لاہورہائیکورٹ نے توہینِ آمیز خاکوں کے حوالے سے فیس بُک پرعائد پابندی دو ہفتے کیلئے اٹھانے کا حکم دیدیا۔
اسلامک لائرز موومنٹ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیس بک پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گستاخانہ خاکے بنانے کا ایک مقابلہ ہورہا ہے اس لیے اس ویب سائٹ پر پابندی لگائی جائے۔عدالت کے سامنے متعلقہ حکام نے بتایا کہ فیس بک کے ان حصوں کو بند کردیا گیا ہے جن پر توہین رسالت پر مبنی خاکے بنانے کا مقابلہ ہورہا ہے تاہم درخواست گزار تنظیم کے وکیل نے یہ اعتراض اٹھایا کہ ویب سائیٹ کے کسی حصہ کو اس وقت تک بند نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کو مکمل طور پر بلاک نہ کر دیا جائے۔ اسلامک لائیرز موومنٹ کے وکیل چودھری ذوالفقار علی نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور آئین کے آٹیکل ٹو اے کے تحت ملک میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جاسکتا جو اسلام کے منافی ہو ۔ انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ چین ، متحدہ عرب امارت سعودی عرب،بھارت اور بنگلہ دیش نے بھی فیس بک پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ فریقین کے دلائل کے بعد جسٹس اعجاز احمد چودھری نے کہا کہ پندرہ جون تک فیس بک کھولنے کی اجازت دی جائے تاہم اگر اس سے متنازعہ صفحات کو ختم نہ کیا گیا تو پی ٹی اے اور باقی ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ فیس بک پر اس توہین آمیز جسارت کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھرمیں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شہروں میں دینی و سماجی تنظیموں کی طرف سے ریلیوں کا انعقاد اور احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