
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا جب رمضان المبارک آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے رمضان المبارک کا ذکر کیا تو فرمایا تم روزہ رکھو یہاں تک کہ چاند دیکھ لو اور افطار نہ کرو یہاں تک کہ تم چاند دیکھ لو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تم پر اس کی مقدار (تعداد پوری) کرنا لازم ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے رمضان المبارک کا ذکر کیا تو فرمایا پھر اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کر کے فرمایا یہ مہینہ اس طرح ہے اور اس طرح ہے اور اس طرح ہے پھر تیسری مرتبہ اپنے انگوٹھے کو بند کر کے فرمایا کہ چاند دیکھ کر روزے رکھو اور افطار (عید) کرو چاند دیکھ کر اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تم پر تیس روزے کی تعداد پوری کرنا لازم ہے۔ حضرت عبداللہ بن دینار رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے تم روزہ نہ رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو اور افطار (عید) نہ کرو جب تک کہ تم چاند نہ دیکھ لو سوائے اس کے کہ اگر آسمان ابرآلود ہو تو تم پر اتنی مقدار میں روزے لازم ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا تم رمضان المبارک سے نہ ایک دن اور نہ ہی دو دن پہلے روزہ رکھو سوائے اس آدمی کے جو اس دن روزہ رکھتا تھا تو اسے چاہیے کہ وہ رکھ لے۔ حضرت ام الفضل بنت حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مجھے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی طرف ملک شام بھیجا میں شام میں پہنچا تو میں نے حضرت ام الفضل کا کام پورا کیا اور وہیں پر رمضان المبارک کا چاند ظاہر ہوگیا اور میں نے شام میں ہی جمعہ کی رات چاند دیکھا پھر میں مہینہ کے آخر میں مدینہ آیا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے چاند کا ذکر ہوا تو مجھے پوچھنے لگے کہ تم نے چاند کب دیکھا ہے؟ تو میں نے کہا کہ ہم نے جمعہ کی رات چاند دیکھا ہے پھر فرمایا تو نے خود دیکھا تھا؟ میں نے کہا ہاں! اور لوگوں نے بھی دیکھا اور انہوں نے روزہ رکھا اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی روزہ رکھا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ ہم نے تو ہفتہ کی شب کو دیکھا اور ہم پورے تیس روزے رکھیں گے یا چاند دیکھ لیں گے، تو میں نے عرض کیا کہ کیا حضرت معاویہ کا چاند دیکھنا اور ان کا روزہ رکھنا کافی نہیں ہے؟ حضرت عبداللہ ? نے فرمایا نہیں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ہمیں اسی طرح کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ ضرت ابوالبختری فرماتے ہیں کہ ہم نے ذات عرق میں رمضان کا چاند دیکھا تو ہم نے حضرت ابن عباس ؓ کی طرف ایک آدمی بھیجا تاکہ وہ چاند کے بارے میں آپ سے پوچھے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے چاند کے دیکھنے کے لئے بڑھا دیا ہے تو اگر مطلع ابرآلود ہو تو گنتی پوری کرو۔ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب آیت ترجمہ :نازل ہوئی تو حضرت عدی ؓ نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے تکیے کے نیچے سفید اور سیاہ رنگ کے دو دھاگے رکھ لئے ہیں جن کی وجہ سے میں رات اور دن میں امتیاز کرلیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ تمہارا تکیہ بہت چوڑا ہے کہ جس میں رات اور دن سما گئے ہیں رات کی تاریکی اور دن کی سفیدی مراد ہے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں جب یہ آیت ترجمہ:نازل ہوئی تو بعض آدمی سفید دھاگہ اور سیاہ دھاگہ لے لیتے اور جب تک ان میں واضح امتیاز نظر نہ آتا تو کھاتے رہتے یہاں تک اللہ تعالیٰ نے لفظ ترجمہ:نازل فرمایا اور سفید دھاگے کی وضاحت ہو گئی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے دو مو¿ذن تھے حضرت بلال اور حضرت ابن ام مکتوم نابینا تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ بلال ؓ تو رات کے وقت ہی اذان دے دیتے ہیں لہذا تم کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ حضرت ابن ام مکتوم اذان دیں راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کوئی فرق نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ اذان دے کر اترتے تھے اور یہ چڑھتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔ حضرت عمر بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ہمارے روزے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ سحری کھائی پھر نماز کے لئے کھڑے ہوئے میں نے عرض کیا کہ سحری کھانے اور نماز کے درمیان کتنا وقفہ تھا آپ نے فرمایا پچاس آیات کے برابر۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا لوگ ہمیشہ بھلائی کے ساتھ رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہیں گے۔ حضرت ابوعطیہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ام المومینن! محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز میں بھی جلدی کرتا ہے دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتا ہے اور نماز میں بھی تاخیر کرتا ہے؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فرمایا کہ ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں حضرت ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں یعنی ابن مسعود، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے اب کریب کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ دوسرے ساتھی حضرت ابوموسی ہیں۔
اللہ تعالٰی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے انہیں پھیلانے اور ان کے لیے کوشش کرنے والوں کی مدد کی توفیق عطاءفرمائے۔ اللہ ہمیں رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں سے فائدہ اٹھانے اور اس مبارک مہینے کے دوران نیکیوں کے جذبے کو سارا سال برقرار رکھنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین