عالمی شہرت کے حامل شاعر علامہ اقبال کا یہ منفرد اعزاز ہے کہ اس کی عالمگیر مقبولیت حکومت کی مرہون منت نہیں ہے بلکہ اس کے افکار و تصورات سے دلچسپی رکھنے والوں کی وجہ سے ہے۔ مغربی ممالک میں کوئی معمولی سا شاعر، فنکار یا رائٹر پیدا ہو جاتا ہے تو وہاں کی حکومتیں اس کی سرکاری سطح پر تشہیر کے لئے پیسہ پانی کی طرح بہا دیتی ہیں لیکن پاکستان میں جس حکومت کو اقبال کی مقبولیت یا خیالات سے خوف محسوس ہوتا ہے وہ نو نومبر کو یوم اقبال کی ولادت کی چھٹی منسوخ کر دیتی ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ موجودہ حکومت نے ایک غلطی کی اصلاح تو کی اور یومِ اقبال پر نو نومبر کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔ بروقت اعلان کرنے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سمیت تمام ثقافتی اداروں اور سماجی تنظیموں کو موقع مل گیا ہے کہ وہ اس یادگار دن کے شایان شان پروگرام ترتیب دیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستانی وزیراعظم کو جادوگر وزیراعظم کا خطاب دیا ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو چاہئے کہ اس اہم دن وہ ہر سال اقبال پر لکھی ہوئی کتابوں پر انعامات کا سلسلہ شروع کرنے کے علاوہ لاہور میں یوم اقبال کی کسی بڑی تقریب کی صدارت بھی کریں تاکہ وزیراعظم کے جادو سے اقبال کے شیدائی بھی آشنا ہو سکیں۔
ہفتہ کا دن یعنی اکتیس اکتوبر کا دن بھی ایک یادگار دن ہے کیونکہ اس دن پاکستان میں سرکاری سطح پر تین بار بارہ بجے کا عمل وجود میں آئے گا۔ سکھوں کے بارہ بجنے کی بات تو ضرب المثل ہے لیکن پاکستانی سرکاری بارہ بجے کا حکم لاگو ہونے کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے سے پوچھتا ہے کہ ایک دن میں پچیس گھنٹے کرنے کا حکومت یا عوام کو کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے (حکومتی ترجمان کو چاہئے کہ تفصیلی فوائد کا گوشوارہ پیش کرے)
ہفتہ کا دن یعنی اکتیس اکتوبر کا دن بھی ایک یادگار دن ہے کیونکہ اس دن پاکستان میں سرکاری سطح پر تین بار بارہ بجے کا عمل وجود میں آئے گا۔ سکھوں کے بارہ بجنے کی بات تو ضرب المثل ہے لیکن پاکستانی سرکاری بارہ بجے کا حکم لاگو ہونے کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے سے پوچھتا ہے کہ ایک دن میں پچیس گھنٹے کرنے کا حکومت یا عوام کو کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے (حکومتی ترجمان کو چاہئے کہ تفصیلی فوائد کا گوشوارہ پیش کرے)