کورونا: احتیاط ہمیں بچاسکتی ہے
ملک بھر میں کورونا وبا کے پھیلاؤ میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے۔ وبا کی وجہ سے ہونے والی اموات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو بہت زیادہ تشویش کا باعث ہے۔ اب تک ملک میں کورونا کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد مجموعی طور پر 23 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہے جن میں سے تادمِ تحریر 9 لاکھ 37 ہزار 354 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ 3 ہزار84 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے ویکسینیشن نہ کرانے والوں کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ31 اگست سے مزید پابندیاں لگنے جا رہی ہیں، 31 اگست کے بعد ویکسینیشن نہ کرانے والوں کے کام کرنے پر پابندی ہو گی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے بتایا کہ سب سے زیادہ ویکسین لگوانے کی شرح اسلام آباد میں 56 فیصد ہے جبکہ سب سے کم ویکسین لگوانے کی شرح سندھ اور کراچی میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ہم ملک بند نہیں کر سکتے، یکم اگست سے ہوائی سفر کرنے والوں کے لیے ویکسینیشن لازمی ہو گی،کم از کم ایک ڈوز لگوانے والے سفر کر سکیں گے۔ ویکسینیشن نہ لگوانے والے اساتذہ بھی یکم اگست کے بعد سکول نہیں جا سکتے۔ بچوں کو سکول لے جانے والے ڈرائیور، کنڈکٹر، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی31 اگست تک ویکسینیشن کروا لیں۔ ویکسین نہ لگوانے والے ورکرز31 اگست کے بعد ہوٹلوں، ریستورانوں، میرج ہالز میں کام نہیں کر سکیں گے۔ پبلک ڈیلنگ والے دفاتر ملازمین کی ویکسینیشن کی آخری تاریخ 31 اگست ہے۔
اس سلسلے میں امریکی حکومت کی جانب سے انسداد کووڈ 19ویکسین کی تیس لاکھ خوراکوں پر مشتمل کھیپ حکومت پاکستان کے حوالے کردی گئی۔ ٹیکوں کی یہ کھیپ کوویکس اور یونیسیف کے اشتراک سے دی گئی۔ امریکہ کی طرف سے ویکسین کی پہلے25لاکھ اور اب 30لاکھ خوراکیں ملی ہیں۔اسی طرح کینیڈین حکومت نے بھی پاکستان کو 162 موبائل وینٹی لیٹرز کا تحفہ پیش دیا ہے۔ حکومت کی اس وبا پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور دوسرے ممالک کی طرف سے ہمیں امداد اور تحفے کے طور پر ملنے والی ویکسین اور طبی سامان ایک حد تک ہی مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں، اس سلسلے میں اصل کام عوام نے کرنا ہے اور یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر (ایس او پیز) پر سختی سے عمل کیا جائے۔