت نے اپنے لئے نہیں بلکہ اس ملک کی بہتری کے لئے کیا۔ کاروبار میں آسانی کی عالمی درجہ بندی کو عالمی سرمایہ کار‘ عالمی بینک اور بڑے ممالک اور کمپنیاں بڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اسی بنیاد پر متعلقہ ملک میں سرمایہ کاری کے فیصلے کئے جاتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے منشور کے مطابق ایک اور وعدہ پورا کر دیا جو نہ صرف ان کی اپنی حکومت کی شاندار کارکردگی کا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر نمایاں مقام دلانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38