عالمی سطح پر ڈالر کی قدر میں کمی کے باوجود پاکستانی روپے کی قیمت میں گراوٹ کا سلسلہ جاری، پاکستانی روپیہ بنگلہ دیشی ٹکے سے بھی گرگیا۔
پاکستان پر یہ ضرب المثل ثابت آتی ہے کہ ’’دمڑی کی بڑھیا ٹکے سرمونڈائی‘‘ پاکستانی معیشت کے ساتھ ساٹھ برس سے کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ حکومتی اخراجات دیکھو تو پاکستان بڑا امیر ملک لگتا ہے اور عوام کی حالت دیکھو تو بھوک ،ننگ، افلاس ان کے گلے کا ہار ہے۔ نجانے وہ وقت کب آئے گا جب بے جا اخراجات پر ایکشن لیا جائے یہ کام عدلیہ کرسکتی ہے اور موجودہ حالات میں یہ توقع بھی ہے کہ عدلیہ اس شاہ خرچی کا نوٹس لے۔ اس خبر سے یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آخر پاکستان کا آدھا حصہ اس سے کیوں کر جدا ہوگیا۔ یہ بات بھی عبرت ناک ہے کہ عالمی منڈی میں ڈالر کی قیمت گرنے کے باوجود پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ نہیں ہوسکا اور اس طرح بنگلہ دیشی ٹکہ روپے پر بھاری ہوگیا۔ اہل پاکستان ملک کی گرتی ہوئی معیشت پر تشویش میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ حیرانی اس بات پر ہے کہ عوام کو معاشی ترقی کا جھانسہ دیا جاتا ہے۔
٭…٭…٭…٭
خبر ہے کہ ہلیری کی لاہور آمد پر ائرپورٹ سے شاہی قلعہ تک سڑکوں کو دھو کر چمکا دیا گیا اس کام میں 5 سو افراد مامور تھے۔
کیسی بوالعجبی ہے کہ جن کے ہاں ہمارے حکمرانوں کے جوتے تک اتار لئے جاتے ہیں اور سارے مقامات آہ و فغاں چیک کئے جاتے ہیں ہمارے ہاں ان کی پذیرائی ان کا استقبال مثالی ہوتا ہے۔ امریکہ کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ پاکستان اس کا غلام بے دام ہے۔ ہلیری کا شاندار طریقے سے استعمال کیا گیا ہے اور اس کی خاطر پورے شہر کی ٹریفک روک دی گئی شہریوں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم کب تک امریکی حکمرانوں کی آمد پر اپنی گندی سڑکیں چاٹتے رہیں گے لیکن ان کی تسلی پھر بھی نہ ہوسکے گی وہ ہر بار یہی کہیں گے، DO- MORE۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کو پاکستان سے جتنی محبت ہے وہ سب جانتے ہیں۔ امریکی اس طرح سے سال میں تین چار مرتبہ آنیاں جانیاں کریں تو کم از کم پاکستان کی سڑکوں کی صفائی بہترین ہوتی رہیگی اور پاکستان کو امریکہ سے مشروط بھیک ملتی رہیگی۔
٭…٭…٭…٭
ایک امریکی سکیورٹی ایکسپرٹ نے کہا ہے کہ القاعدہ کے 50 سے 60 فیصد اہم رہنما ہلاک کردیئے گئے ہیں۔ عالمی امن کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان اور افغانستان سے دہشتگرد گروپوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔
امریکی ایکسپرٹ نے اپنی رپورٹ ادھوری چھوڑ دی ہے کیونکہ اس نے اپنے تابوتوں کو شامل نہیں کیا۔ اگر اس رپورٹ کو سچ مانا جائے تو اس پر امریکہ کو شرم آنی چاہئے۔ امریکہ سوکھے گیلے سب مار رہا ہے اور اپنے تئیں اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیتا ہے۔ کتنے بچے یتیم ہوئے کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں اور پاکستان کی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا افغانستان پر ناجائز قبضہ جما لیا یہ ساری باتیں بھی تو اس رپورٹ میں آنی چاہئے تھیں۔ مگر اتنی توفیق کہاں۔ پاکستان کے حق میں امریکہ کی حیثیت عرب کے اونٹ جیسی ہے یہ اونٹ آہستہ آہستہ ہمارا خیمہ سر پر اٹھا لے گا اور ہم باہر کھڑے تالیاں بجائیں گے۔ آخر امریکیوں کا یہاں آنا جانا کیا معنی رکھتا ہے۔ یہ جوق در جوق امریکی قافلے پاکستان کو آخر خالہ جی کا باڑہ بنا کر چھوڑیں گے امریکہ نے قسم کھا رکھی ہے کہ پاکستانی معیشت بھارت کے برابر نہ ہوسکے۔
٭…٭…٭…٭
فحش رقص اور نازیبا حرکات کرنے پر ماہ نور پر 15 روز کی پابندی لگا دی گئی ہے۔
جسے رقص کہتے ہیں وہ فحش نہیں ہوتا اور جسے فحش کہتے ہیں وہ رقص نہیں ہوتا۔ ماہ نور کو 15روزہ پابندی سے فحش رقص سے باز رکھاجاسکے گا 15دن کے بعد وہ پھر قابل اعتراض رقص شروع کردے گی۔ ماہ نور جب تک اچھے کردار ادا کرتی رہی اسے داد ملتی رہی مگر یہ فحش ڈانس اس کی جڑوں میں بیٹھ گیا۔ اسے چاہئے کہ پندرہ روزہ پابندی کو ہمیشہ کیلئے اپنا لے۔ یہ نا ہو کہ طالبان کا رخ ماہ نور کی طرف ہو جائے۔ ہوم ڈپارٹمنٹ مبارک کا مستحق ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ فحاشی کے خلاف باقاعدہ قانون سازی کی جائے اور تھیٹر مالکان کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ واہیات حرکات والی رقاصائوں کیلئے اپنے دروازے نہ کھولیں۔ بے حیاء رقاصائوں نے نئی نسل کا مزاج بھی اپنے مطابق کرلیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی آنکھیں گمراہ ہوگئی ہیں۔
٭…٭…٭…٭
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ’’وسیلہ حق‘‘ پروگرام کی دوسری قرعہ اندازی کردی گئی صدر مملکت آصف علی زرداری اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بٹن دبا کر قرعہ اندازی کا آغاز کیا۔
صدر زرداری کا وسیلہ حق پروگرام حق بجانب ہے ساری بات اس نقطے کے گرد گھومتی ہے کہ یہ امداد مستحق غریب خاندانوں کو دی جائے اور پوری تحقیق کے بعد امدادی رقوم مستحقین تک پہنچائی جائیں۔ اسی طرح اقرباء پروری سے بھی اس پروگرام کو دور رکھا جائے۔ وسیلہ حق میں اضافہ کرنے کیلئے بیروزگاری کو بھی شامل کیا جائے ایسے نوجوان جو کوالیفائیڈ ہوں اور سفارش نہ ہونے کی وجہ سے مارے مارے پھر رہے ہوں ان کیلئے ملازمتوں کا بندوبست بھی کیا جائے۔ صدر گرامی قدر ان دنوں نیکیاں کمانے میں مصروف ہیں اور امید رکھی جاسکتی ہے کہ ان کی رہنمائی میں قوم ترقی کریگی۔ مگر یوں نہ ہو کہ ترقی کا یہ پہیہ الٹا چلنے لگے اور جمہوریت حسب معمول چیرہ دستیوں کا شکار ہو کر رہ جائے۔ پاکستان اس وقت ان لوگوں کے نرغے میں آیا ہوا ہے جو اس ملک کو ناکام ریاست بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔اب وسیلہ حق پر بھی ہلیری کلنٹن کا ہاتھ آگیا ہے خداخیر کرے۔
