وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے بیان نے اوورسیز پاکستانیوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ یہ کون ہوتے ہیں کہنے والے اوورسیز پاکستانی دوگنا کرایہ ادا نہیں کر سکتے تو وطن واپس مت آئیں ، باہر رہیں ؟ پر وازیں دو اطراف کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتیں ؟ انہیں کوئی بتائے کہ پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں جو آپ لوگ پاکستانیوں کو وطن لوٹنے پر طنزیہ نشتر چبھو رہے ہو۔پاکستان جن کے زرمبادلہ سے چلتا ہے ، ہر دوسرے روز جن سے چندے مانگنے بیٹھ جاتے ہیں،وہ جو اس ملک کی ریڑھ کیْ ہڈی ہیں آج کرونا وائرس کے سبب ان پرمشکل وقت آن پڑا تو انہیں ٹکا سا جواب دے دیا ؟وہ جو ائیرپورٹ پر ٹکٹ ہاتھ میں اٹھا کر کہتے تھے تبدیلی کو ووٹ دینے آیا ہوں آج بیروزگار بھی اور600 درہم کا ٹکٹ 2200 میں خریدنے پر مجبور بھی۔وہ مزدور جوریڑھ کی ہڈی تھا آج حالات نے اس کی ہڈیاں توڑ دی ہیں ؟مت بھولیں ووٹ بہترین جواب ہے۔دیار غیر میں پھنسے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کو وطن واپس لانا ریاست مدینہ کے حاکم وقت کی ذمہ داری ہے۔ جو افورڈ کر سکتے ہیں ان کے لئے بھی پروازوں کی تعداد تسلی بخش نہیں اور جو ٹکٹ افورڈ نہیں کر سکتے ان کا خرچہ اوورسیز فنڈز سے ادا کیا جائے۔ انہی کے دئیے ہوئے عطیات ہیں کسی پر احسان نہیں ہوگا۔ مزید براں دنیا بھر کے پاکستانی سفارتخانوں میں اربوں روپے کمیونٹی فنڈز ہیں ان میں سے ادا کریں۔ ان مزدوروں سے لینا آتا ہے دینا بھی سیکھیں۔اوورسیز پاکستانیوں کو وطن واپس آنے سے کون مائی کا لال روک سکتا ہے ؟ کرونا بھی پاکستان پہنچ کر کرپٹ ہو گیا۔ کرونا کے نام پر دنیا بھی بھیک دے رہی ہے۔ برطانیہ نے بھی کرونا وائرس سے جنگ اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے پاکستان کے لیے 4.39 ملین پائونڈز کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ عرب امارات اور سعودی عرب میں بیروزگار پاکستانیوں کے خروج لگوائے جائیں۔ جو کھانے اور کرایہ ادا کرنے سے محتاج ہیں ان پر عرب حکومتوں کے ٹیکس معاف کرائے جائیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت بیرون
ممالک 1لاکھ 3ہزار 504پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ، ان میں سے 21ہزار 808کو نوکریوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔سب سے زیادہ متحدہ عرب امارات میں69 ہزار 517 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں، ان میں سے 12 ہزار 702 ملازمین کو برطرف کیا گیاہے۔27 ہزار 558 چھٹی پر ہیں ،متحدہ عرب امارات میں 29 ہزار 257 دیگر پاکستانی بھی پھنسے ہوئے ہیں ، سعودی عرب میں 15 ہزار 876 پھنسے ہوئے ہیں جن میں سے 6 ہزار 17 کو ملازمت سے برطرف ، 3 ہزار 587 چھٹی پر ہیں، قطر میں5 ہزار 491 پھنسے ہوئے ہیں ، 691 افراد کو ہزار 145 چھٹی پر ہیں۔ ملیشیاء میں 917 ، عمان میں 5 ہزار 134 پاکستانی پھنسے ہیں۔الجیریا میں ملازمت سے برطرف 341 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ، کویت میں 5ہزار 400 پھنسے ہوئے ہیں ، 500 کو ملازمت سے برطرف کیا گیا، بحرین میں برطرف کئے گئے 42 ملازمین کے سمیت 387 پاکستانی پھنسے ہیں،عراق میں برطرف کیے گئے 441 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں چھٹی کے لیے آنے والے اور جیلوں سے رہا ہونے والے قیدی بھی شامل ہیں۔سعودی عرب سے واپسی کے خواہش مند پاکستانیوں کی کل تعداد 15 ہزار کے قریب ہے۔اس وقت مختلف ممالک سے ایک لاکھ پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی ضرورت ہے۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 18 ہزار پاکستانیوں کو اب تک وطن واپس لایا گیا ہے جن میں سے 13 ہزار پی آئی اے جبکہ 5 ہزار نجی فضائی سروسز کے تحت پاکستان پہنچے ہیں۔پاکستان سے دیگر ممالک جانے والے شہریوں کی تعداد 22 ہزار ہے۔وزارت ایوی ایشن ڈویژن کے مطابق سعودی عرب سے آٹھ ہزار 332 پاکستانیوں کو اب تک واپس لایا گیا ہے جن میں اکثریتی تعداد عمرہ زائرین کی ہے۔اسی طرح متحدہ عرب امارات سے 2 ہزار 278، ملائشیا سے 454، برطانیہ سے 182جبکہ کینیڈا سے 138 پاکستانیوں کو اب تک واپس لایا گیا ہے۔جبکہ ہزاروں پاکستانی پوری دنیا میں پھنسے ہوئے ہیں ان میں سٹوڈنٹس کی بھی خاصی تعداد موجود ہے۔ ان کے پاس فیس اور رہائش کے لئے رقم نہیں۔ یورپی ممالک کینیڈا امریکہ روس چین غرض کئی ممالک میں پھنسے پاکستانی سٹوڈنٹس بھی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔پاکستان کا ایک وزیر اٹھ کر ٹکا سا جواب دے دیتا ہے کہ ٹکٹ مہنگی لو ورنہ باہر بیٹھو۔ اوورسیز پاکستانی حکومت کی کنفیوز پالیسی کے سبب بے حد دْکھی ہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024