آٹے کے بڑھتے نرخ اور حکومتی رٹ
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن نے سنٹر پنجاب میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 120 روپے‘ جنوبی پنجاب میں 50 سے 60 روپے مہنگا کردیا ہے۔ چکی مالکان نے بھی نرخ 2 سے 3 روپے کلو بڑھا دیئے جبکہ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کی نسبت 40 اشیاء ضروریہ 105 فیصد تک مہنگی ہوئی ہیں۔
لاک ڈائون کے باعث لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں‘عام آدمی کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ترین ہوچکا ہے ‘ایسے میں آٹے کے نرخوں میں اضافہ سے عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ ایک طرف حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پیکیجز دینے کا اہتمام کررہی ہے جبکہ دوسری جانب 40 اشیاء ضروریہ کا 105 فیصد مہنگا ہونا حیران کن ہے جس میں زیادہ تر مصنوعی مہنگائی پیدا کرنیوالے مافیا کا عمل دخل ہے۔ یہ صورتحال حکومتی اتھارٹی کیلئے بھی ایک چیلنج ہے۔چونکہ پٹرولیم کے نرخ بڑھنے کو جواز بنا کر ہمارے ہاں مہنگائی کا طوفان کھڑا کیا جاتا ہے جبکہ اب مہنگائی کا یہ جواز بھی باقی نہیں رہا۔ اوگرا نے تو پٹرولیم نرخوں میں مزید کمی کی سمری بھی حکومت کو بھجوا دی ہے۔ وزیر خوراک کے اس بیان سے حکومت کی کمزوری کا پہلو ہی اجاگر ہوتا ہے کہ حکومت کا فیصلہ نہیں مانا جاتا۔ جو حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں‘ انکے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