فالج سے لاعلمی اور علاج میں غفلت اموات کا سبب
فرزانہ چودھری
کنسلٹنٹ نیورو فزیشن ڈاکٹر بلند اختر نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کے بعد میو ہسپتال سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ آسٹریا سے نیورولوجی میں ڈپلومہ اور کالج آف فزیشن اینڈ سرجن آف پاکستان سے نیورولوجی میں ایف سی پی ایس کیا۔ کنسلٹنٹ نیورو فزیشن ڈاکٹر بلند اختر سر درد‘ اعصاب‘ مرگی اور فالج‘ دماغی امراض‘ لقوہ اور رعشہ دماغی انفیکشن اسپائنل کارڈ‘ کمر‘ ٹانگوں میں درد اور گردن کے مہروں کی تکلیف کے علاج میں مہارت رکھتے ہیں۔ میڈیکل میں ان کی سپیشلسٹی کے حوالے سے گفتگو نذر قارئین ہے۔
٭رعشہ کیا ہے؟
ج: رعشہ بڑی عمر کی بیمار ی ہے اس میں مریض کے ہاتھ کانپنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کا چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ دوائی کھانے سے مریض بہتر ہوجاتا ہے ۔ Dopamineکی کمی کی وجہ سے رعشہ ہوجاتا اور یہ کیمیکل دماغ میں ہوتا ہے۔ دماغ میں ایک مرتبہ جو بیماری ہوجاتی ہے اس سے مکمل نجات مشکل ہے لیکن باقاعدہ ادویات کے استعمال سے نارمل اور بھرپور زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
٭ آدھے سر کے درد کی وجہ کیا ہے؟
ج: سر درد کی کئی قسمیں ہیں لیکن عام سر درد میں درد شقیقہ یا آدھے سر کا درد ٹینشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ خواتین میں عام سر درد کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جس میں دماغ میں ٹیومر‘ دائمی زکام‘ آنکھوں اور کان میں کوئی پرابلم قابل ذکر ہیں۔ نیورو فزیشن ہی ایسے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ درد شقیقہ میں آدھے یا پورے سر میں بھی درد ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ بعض اوقات مریض کو الٹیاں بھی آتی ہیں۔ درد شقیقہ شروع ہونے سے پہلے کبھی کبھار نظر کی خرابی ہو جاتی ہے۔ سر درد کی وجہ زیادہ تر ذہنی دباؤ اور تناؤ بنتی ہے مگر تھکاوٹ‘ نیند پوری نہ ہونا‘ شور‘ کسی چیز کی خوشبو سے‘ کچھ کھانے کی چیزوں مثلاً چیز‘ چاکلیٹ‘ کوک اور فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے اور میوزک وغیرہ سے بھی سر درد ہو سکتی ہے لیکن ہر انسان میں ان وجوہات کی حساسیت مختلف ہوتی ہے۔
٭ سر درد کا باقاعدہ علاج ضروری ہے؟
ج: ہر قسم کا سر درد قابل علاج ہے۔ سر درد بہت تکلیف دہ بیماری ہے۔ اگر سر میں شدید درد قابل برداشت نہ ہو اور درد کی گولی کھانے سے آرام نہ آئے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ دماغ میں ٹیومر کی وجہ سے سر میں شدید درد اور الٹیاں آتی ہیں اس کی تشخیص کے لئے ایم آر آئی یا سٹی سکین کروانا پڑتا ہے۔
٭ پٹھوں میں درد اور کھچاؤ عمر کے خاص حصے میں ہوتا ہے؟
ج: پٹھوں میں درد یا کھچاؤ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے۔ کم عمری میں خاص کر گردن اور کندھے کے پٹھوں میں درد‘ تھکاوٹ یا سٹریس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بڑھاپے میں پٹھے اور ہڈیاں کمزور ہونے سے اعصاب اور پٹھوں میں درد ہوتا ہے۔
٭ پٹھوں میں درد کی شکایت عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے اور کیوں؟
ج: عام طور پر تو بڑھاپے میں مرد اور عورتوں دونوں کو ہی پٹھوں میں درد کی شکایت پائی جاتی ہے مگر مردوں کی نسبت عورتوں میں پٹھوں میں درد کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین کو سٹریس کا سامنا زیادہ کرنا پڑتا ہے اور ایسے مریضوں کی سائیکوتھراپی بھی کرنی پڑتی ہے۔
