اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینی شہریوں پر صیہونی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 17 تک جا پہنچی ہے جبکہ ڈیرھ ہزار سے زائد زخمی ہیں،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گتریز نے اسرائیلی سرحد کے قریب شیلنگ سے 17 فلسطینیوں کی ہلاکت کے واقعے کی آزادنہ تحقیقات کرانے کا کہا ہے،جبکہ جامعہ الازھر نے کہا ہے کہ بیالیسویں یوم الارض پر اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کی پرامن ریلیوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال ناقابل قبول ہے۔تفصیلات کے مطابق یوم ارض کے سلسلے میں فلسطین کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، مظاہرین کی جانب سے صرف غزہ میں 700میٹر پر محیط طویل خیمے لگا دیئے گئے ہیں جسے روکنے کے لیے قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین کیمپ کے سامنے 100سے زائد اسنائپر متعین کردیئے تھے۔مظاہرین نے جیسے ہی احتجاج شروع کیا تو اسرائیلی فوج کی جانب سے بدترین فائرنگ اور شیلنگ کی گئی ، فائرنگ کے واقعات میں 17فلسطینی شہید جبکہ ڈیرھ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔مظاہرے شروع ہونے سے قبل غزہ کا ایک کسان وحید ابو صمور، خان یونس کے علاقے میں اپنے کھیت میں موجود تھا کہ اسرائیل کی جانب سے فائر کیے گئے شیلز کی زد میں آکر شہید ہوگیا۔دوسری جانب نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے ایک ہنگامی اجلاس میں تشدد کی مذمت کی ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات میں مدد کریں۔ جامعہ الازھر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیالیسویں یوم الارض پر اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کی پرامن ریلیوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال ناقابل قبول ہے۔جامعہ الازھر نے اپنے بیان میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور آئینی حقوق کی پرزور حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین میں واپس جانے ،اس میں آباد ہونےاور اپنے حق خود ارایت کے حصول کا حق حاصل ہے۔یاد رہے کہ فلسطینی حکام نے آئندہ ہفتے گریٹ مارچ آف ریٹرن (واپسی کا عظیم مارچ)کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت قابض اسرائیل کے خلاف بطور احتجاج مظاہرین کو سرحد پر کیمپوں میں 6 ہفتوں کے لئے قیام کرنا تھا۔واضح رہے کہ یہ مظاہرے 30 مارچ 1976 میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی مناسبت سے کیے جا رہے تھے اور اس بار امریکا کی جانب سے یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیئے جانے کے بعد سے ان مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024