ماں کے علاج معالجہ کیلئے میڈیکل ویزا کی اپیل
مکرمی! میری والدہ ساجدہ پروین (پاسپورٹ نمبر:NU3992571) گزشتہ 20 سالوں سے ہیپاٹائٹس C-کی مریضہ ہیں۔ اس بیماری کے سبب اب ان کا جگر خطرناک حد تک سکڑ چکا ہے اور پیٹ میں پانی جمع رہتا ہے۔ پاکستانی ڈاکٹرغیاث النبی طیب نے انہیں فوری طور پر جگر کی پیوند کاری(Liver Transplantation) تجویز کی ہے۔ چونکہ ہمسایہ ملک بھارت میں یہ علاج نسبتاًَ موثر طریقے سے ہوتا ہے لہٰذا ہم نے دہلی کے ہسپتال(MAX Health Care) میں رابطہ کیا ۔22 فروری 2018کووہاں کے ڈاکٹر سبھاش گپتا نے مریضہ کی میڈیکل رپورٹس دیکھ کر ای میل کے ذریعے فوراًََ علاج کی دعوت دے دی اور ہسپتال نے پاکستان میں انڈین ہائی کمیشن آفس کو بھی لیٹر لکھ دیا۔ ہم نے والدہ کے علاج کے لئے اپنی جائیداد بیچ کر رقم جمع کی اور انڈین ویزے کے لیے اپلائی کر دیا۔ عموماًََ ایک ہفتے کے اندر میڈیکل ویزا لگ جاتا ہے لیکن پندرہ سے زائد دن گزرنے کے باوجود ابھی تک ویزا جاری نہیں ہوا، دوسری طرف مریضہ کی حالت دن بدن بگڑتی جارہی ہے۔ ایمبیسی فون کرنے پر ہمیں یہ جواب ملتا ہے : ’’ویزا تب ہی لگتا ہے، جب ہمارے منسٹر کی طرف سے ہمیںحکم ملتا ہے‘‘۔ شاید پاک بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی کی وجہ سے ویزا جاری نہیں ہو رہا ۔ اگر وقتی طور پردونوں ملکوں کے تعلقات خوشگوار نہیں تو کیا اس کی سزا کسی بیمار کو دینا جائز ہے؟بھارتی شاعر جاوید اختر نے شاید ایسی ہی کسی صورت ِ حال پر یہ سطریں لکھی تھیں:’’پنچھی، ندیا، پوَن کے جھونکے۔۔۔ کوئی سرحد نہ انہیں روکے۔سرحد انسانوں کیلئے ہے۔ سوچو! تم نے اور میں نے۔۔۔ کیا پایا انساں ہوں کے‘‘۔ یہ بیٹی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور پاکستان میں انڈین ہائی کمشنر اجے بساریہ سے اپیل کرتی ہے کہ انسانی ہمدردی کے ناتے میری والدہ کے علاج کے لیے ویز ا جاری کیا جائے ۔ (مبین سرور، دختر ساجدہ پروین ۔ پتوکی، ضلع قصور، پنجاب پاکستان ۔فون:0300-7577416)