٭ مرگی اور ہسٹیریا میں کیا فرق ہے؟
ج: ہسٹریا میں مریض کوفٹس پڑتے ہیں اور مریض کی کیفیت مرگی کے مریض سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ نوجوانوں میں ہسٹریا کی شکایت مختلف قسم کی سٹریس سے ہوتی ہے۔ مرگی میں بھی مریض کو دورے پڑتے ہیں اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے جھٹکے اور بے ہوشی ہوتی ہے اور اچانک گرنے سے مریض کو چوٹ بھی لگ جاتی ہے۔ بعض مریضوں کا بعض اوقات پیشاب پاخانہ بھی نکل جاتا ہے۔ ہسٹریا کے مریض کو دورہ پڑنے لگے تو وہ بستر پر جا کر لیٹ جاتا ہے اور اپنے اندرونی جذبات کا اظہار دورے کے دوران کرتا ہے۔ مرگی کا مریض مکمل غشی یا پھر بے ہوش ہو جاتا ہے دورہ آنے سے پہلے مریض کو مختلف احساسات ہوتے ہیں جن کو Aura کہتے ہیں۔ مریض پر غنودگی چھا جاتی ہے‘ کانوں میں عجیب سی آوازیں آتی ہیں اور بدن میں سرسراہٹ‘ بے چینی‘ بے قراری اور ناک میں عجیب سی بو محسوس ہوتی ہے۔ مریض چیخ مار کر بے ہوش ہو جاتا ہے اور زمین پر گر جاتا ہے۔ عضلات میںتشنج اور زبان دانتوں تلے آ کر کٹ جاتی ہے اور کئی مرتبہ متواتر دورے پڑنے سے سانس گھٹنے سے مریض کی جان جا سکتی ہے۔ مرگی کا دورہ کسی بھی بیماری سے مثلاً شوگر اور سٹریس دماغ کی انفیکشن‘ چوٹ لگنے سے ٹیومر‘ ٹراما، گردن توڑ بخار‘ ہاضمے کی خرابی‘ شدید دماغی محنت‘ ناک اور حلق کی خرابیاں‘ پیٹ کے کیڑے‘ رنج و غم‘ آتشک‘ دماغی چوٹ سے ہو سکتا ہے۔ مرگی کا دورہ بچوں میں بھی پڑتا ہے۔
٭ مرگی وراثتی بیماری ہے؟
ج: کچھ کیسز میں وراثتی بیماری ہے۔ مرگی کے سو مریضوں میں شاید ایک یا دو فیصد کو مرگی کا مرض وراثتی ہو۔ نوے فیصد لوگوں یہ مرض بغیر کسی وجہ کے ہوجاتا ہے
٭ مرگی کا مرض کس عمر میں ہوسکتا ہے؟
ج: اس مرض کے ہونے کی عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ یہ چھ سال کی عمر سے لے کر 26 سال کی عمر تک ہو سکتی ہے۔ ویسے تو یہ عمر کے کسی حصے میں بھی ہو سکتی ہے۔ جن بچوں میںمرگی کی بیماری پیدائشی ہوتی ہے ان کا علاج کرنا مشکل ہوتا ہے۔
٭ فالج کے مریضوں کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟
ج: فالج کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح خطرے کی گھنٹی ہے جس کی بنیادی وجہ ہائی بلڈپریشر ہے۔ فالج ایسا مرض نہیں کہ جس سے بچنا ناممکن ہو۔ فالج کے مرض سے لاعلمی اور علاج میں غفلت اموات کا سبب بن رہی ہے۔ فالج کا شکار ہونے والے 20 سے 40 فیصد مریض 3 ماہ کے اندر دنیا چھوڑ جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہر چھ میں سے ایک مرد جبکہ ہر پانچ میں سے ایک خاتون کو فالج کے حملے کا خطرہ درپیش ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہیپاٹائٹس بی اور سی بھی فالج کی شرح میں اضافہ کا سبب ہے۔ فالج کا حملہ ہونے پر مریض تین گھنٹے میں ہسپتال پہنچ جائے تو اسے مخصوص انجکشن لگانے سے زندگی کے بچاؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
٭ دماغ کی کن بیماریوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے؟
ج: دماغ کے کسی بھی مرض میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ دماغ اور اعصاب کی بیماریوں کی بنیادی وجہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ ہے۔
٭ پٹھوں کی کون کون سی بیماریاں ہوتی ہیں؟
