سید قمر رضا۔۔اوورسیز پاکستانیوں کی ایک توانا آواز

Mar 31, 2025

رمضان علی

اوورسیز پاکستانی فاونڈیشن کے چیئرمین سید قمر رضا کو سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق کے لیے ایک موثر اور توانا آواز قرار دیا جارہا ہے۔ سید قمر رضا نے اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن (OPF) کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کی بہتری اور فلاح و بہبود کے لیے مثالی خدمات سرانجام دینے کا جو بیڑا اٹھایا ہیاس سے پاکستان کے سیاسی و سماجی اور صحافتی حلقوں میں ان کے غیر معمولی پیشہ وارانہ قابلیت کے تاثر کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔ وہ محبت، دیکھ بھال اور ہمدردی کی ایک ایسی مجسم تصویر ہیں جو انسانی زندگی میں خوشی کی اہمیت کو سمجھتے اور سماجی خوشحالی کے اصول پر زور دیتے ہیں۔ان کا شمار معاشرے کے ان گنے چنے نایاب افراد میں ہوتا ہے جو عام الناس کی خوشی اور آسودگی کو دائمی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔سید قمر رضا ایک مفکر اور تخلیقی ذہن کے حامل شخصیت ہیں جو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خوشی اور مسرت کی جستجو میں مگن رہتے ہیں۔ انہیں اوورسیز پاکستانیوں کا سفیر، وکیل اور پختہ حمایت کنندہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔وہ اس نظریے کے قائل ہیں کہ اگر تخیل، اور سچائی خلوص پر مبنی ہوں، تو وہ لازمی طور پر سکون اور اطمینان کا باعث بنتے ہیں۔ وہ ایک نمایاں شخصیت اور فلاحی کاموں میں پیش پیش رہنے والے فرد ہیں جو مالیاتی شمولیت کے ذریعے اپنی کمیونٹی کی مدد اور سہولت فراہم کرتے ہیں، تاکہ عام اور ہنر مند افراد حکومتی اداروں تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکیں۔ان کی پالیسیوں اور حکمتِ عملی نے مزدوروں کے لیے حکومتی اداروں تک پہنچنا ممکن بنایا ہے۔وہ ایک ایسے فلسفے پر عمل پیرا ہیں جو انہیں اندرونی سکون عطا کرتا ہے۔ ان کے نزدیک سچائی اور خوشی ہم معنی ہیں۔ وہ کمزور اور پسے ہوئے طبقے کی زندگی میں خوشی بکھیرنے کو اپنا مشن اور فلسفہ سمجھتے ہیں اور اسی میں حقیقی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ان کی محنت اور لگن اسی اصول کے گرد گھومتی ہے۔ وہ محبت کو ایک بنیادی اور فطری عنصر مانتے ہیں۔محبت ہی وہ عنصر ہے جو ان کی شخصیت میں نرمی، گفت و شنید میں مٹھاس، چہرے پر حسن، چال ڈھال میں عاجزی اور کردار میں وسعت پیدا کرتی ہے۔ وہ نفرت کا جواب محبت سے دینے کا ہنر جانتے ہیں جس کے باعث وہ اپنوں اور غیروں میں یکساں مقبول ہیں۔ وہ محبت کے ترک کرنے کو موت کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ لوگوں کو محبت اور خدمت کا درس دیتے ہیں۔وہ نہ صرف ایک عملی مفکر، ذہین منتظم، اور بہترین رہنما ہیں بلکہ وہ علم اور دانائی کے اصولوں کے ساتھ ساتھ عاجزی اور انکساری کا مظہر بھی ہیں۔وہ اپنے اساتذہ اور بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں اور سادگی کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں۔ سخاوت، مہربانی اور عاجزی ان کی فطرت میں شامل ہیں۔پسے ہوئے طبقات کی خدمت ان کے ضمیر میں رچی بسی ہے۔انسانی فلاح و بہبود کو فروغ دینے ،ضرورت مندوں اور اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے انہوں نے OPF کو وسعت اور نئی زندگی دی۔وہ خواتین، کسانوں اور مزدوروں کے سماجی و معاشی حقوق کے علمبردار ہیں۔ ان کی شخصیت تخلیقی ہم آہنگی کا عمدہ عکاس ہے اور وہ تمام قابلِ تحسین خوبیوں سے مزین ہیں۔ اپنی کمیونٹی کے لیے بہترین خدمات فراہم کرنے پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور امید کامل رکھتے ہیں کہ ان کی سربراہی میں او پی ایف گراں قدر خدمات سرانجام دیتے ہوئے شاندار تاریخ مرتب کرے گا۔

مزیدخبریں