حکومت نے ہنگامی طور پر جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جب کہ ایک روز قبل ہی قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا تھا بدھ کو اپوزیشن کے بیشتر ارکان اسلام آباد سے چلے گئے تاہم حکومت نے اپنے ارکان کو غیر معمولی قانون سازی کے لئے روک رکھا تھا حکومت نے ہر قیمت پر جمعرات کو پارلیمان سے انسداد دہشت گردی(ترمیمی)بل اور اقوام متحدہ (سیکیورٹی کونسل )ترمیمی بل منظور کرانے کا پروگرام بنا رکھا تھا وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس بلا رکھا تھا البتہ حکومت پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے میں ’’تذبذب‘‘ کا شکار رہی بالآخر معاملہ طے ہو گیا تو پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کی بجائے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اکتفا کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 15منٹ تک جاری رہا سینیٹ سے اپوزیشن کی 4ترامیم سے منظور کردہ دو بل منٹوں میں منظور کر الئے گئے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی تو صرف تماشہ دیکھنے آئیں انہوں جمعیت علما اسلام کے احتجاج کا ساتھ نہیں دیا جس سے مولانا اسعد محمود اپوزیشن جماعتوں کے طرز عمل سے سخت مایوس ہوئے اور ان سے اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔ قبل ازیں سینٹ میں بھی ’’حیران کن ‘‘ تبدیلی دیکھنے میں آئی جمعیت علما اسلام مخالفت کرتی رہ گئی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) ،پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مل کر اے اے ٹی ایف سے متعلق بل منظور کرا لئے سینٹ کا اجلاس بھی ساڑھے تین گھنٹے جاری رہا اور غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38