ج: پٹھوں کی بیماریوں میں ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں muscular dytrophy atrophy اورموٹرنیوران بیماری نیوروپیتھی قابل ذکر ہیں۔ بچوں میںmuscular dytrophy بیماریاں موروثی ہوتی ہیں۔ جن کا بچے کی تین چار سال کی عمر میں پتہ چلتا ہے۔ جب بچہ چل نہیں سکتا اور نہ ہی کھڑا ہو پاتا ہے۔ بچے کے جسم کے مسل کمزور اور سکڑ جاتے ہیں۔ ٹانگوں اور بازو کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں۔Spinal Muscular Atrophyپٹھوں کی بیماری بڑوں میں دیکھنے میں آتی ہے۔ پٹھوں میں کمزوری سے مریض بیٹھ اٹھ نہیں سکتا۔ موٹرنیوران بیماری میں پٹھوں میں کمزوری کے ساتھ مریض کو کھانے پینے میں بھی پرابلم ہو جاتی ہے۔ گلے کے نگلنے والے مسل کمزور ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کو دماغی بیماریوں اور نیورو فزیشن کی آگاہی نہیں ہوتی اس لئے جب نیورو فزیشن کے پاس آتے ہیں مرض بگڑ چکا ہوتا ہے۔
٭ بیماری نیوروپیتھی قابل علاج ہے؟
ج: نیوروپیتھی قابل علاج ہے۔ اس کے ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مریض ٹھیک ہو سکتا ہے کہ نہیں۔ مرگی کے ٹیسٹ کے لئے EEG اور سٹی سکین جبکہ نیوروپیتھی کے لئے EMG اور NC کے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ علامات میں پاؤں میں جلن اور سوئیاں چبھتی ہیں۔ اعصاب اور نیوروپیتھی کی بیماریوں میں مبتلا مریض آہستہ آہستہ چلنے پھرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ ان کے پاؤں میں زخم بن جاتے ہیں جن کا مریض کو احساس نہیں ہوتا۔
٭ مائی پیتھی بیماری کی کیا وجہ ہوتی ہے؟
ج: مائی پیتھی کی بیماری موروثی اور تھائرائیڈ وٹامن ڈی اور کیلشیئم کی کمی اور کچھ زہریلے کیمیکل کے استعمال کی وجہ سے ہوتی ہے۔ Myopathy میں ٹانگوںاور بازوں کے مسل کمزور ہو جاتے ہیں۔ اس بیماری کے مریض چل نہیں سکتے‘ سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتے۔ بیماری myasthenia gravis سے انسان کی جان بھی جا سکتی ہے۔ اعصاب اور مسلز کے درمیان جنکشن میں خرابی کی وجہ سے مریض تھکن محسوس کرتا ہے‘ دو دو بندے نظر آنے شروع ہو جاتے ہیں اور سانس لینے کے پٹھے کمزور ہونے سے سانس میں دقت ہوتی ہے ایسے مریض وینٹی لیٹر پر چلے جاتے ہیں۔
٭ پٹھوں میں درد اور اعصاب میں کھچاؤ سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
ج: اپنا لائف سٹائل بہتر کریں۔ سٹریس نہ لیں۔ یورک ایسڈ کو کنٹرول رکھیں۔ متوازن غذا کھائیں‘ ورزش کریں۔
٭ فالج میںمریض کو گرم چیزیں کھانی چاہئیں؟
ج: فالج کے مریض گرم کپڑے میں لپٹے ہوئے‘ وہ تین کبوتر کھا کر ہمارے پاس آتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ فالج‘ شوگر‘ بلڈ پریشر‘ دل کی بیماریوں سے ہوتا ہے۔ فالج کا تعلق دماغ کی بیماری سے ہے۔
٭ دائیں جانب اور بائیں جانب کے فالج میں فرق کیا ہے اور خطرناک کونسا ہے؟
ج: یہ تاثر بھی غلط ہے کہ بائیں جانب کا فالج خطرناک ہوتا ہے۔ جبکہ دائیں طرف کا فالج نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ مریض کے بولنے کی صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے۔دائیں اور بائیں جانب کے فالج میں علامات کا فرق ہوتا ہے۔ عموماً دائیں جانب کا فالج زیادہ پرابلم کرتا ہے اس حصے کے فالج میں مریض کی بات کرنے کی سکت چلی جاتی ہے۔ ہم ہر کام دائیں ہاتھ سے کرتے ہیں۔ اگر دائیں جانب فالج ہوگا تو مریض کھانا بھی نہیں کھا سکتا، لکھ نہیں سکے گا۔ ایسے مریض بینک چیک پر دستخط نہیں کرسکتا۔ دائیں جانب کا فالج مریض کو زیادہ معذور بنا دیتا ۔