دانیال عزیز کو مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت،ایک اور فرد جرم نہ لگ جائیــ: جسٹس عظمت
اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری امور دانیال عزیز کے خلاف جاری توہین عدالت کے مقدمے میں استغاثہ کے گواہان کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دانیال عزیز کو اپنے حق میں شواہد اور دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے دو گواہ عدالت میں حاضر ہیں۔ پہلے گواہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیمرا کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ حاجی آدم نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ ٹی وی پر چلنے والے پروگراموں کی مانیٹرنگ میری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 18 ستمبر کو دانیال عزیز نے پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کی۔ گواہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ پی آئی ڈی پریس کانفرنس کا ویڈیو کلپ پیش کر رہے ہیں۔ گواہ کا کہنا تھا کہ 19 دسمبر 2017ء کو دانیال عزیز نے بیان دیا۔ گواہ نے مزید کہا کہ دانیال عزیز کا 21 دسمبر 2017ء کا بیان دراصل 19 دسمبر کا ہی ہے۔ اس دوران شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مجھے شک ہے 19 دسمبر والا کلپ دو دن ٹی وی چینلز پر چلتا رہا۔ استغاثہ کے پہلے گواہ حاجی آدم پر دانیال عزیز کے وکیل کی جرح شروع ہوئی تو وکیل نے سوال اٹھایا کہ آپ کے پاس نجی ٹی وی کا 15 دسمبر 2017ء کا مکمل ویڈیو ریکارڈ موجود ہے۔ گواہ نے جواب دیا کہ مکمل ویڈیو موجود ہے تاہم اس نے عدالت میں صرف متعلقہ ویڈیو کلپ پیش کیا ہے۔ جب دانیال کے وکیل نے کہا کہ 15 دسمبر کی نجی ٹی وی چینل کا ویڈیو کلپ عدالت میں چلایا جائے تو جسٹس عظمت نے کونسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوچ لیں یہ نہ ہو دانیال عزیز پر ایک اور جرم کی فرد جرم لگانی پڑ جائے۔ کمرہ عدالت میں دانیال عزیز کا ویڈیو کلپ حلایا گیا تو گواہ حاجی آدم نے کہا کہ اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ استغاثہ کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا نجی ٹی وی پر چلنے والی ویڈیو کلپ ان کی اپنی ہے؟ گواہ نے کہا کہ 19 دسمبر کو یہ ویڈیو نجی ٹیلیویژن پر چلی۔ وکیل نے کہا کہ نجی ٹی وی نے تھرڈ پارٹی کا ویڈیو کلپ چلایا۔ گواہ نے کہا کہ جو ویڈیو کلپ چلایا گیا نجی ٹی وی پر رات 9 بجکر 23 منٹ پر چلا۔ کیا آپ کو ویڈیو کلپ کے ذرائع کا پتہ چلا۔ ویڈیو کلپ کے ذرائع کا پتہ چلانا میرا کام نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے مزاحاً کہا کہ آپ یہ تو نہیں کہہ رہے کہ کلپ میں دانیال عزیز نہیں بلکہ کوئی اور ہے۔ وکیل نے سوال کیا کہ کیا یہ ہو سکتا ہے کلپ کو ایڈیٹ کیا گیا ہو۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ گواہ کو کلپ کے ایڈیٹ نہ ہونے کا کیسے معلوم ہو گا۔ وکیل نے سوال کیا کہ کیا نجی ٹی وی کو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری ہوا تو گواہ کا کہنا تھا کہ پیمرا کی طرف سے نوٹس جاری نہیں ہوا۔ گواہ نے کہا 19 دسمبر کو کلپ 21دسمبر کو نہیں چلایا گیا۔ استغاثہ کے پہلے گواہ حاجی آدم کا بیان قلمبند ہونے کے بعد دانیال عزیز کے وکیل کی جرح مکمل ہوئی تو استغاثہ کے دوسرے گواہ نجی اخبار کے صحافی ساجد حسین عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے گواہ سے کہا کہ گواہ ویڈیوز کلپس کی سی ڈی عدالت کو فراہم کرکے جائیں۔ ساجد حسین نے حلفاً اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔ استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ 9 ستمبر 2017ء کی خبر کے بارے میں بتائیں۔ صحافی نے کہا کہ پی آئی ڈی میں دانیال عزیز کی پریس کانفرنس کو میں نے کور کیا اور اس پریس کانفرنس کی خبر بھی فائل کی ہے۔ استغاثہ کی طرف سے سوال اٹھایا گیا کہ یہ خبر آپ نے کیسے شائع کی۔ گواہ نے کہا کہ پریس کانفرنس کے وقت خود موجود تھا۔ بیان پریس کانفرنس کے اختتام پر دیا گیا جبکہ خبر شائع ہونے کے بعد دانیال عزیز نے میری خبر کی تردید نہیں کی۔ گواہ کا بیان قلمبند کرنے کے بعد اس پر جرح کا عمل شروع ہوا تو دانیال کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا خبر کے سارے الفاظ آپ نے خود لکھے ہیں؟ گواہ نے کہا کہ خبر میں لکھے سارے الفاظ میرے ہیں خبر ایڈیٹ نہیں ہوئی۔ یہ خبر میں نے پریس کانفرنس میں لئے گئے نوٹس میں سے بنائی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پوری پریس کانفرنس سننا بورنگ ہو گا لیکن سننا پڑے گا کیا کر سکتے ہیں۔ ایک موقع پر کمپیوٹر سست روی کا شکار ہوا تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے مزاحاً کہا کہ کیا لیپ ٹاپ سکیم میں سپریم کورٹ کا لیپ ٹاپ نہیں آیا؟ جسٹس عظمت سعید نے کونسل کو ہدایت کی کہ وہ تقریر کا وہ حصہ چلوائیں جو انڈرلائن کیا گیا ہے۔ دانیال کے وکیل نے کہا پریس کانفرنس میں دانیال عزیز نے کب کہا نگران جج نے ریفرنس تیار کروائے تو گواہ نے کہا کہ اس بات کی مزید تصدیق کرنا چاہتا تھا لیکن پریس کانفرنس ختم ہو گئی۔ میں یہی سمجھا تھا کہ دانیال عزیز نے نگران جج کی بات کی۔ وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ درست ہے کہ نگران جج نے ریفرنس تیار کرائے یہ بات دانیال عزیز نے نہیں کہی۔ جس پر گواہ صحافی نے کہا کہ میں تصدیق نہیں کروا سکا کیونکہ میں اکنامک کی رپورٹنگ کرتا ہوں، سیاسی رپورٹنگ میری ذمہ داری نہیں اس لئے اس طرح کے ایونٹس پر جانے سے پرہیز کرتا ہوں۔ دانیال عزیز نجکاری کے وزیر ہیں اس لئے پریس کانفرنس کور کی۔ جرح مکمل ہوئی تو عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے دانیال عزیز کو اپنے دفاع میں مزید دستا ویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