قاہرہ مےں لوگ عےد کر رہے تھے جبکہ مےںمصری دوست شعبان شکری کے ساتھ اےک عجےب سفر پر روانہ تھا۔گاڑی سکندرےہ روڈ پر فراٹے بھر رہی تھی۔سڑک کے ارد گرد سرسبز و شاداب کھےت لہلہلارہے تھے۔شعبان مجھے جس شخص سے ملوانے جا رہا تھا وہ ایک مشہور اورعجےب شخص تھا۔( نام ان کی خواہش پر نہیں لکھ رہا) پچھلے تےن برسوں سے اس نے لوگوں سے بات چےت کرنا ختم کر رکھا تھا۔مہےنے بعد کبھی وہ گھنٹے دو گھنٹے کے لےے کسی سے ہمکلام ہوتا تھا۔شعبان پچھلے پندرہ ماہ سے مےرے لےے اس مردِ خدا سے وقت لےنے کی کوشش کر رہا تھا۔عےد سے اےک روزقبل شعبان کا فون آےا کہ عےد پڑھتے ہی ہم سفر پر روانہ ہوں گے اور پھراگلی صبح ساڑھے چھے بچے عےد پڑھتے ہی ہم مقررہ وقت پر عازمِ سفر تھے۔شعبان نے مجھے کئی بار اسکے بارے مےں بتاےا تھا۔وہ اپنے وقت کا اےک مشہور شخص تھامگر اچانک منظر سے غائب ہو گےا تھا۔اُس نے شہرت کا طوق گلے سے اتارا اور دور افتادہ کسی گاﺅں مےں ڈےرہ ڈال لےا تھا۔اس سے مےری ےہ ملاقات شعبان کی پندرہ مہےنوں کی مسلسل کوششوں کانتےجہ تھی۔مجھے علم نہےں اےسے پراسرار لوگوں سے ملنا مجھے کےوں اچھا لگتا ہے ۔گاﺅں کی اےک نکڑ پر گاڑی رک گئی تھی۔اب ہم کھےتوں کی پگڈنڈےوں پر چل رہے تھے۔پندرہ بےس منٹ مسلسل پےدل چلنے کے بعد کھےتوں کے اےک طرف درختوں کا اےک جھنڈ دکھائی دےا۔وہےں اےک کچی کوٹھری اور اسکے ساتھ چھپر نما برآمدہ سامنے تھا۔برآمدے مےں دو افراد بےٹھے تھے جو ہمارے پہنچنے پر تپاک سے ملے وہ غالباََ شعبان کے شناسا تھے۔ہم کمرے کی طرف بڑھ گئے۔نےم تارےک کمرے مےں داخل ہوئے تو کچھ دےرکے لےے کچھ نظر نہ آےا۔البتہ اےک آواز کانوں سے ٹکرائی۔۔۔ادھر تشرےف رکھےے۔ ۔دےوار کے ساتھ ٹےک لگائے وہ ہمےں دےکھ کر مسکرا رہے تھے۔۔رسمی علےک سلےک کے بعدشعبان بولا:” جی ےہی وہ پاکستانی دوست ہےں جن کا ذکر آپ سے کر تا رہا ہوں“انہوںنے مسکرا کر مےری طرف دےکھا اور بولے! ©”منور“ مصری لوگ مہمانوں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ےہی الفاظ ادا کرتے ہےں ےعنی آپ کی آمد سے روشنی ہو گئی ہے۔جس کے جواب مےں ”نورک“ کہا جاتا ہے ےعنی (ےہ روشنی آپ کی ہے)کچھ دےر ادھر اُدھر کی باتےں ہوتی رہےں۔مےرے بارے مےں اوروطن عزےز پاکستان کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔اتنی دےر مےں اےک شخص اندر داخل ہوا اور ہمارے سامنے قہوہ کی چھوٹی چھوٹی پےالےاں رکھ دی گئےں۔اس دوران مےں نے گفتگو کو آگے بڑھاےا :آپ ےہاں آبادی سے دور تنہائی مےںکےسے؟ جبکہ سنا ہے آپ چند سال قبل تک مصر کے ممتاز دانشور ہی نہےں مقبول ٹی وی ٹاک شو کے اےنکر اور اےک بڑے اخبار سے وابستہ بھی تھے۔اتنی بھرپور اور پُر آسائش زندگی اور شہرت کے بعد ےہ سب کےا ہے؟
انہوں نے قہوہ کی پےالی اٹھائی اور چسکی لےنے کے بعد دھےرے سے بولے :”کوئی اےسی بات تو نہےں،تاہم مختصراََ بےان کر دےتا ہوں،مےں صدر سادات کے زمانے مےں اےک اخبار کا معمولی رپورٹر تھا۔کچھ عرصہ محنت کرنے کے بعد مےری رسائی اہم حکومتی حلقوں تک ہوگئی۔۔بعض اعلیٰ سرکاری اہل کار مجھے اہم خبرےں دےتے ،مےں کالم لکھتا اور ہر طرف واہ واہ ہونے لگتی ۔اندر کی خبرےں دےنے کے عوض کبھی کبھی کبھار سرکاری لوگ مجھ سے اپنی من پسند خبرےں اور کالم بھی لکھوا لےتے ،اس مےں فائدہ ہی فائدہ تھا۔تنخواہ سے زےادہ ادھر اُدھر سے رقم بھی مل جاتی۔ زندگی مےں خوشحالی در آئی۔دھےرے دھےرے مےری نےوز سٹورےز اور کالموںکی دھوم مچ گئی۔مجھے بہترےن صحافی کا اےوارڈ بھی ملا۔کئی ممالک کے سرکاری وفود مےں شامل ہو تا رہا۔اس دوران مےں نے عالی شان گھر بنا لےا۔قےمتی گاڑےوں سے لے کر برانڈڈ ملبوسات اور گھڑےوں تک ہر قسم کا شوق پورا کےا۔ٹی وی چےنلز پر مےرے سےاسی تجزئےے اور دانش کی مانگ بڑھ چکی تھی۔پھر اےک ٹی وی چےنل نے مجھے اےنکر بنا دےا۔ )جاری ہے)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38