پاکستان پر یہ ضرب المثل ثابت آتی ہے کہ ’’دمڑی کی بڑھیا ٹکے سرمونڈائی‘‘ پاکستانی معیشت کے ساتھ ساٹھ برس سے کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ حکومتی اخراجات دیکھو تو پاکستان بڑا امیر ملک لگتا ہے اور عوام کی حالت دیکھو تو بھوک ،ننگ، افلاس ان کے گلے کا ہار ہے۔ نجانے وہ وقت کب آئے گا جب بے جا اخراجات پر ایکشن لیا جائے یہ کام عدلیہ کرسکتی ہے اور موجودہ حالات میں یہ توقع بھی ہے کہ عدلیہ اس شاہ خرچی کا نوٹس لے۔ اس خبر سے یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آخر پاکستان کا آدھا حصہ اس سے کیوں کر جدا ہوگیا۔ یہ بات بھی عبرت ناک ہے کہ عالمی منڈی میں ڈالر کی قیمت گرنے کے باوجود پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ نہیں ہوسکا اور اس طرح بنگلہ دیشی ٹکہ روپے پر بھاری ہوگیا۔ اہل پاکستان ملک کی گرتی ہوئی معیشت پر تشویش میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ حیرانی اس بات پر ہے کہ عوام کو معاشی ترقی کا جھانسہ دیا جاتا ہے۔
٭…٭…٭…٭
خبر ہے کہ ہلیری کی لاہور آمد پر ائرپورٹ سے شاہی قلعہ تک سڑکوں کو دھو کر چمکا دیا گیا اس کام میں 5 سو افراد مامور تھے۔
کیسی بوالعجبی ہے کہ جن کے ہاں ہمارے حکمرانوں کے جوتے تک اتار لئے جاتے ہیں اور سارے مقامات آہ و فغاں چیک کئے جاتے ہیں ہمارے ہاں ان کی پذیرائی ان کا استقبال مثالی ہوتا ہے۔ امریکہ کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ پاکستان اس کا غلام بے دام ہے۔ ہلیری کا شاندار طریقے سے استعمال کیا گیا ہے اور اس کی خاطر پورے شہر کی ٹریفک روک دی گئی شہریوں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم کب تک امریکی حکمرانوں کی آمد پر اپنی گندی سڑکیں چاٹتے رہیں گے لیکن ان کی تسلی پھر بھی نہ ہوسکے گی وہ ہر بار یہی کہیں گے، DO- MORE۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کو پاکستان سے جتنی محبت ہے وہ سب جانتے ہیں۔ امریکی اس طرح سے سال میں تین چار مرتبہ آنیاں جانیاں کریں تو کم از کم پاکستان کی سڑکوں کی صفائی بہترین ہوتی رہیگی اور پاکستان کو امریکہ سے مشروط بھیک ملتی رہیگی۔
٭…٭…٭…٭
ایک امریکی سکیورٹی ایکسپرٹ نے کہا ہے کہ القاعدہ کے 50 سے 60 فیصد اہم رہنما ہلاک کردیئے گئے ہیں۔ عالمی امن کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان اور افغانستان سے دہشتگرد گروپوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔
امریکی ایکسپرٹ نے اپنی رپورٹ ادھوری چھوڑ دی ہے کیونکہ اس نے اپنے تابوتوں کو شامل نہیں کیا۔ اگر اس رپورٹ کو سچ مانا جائے تو اس پر امریکہ کو شرم آنی چاہئے۔ امریکہ سوکھے گیلے سب مار رہا ہے اور اپنے تئیں اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیتا ہے۔ کتنے بچے یتیم ہوئے کتنی عورتیں بیوہ ہوئیں اور پاکستان کی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا افغانستان پر ناجائز قبضہ جما لیا یہ ساری باتیں بھی تو اس رپورٹ میں آنی چاہئے تھیں۔ مگر اتنی توفیق کہاں۔ پاکستان کے حق میں امریکہ کی حیثیت عرب کے اونٹ جیسی ہے یہ اونٹ آہستہ آہستہ ہمارا خیمہ سر پر اٹھا لے گا اور ہم باہر کھڑے تالیاں بجائیں گے۔ آخر امریکیوں کا یہاں آنا جانا کیا معنی رکھتا ہے۔ یہ جوق در جوق امریکی قافلے پاکستان کو آخر خالہ جی کا باڑہ بنا کر چھوڑیں گے امریکہ نے قسم کھا رکھی ہے کہ پاکستانی معیشت بھارت کے برابر نہ ہوسکے۔
٭…٭…٭…٭
فحش رقص اور نازیبا حرکات کرنے پر ماہ نور پر 15 روز کی پابندی لگا دی گئی ہے۔
جسے رقص کہتے ہیں وہ فحش نہیں ہوتا اور جسے فحش کہتے ہیں وہ رقص نہیں ہوتا۔ ماہ نور کو 15روزہ پابندی سے فحش رقص سے باز رکھاجاسکے گا 15دن کے بعد وہ پھر قابل اعتراض رقص شروع کردے گی۔ ماہ نور جب تک اچھے کردار ادا کرتی رہی اسے داد ملتی رہی مگر یہ فحش ڈانس اس کی جڑوں میں بیٹھ گیا۔ اسے چاہئے کہ پندرہ روزہ پابندی کو ہمیشہ کیلئے اپنا لے۔ یہ نا ہو کہ طالبان کا رخ ماہ نور کی طرف ہو جائے۔ ہوم ڈپارٹمنٹ مبارک کا مستحق ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ فحاشی کے خلاف باقاعدہ قانون سازی کی جائے اور تھیٹر مالکان کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ واہیات حرکات والی رقاصائوں کیلئے اپنے دروازے نہ کھولیں۔ بے حیاء رقاصائوں نے نئی نسل کا مزاج بھی اپنے مطابق کرلیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی آنکھیں گمراہ ہوگئی ہیں۔
٭…٭…٭…٭
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ’’وسیلہ حق‘‘ پروگرام کی دوسری قرعہ اندازی کردی گئی صدر مملکت آصف علی زرداری اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بٹن دبا کر قرعہ اندازی کا آغاز کیا۔
صدر زرداری کا وسیلہ حق پروگرام حق بجانب ہے ساری بات اس نقطے کے گرد گھومتی ہے کہ یہ امداد مستحق غریب خاندانوں کو دی جائے اور پوری تحقیق کے بعد امدادی رقوم مستحقین تک پہنچائی جائیں۔ اسی طرح اقرباء پروری سے بھی اس پروگرام کو دور رکھا جائے۔ وسیلہ حق میں اضافہ کرنے کیلئے بیروزگاری کو بھی شامل کیا جائے ایسے نوجوان جو کوالیفائیڈ ہوں اور سفارش نہ ہونے کی وجہ سے مارے مارے پھر رہے ہوں ان کیلئے ملازمتوں کا بندوبست بھی کیا جائے۔ صدر گرامی قدر ان دنوں نیکیاں کمانے میں مصروف ہیں اور امید رکھی جاسکتی ہے کہ ان کی رہنمائی میں قوم ترقی کریگی۔ مگر یوں نہ ہو کہ ترقی کا یہ پہیہ الٹا چلنے لگے اور جمہوریت حسب معمول چیرہ دستیوں کا شکار ہو کر رہ جائے۔ پاکستان اس وقت ان لوگوں کے نرغے میں آیا ہوا ہے جو اس ملک کو ناکام ریاست بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔اب وسیلہ حق پر بھی ہلیری کلنٹن کا ہاتھ آگیا ہے خداخیر کرے۔