سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف نوٹس واپس لے لیا، چیف جسٹس نے کہا امن و امان کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے سیکرٹری داخلہ واپس چلے جائیں، چیف جسٹس نے فواد چوہدری سے مکالمہ کیا کہ آپ کس طرح کے طنزیہ بیان دے رہے ہیں آپ کے بیان کی ویڈیو عدالت میں چلوادیتے ہیں، میرے ساتھ آپ آئین کا آرٹیکل 4 پڑھیں، فواد چوہدری نے کہا میری جرات ہی نہیں کہ عدلیہ کے خلاف بات کروں ، حکومت کو تبادلے کا اختیار ہے چیف جسٹس نے کہا کہ فون نہ سننے پر بارہ بارہ سال کے بچوں کو اندر کرادیا فواد چوہدری نے بتایا وہ کوئی عام شخص نہیں وفاقی وزیر ہے۔بدھ کو سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کے معاملے میں وزیراطلاعات فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے لیا۔ عدالت نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بیوروکریٹس سے حکومت چلالیں پتہ کرائیں گے پردے کے پیچھے کون ہے؟ بادی النظر میں فواد چوہدری نے عدالتی کارروائی پر بات کی ایک وزیر نے کہا ملک میں الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے میں بتاﺅں گا ملک میں الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے۔ وزیر اطلاعات نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا کیا اس طرح بیان دیا جاتا ہے ایسا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ عدالت نے اعظم خان سواتی کو بھی طلب کرتے ہوئے فارم ہاﺅس کے ملکیتی کاغذات بھی منگوا لئے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میرے پاس ایک وزیر کی ویڈیو موجود ہے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ دونوں وزراءکو عدالت بلالیں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا وزراءکہتے ہیں عدالت کیسے آئی جی کی تبدیلی سے روک سکتی ہے چیف جسٹس نے کہا اسی سپریم کورٹ نے ایک وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا تھا۔ چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں آئین کی کتاب لہراتے ہوئے کہا اس آئین کے تحت ہٹایا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا فواد چوہدری کو بلائیں جو عدالت کے خلاف بیان دیتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس بھی وزراءکا فون اٹھانے کا پابند ہے؟ ابھی بتا دیں کہیں کل مجھے بھی آئی جی طرح نہ ہٹا دیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم نے پندرہ ستمبر کو شہریار آفریدی کو پولیس افسران کے تبادلے کا کہا وزیراعظم بتایا گیا آئی جی اسلام آباد جرائم روکنے میں ناکام رہے۔ وزیراعظم نے کہا آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کردیں گے۔ پندرہ ستمبر کے بعد ساری چیزیں شروع ہوئیں۔ چیف جسٹس نے کہا وزیراعظم اور وزرائکہہ رہے تھے جان محمد قابل افسر نہیں پنجاب میں کیا ہوا ایک ماہ میں ہی آئی جی بدل دیا جو اصلاحات خیبرپختونخوا میں کیں وہ بھی ہمیں پتہ ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جان محمد کے تبادلے کی سمری تیار کرنے کا حکم وزیراعظم نے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اعظم سواتی کے گھر گائے گھس گئی تو کیا قیامت آگئی تھی بچوں کو پکڑکر اندر کردیا گیا۔ ٹی وی پر کیا پوزیشن واضح کروں گا عدالت آ گہانہیں۔ وزیر اطلاعات کس طرح کی باتیں کررہا ہے۔ وہ تو قانون دان بھی ہے فیصل چوہدری نے بتایا کہ فواد چوہدری نے عدالت کی تضحیک نہیں کی۔ چیف جسٹس نے کہا جو اصلاحات کے پی میں کیں وہ بھی ہمیں پتہ ہے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جان محمد کے تبادلے کی سمری تیار کرنے کا حکم وزیراعظم نے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے سمری منظور ہونے سے پہلے ہی آئی جی کو ہٹا دیا۔ سپریم کورٹ نے فواد چوہدری کے بیان کی ویڈیو منگوالی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایمرجنسی صورتحال میں آئی جی کو زبانی احکامات سے ہٹایا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اس معاملے میں ایسی ایمرجنسی کیا تھی؟ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا اس افسر کے خلاف ریکارڈ پر کیا چیز ہے؟ چیف جسٹس نے کہا یہ تو ساری آپ کی طوطا کہانی ہے سیکرٹری داخلہ کے ذریعے تبادلے کی سمری کیوں نہیں بھجوائی؟ تبادلے میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا کیسے تعلق بنتا ہے ہم دیکھ لیں گے کیسے کوئی اپنی مرضی کرتا ہے۔ من مرضی کرنے کا دور ختم ہوچکا ہے۔ فواد چوہدری سپریم کورٹ کے حکم پر پیش ہوئے چیف جسٹس نے فواد چوہدری کے خلاف نوٹس واپس لے لیا۔ چیف جسٹس نے کہا امن و امان کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے سیکرٹری داخلہ واپس چلے جائیں۔ چیف جسٹس نے فواد چوہدری سے مکالمہ کیا کہ آپ کس طرح کے طنزیہ بیان دے رہے ہیں آپ کے بیان کی ویڈیو عدالت میں چلوادیتے ہیں۔ میرے ساتھ آپ آئین کا آرٹیکل 4 پڑھیں۔ فواد چوہدری نے کہا میری جرات ہی نہیں کہ عدلیہ کے خلاف بات کروں ۔ حکومت کو تبادلے کا اختیار ہے چیف جسٹس نے کہا کہ فون نہ سننے پر بارہ بارہ سال کے بچوں کو اندر کرادیا فواد چوہدری نے بتایا وہ کوئی عام شخص نہیں وفاقی وزیر ہے۔ عدالت نے مزید سماعت جمعہ2 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024