او آئی سی کا مقبوضہ کشمیر میں داخلہ ممنوع
بھارتی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ لہذا بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پردہ فاش ہونے کے خوف میں مبتلا ہے اور او آئی سی کے انسانی حقوق کمشن کو مقبوضہ وادی کا دورہ کرانے سے انکارکردیا ہے جبکہ پاکستان نے بخوشی کمشن کو دورہ کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ بھارت سرکار نے نامساعد حالات کا بہانہ بنا کر اسلامی ممالک کی تنظیم کے انسانی حقوق کمشن کو آنے سے ہی روک دیا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کی ہے۔ رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے بھارتی تسلط کیخلاف کشمیری عوام کی بے مثال قربانیوں پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور او آئی سی کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کی جدوجہد کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔او آئی سی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی شدید مذمت کی اور قرار دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ خطے کے امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے اور اسے کشمیری عوام کی خواہشات و سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو دہشتگردی سے منسلک کرنے کی کوششوں کو کوئی تسلیم نہیں کر سکتا۔ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ کشمیری عوام اپنا ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے حصول کیلئے پر امن جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں انہیں ضمانت فراہم کی گئی ہے۔گزشتہ 70 برسوں سے جموں و کشمیر میں نہتے عوام پر ہندوستانی مسلح افواج نے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ ہندوستانی افواج اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اہل کشمیر پر انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہیں۔عالمی حقوق انسانی کی تنظیمیں ان مظالم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی ہر طرح سے اخلاقی اور سیاسی و سفارتی امداد جاری رکھے گی۔ نہتے کشمیریوں پر ہندوستانی افواج کی جانب سے جو ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے وہ کسی سے چھپا ہو ا نہیں۔بھارت ظلم وستم سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتا،پوری دنیا کے مسلمان کشمیریوں کی استقامت اور قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے ، عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی دوغلی پالیسیاں مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ، پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے کشمیر کو پاکستان سے کوئی جدا نہیں کرسکتا۔خطے میں دہشت گردی کی سب سے بڑی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے اگر بھارت کا کشمیر پر تسلط نہ ہوتاتو خطے میں کشیدگی کی فضا نہیں ہوتی۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ۔ خطے کے امن کیلئے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرلیا جائے ۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری شہید ہوگئے جس کے نتیجے میں 24 گھنٹے کے دوران شہدا کی تعداد 5 ہوگئی۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے لارنو میں قابض بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلے میں مزید دو کشمیریوں کو شہید اور ایک کو زخمی کردیا۔ بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران دونوں نوجوانوں کو عسکریت پسند قرار دے کر شہید کیا۔شہدا میں سے ایک نوجوان کی شناخت محمد فرحان وانی کے نام سے ہوئی جبکہ زخمی نوجوان اشرف خان کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ بھارتی فوج نے ایک روز قبل بھی مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں فائرنگ کرکے 3 کشمیریوں کو شہید کردیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کالونی جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔بھارت کو احساس ہونا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کا عسکری حل ممکن نہیں ہے۔ اس وقت جموں وکشمیر تقسیم ہے اور 'اگر جرمنی ایک ہوسکتا ہے تو جموں وکشمیر کیوں نہیں ہوسکتا۔ بھارت میں حکام اور دیگر کی جانب سے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے جگہ تنگ کی جارہی ہے۔ کشمیر کی حالت زار پر توجہ دلانے کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی حقوق کونسل ہی بہترین فورم ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال 8 جولائی کو بھارتی فورسز کی جانب سے حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد آزادی کی تحریک میں شدت آگئی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں مظالم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتاری کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔ ماضی میں پاکستان اور بھارت میں جتنے بھی مذاکرات ہوئے وہ اس وجہ سے ناکام ہوگئے کہ ان میں تنازعہ کے اصل فریق کشمیریوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کا مطالبہ آزادی تسلیم کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دے جس کا خود بھارت نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر وعدہ کیا ہے۔ بھارت نے شملہ سمجھوتہ پر عمل نہ کر کے اسے بے جان کر دیا ہے۔ کشمیریوں کے سامنے ایک مؤقف ہے اور وہ یہ کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائے اور کشمیر کے لوگوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا یہی ایک حل ہے۔ کشمیریوں پر ظلم و زیادتیوں اور حراستی ہلاکتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر اصل حکمرانی بھارتی لیڈروں کی ہے۔ نئی دہلی کی غیر حقیقت پسندانہ پالیسیوں کے سبب بھارت کی غیر جانبدارانہ حکمت عملی ہوا میں تحلیل ہو چکی ہے۔ جس کا ڈھنڈورا گذشتہ پچاس سال سے پیٹا جارہا ہے۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستی اور رواداری کے رشتے استوار کرنے کی بجائے بھارت کے تشدد پسند عناصر ملک کو کسی فائدے کی بجائے الٹا نقصان پہنچا رہے ہیں۔بھارتی فوجیں آئے دن معصوم کشمیری نوجوانوں کو پکڑ کر اذیت خانوں میں پہنچا کر غیر انسانی سلوک کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ ایسے ہتھکنڈوں سے کشمیر کی تحریک کبھی کمزور نہیں ہو سکتی۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا فرض ہے کہ وہ یہاں اپنا رول نبھائیں اور اقوام عالم کے اداروں میں بھارت کو بے نقاب کریں۔