نیویارک (چودھری افتخار) امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا سے کئی گھنٹوں کی ملاقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ پاکستانی فوج دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کو انجام تک پہنچائے گی۔ یہ بات انہوں نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے اختتام پر بی بی سی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پاکستان کی فوجی قیادت کے عزم پر اعتماد ہے اور میں اس سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا کے ساتھ کئی گھنٹے بات چیت کی۔ میں سمجھتی ہوں کہ اب وہ جتنے عزم اور صلاحیتوں کا اظہار کررہے ہیں اس سے میں یہ نتیجہ نکال سکتی ہوں کہ یہ لوگ اس جنگ کو انجام تک پہنچائیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستانی ایجنسیوں اور شدت پسندوں کے درمیان مبینہ رابطوں کے حوالے سے کہا کہ ہر حکومت میں ہزاروں لوگ ہوتے ہیں لیکن وہ پاکستانی قیادت کے عزم کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کی جو محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ وہ نہ صرف امریکہ بلکہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان سے پاکستان کو خطرات لاحق ہیں۔ ان سے ہم نہ صرف حکومت اور فوج کو آگاہ کررہے ہیں بلکہ پاکستانی شہریوں کو بھی اس سے باخبر کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف اس جنگ میں ہم دونوں کامیاب ہوں گے۔ قبل ازیں امریکی ٹی وی سی این این کو دئیے گئے انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے دورہ پاکستان کا مقصد دہشت گردی کے حوالے سے بلاتکلف اور کھلی بحث اور پاکستان کی کامیابی سے متعلق امریکی خدشات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ پاکستان کے ساتھ تمام شکایات اور گلے شکوے دور کرنے کا صحیح ٹائم یہی ہے۔ میرے خیال میں یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ اگر ہم ایک دوسرے سے تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں تو پھر دونوں ممالک کے مفاد میں یہی ہوگا۔ میرا آنے کا مقصد امریکی عوام کے ذہنوں میں موجود سوالات کا اظہار کرنا تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میرا یہ کہنا مقصد نہیں کہ حکومت میں سے کوئی القاعدہ سے ملا ہوا ہے پاکستان القاعدہ سے جنگ میں پوری کوشش نہیں کر رہا ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ میرے دورے کا مقصد اعتماد کی کمی کو ختم کرنا اور یہ اعتماد کی کمی پاکستان کو بھی امریکہ کے حوالے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مشترکہ خطرے کا سامنا ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی پاکستان اورامریکہ کا مشترکہ دشمن ہےں۔ اعتماد دوطرفہ راستہ ہوتا ہے اور دونوں ممالک کے مابین اعتماد قائم کرنے کیلئے سوات اور جنوبی وزیرستان آپریشن میں پاکستان کی کامیابی ہی کافی نہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ذہنوں میں کچھ خدشات موجود ہیں۔ میں لوگوں کو یہ یاد دلا رہی ہوں کہ ہم پاکستان کے قیام سے اس کے اتحادی اور پارٹنر ہیں۔ پاکستان میں امریکی مخالفت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ ہم یہاں منفی حالات پیدا کر رہے ہیں اور ہمیں اس سے نمٹنا ہوگا۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا جو کہ وزیر خارجہ کیلئے کافی لمبا دورہ تھا۔ میں اس بات کا اظہار کرناچاہتی ہوں کہ ہم یہاں یہ دعویٰ کرنے نہیں آ رہے کہ ہم نے سب کام بالکل ٹھیک کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتی ہوں کہ ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ پاکستان کی ہم اس کے قیام سے مدد کر رہے ہیں اور پا کستان نے بھی کئی موقعوں پر ہماری مدد کی اور میں اس پر پاکستان کی شکرگزار ہوں اس لئے ہمیں اب گلے شکوے دور کر کے فضاءکو صاف کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے دورے میں دونوں فریقین کے خدشات دور کرنے کی کوشش کرینگے۔ ایران کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ ابھی بھی عالمی طاقتوں کی ایران کو کی گئی پیشکش کے جواب کا منتظر ہے۔
ہلیری کلنٹن
ہلیری کلنٹن