جمعۃ المبارک ‘9 ؍ ذوالحج 1441 ھ‘ 31؍جولائی 2020ء
پیر کو بھی عید کی چھٹی دی جائے: مفتی منیب
شکر ہے کسی کو تو خیال آیا کہ ہمارے ہاں عید الاضحی پر تین روز قربانی ہوتی ہے۔ کچھ مکاتب فکر کے لوگ چار دن تک قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ زیادہ تر تین روز قربانی کرتے ہیں۔ اب اس بار چھٹیوں کا حساب کتاب کچھ الٹاہی ہے۔ عید سے قبل جمعہ کے روز بھی چھٹی دے کر معاملہ گڑ بڑ کر دیا ، اس کے ساتھ یا تو عید کے تین دن چھٹیاں بھی دی جاتیں ہفتہ، اتوار اور پیر تاکہ لوگ اطمینان سے چار چھٹیاں کرکے قربانی کے فریضہ ادا کرتے۔ حکومت بھی بخوبی جانتی ہے کہ سرکاری دفاتر میں پیر کے روز کوئی بھی سرکاری ملازم دفتر آنے کی زحمت گوارہ نہیں کرے گا۔ سرکاری دفاتر میں پورا دن اُلو بولتے نظر آئیں گے، یہی حالت منگل کے روز بھی نظر آئے گی،ا س لئے اب اگر مفتی منیب نے ایک اچھی بلکہ بہت ہی عمدہ تجویز دی ہے تو ا س پر غور کرکے حکومت پیر کو بھی چھٹی کا اعلان کرکے لاکھوں سرکاری ملازمین ہی نہیں، ان کے گھر والوں کا دل بھی جیت سکتی ہے۔ ضروری نہیں کہ مفتی منیب کے چھٹی کے بیان کو ہلال رمضان اور ہلال شوال یعنی عید کے چاند کے اعلان کی طرح متنازعہ بنایا جائے۔ ان کے اس بیان پران کے حریف مولانا پوپلزئی بھی اپنا لچ نہیں تلیں گے بلکہ اس کی حمایت کریں گے۔ یوں یہ ایک متفقہ الیہ مطالبہ ہے اس لئے حکومت اس پر کان دھرے۔ عوام کے جذبات اور مفتی منیب کے مطالبہ پر پیر کے روز چھٹی کا اعلان کرکے سب کے دل جیت لے۔ اس طرح عوام کی عید کی خوشیاں دوبالا ہو جائیں گی اور وہ آرام سے قربانی کے گوشت کے مزے مزے کے پکوانوں سے لطف اندوز ہوں گے۔
٭٭٭٭٭
لاہورمیں گندگی کے ڈھیروں کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کر دی گئی
ہم اسے عید قربان سے قبل اپوزیشن کی صف بندی بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ آج کل لاہور میں صفائی کی وہ حالت نہیں رہی جو چند سال قبل لاہور کا خاصہ تھی۔ جابجا بکھرے ہوئے گندگی کے ڈھیر غلاظتوں کے پہاڑ جو آج لاہورکی ایک مختلف تصویر پیش کر رہے ہیں۔ خاکروب صبح سویرے وردی پہنے موٹر سائیکلوں پر آ کر ہاتھ میں جھاڑو تھام کر کام کرتے ہیں ان کے ٹھیکیداران کی تصویر بناتے ہیں یوں کاغذی کارروائی پوری ہوتی ہے اور اس کے بعد خاکروب اپنے ٹھیکیدار کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار ہو کر یہ جا وہ جا غائب ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہر جگہ ہوتا ہے۔ یہی مناظر ہر طرف ہر علاقے میں روزانہ نظر آتے ہیں۔ جب ایسا کام ہو گا تو شہر صاف کیسے ہو گا۔ اب کل عید الاضحی ہے۔ تین دن جانوروں کی قربانی ہو گی۔ خطرہ ہے کہ کہیں ان تین دنوں میں پہلے کی طرح جگ جگہ آلائشوں کے ڈھیر نہ لگ جائیں۔ جس سے اٹھنے والا تعفن ہفتوں شہریوں کے ناک میں دم کرتا رہتا ہے اور سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے۔ اب پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن نے قرار داد جمع کرائی ہے کہ لاہور میں صفائی کی حالت بہتر بنائی جائے۔ گندگی کے ڈھیر صاف کئے جائیں مگر شاید قرارداد پیش کرنے کے باوجود مسئلہ حل نہ ہو پائے گا کیونکہ ایسا کوئی جادو وجود میں نہیں آیا جو پلک جھپکتے صفائی کر دے۔ عید قربان کے بعد تو صفائی کی حالت مزیدابتر ہو سکتی ہے۔ اس لیے حکومت کے اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے ہنگامی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭
اپوزیشن تحریک چلائے ساتھ دینگے تاجروں کا اعلان
پنجاب میں عید سے 3 روز قبل حفاظتی لاک ڈائون کی وجہ سے تمام کاروباری مراکز اور بازار بند کئے جانے پر تاجر بپھرے ہوئے ہیں۔ یہ ان کا گولڈن سیزن ہوتا ہے۔ اب حکومت نے ان کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے تاجروں کا غصہ دیدنی ہے۔ وہ ہر قیمت پر عید تک کاروباری و تجارتی مراکز اور بازار کھلا رکھنا چاہتے تھے۔ مگر ایسا نہ ہو سکااور حکومت نے سختی سے لاک ڈائون لگا دیا۔ جس کے خلاف تاجروں نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہا مگر پولیس نے نہایت سرعت سے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ ڈنڈوں اور آنسو گیس کی مددسے مظاہروں کوکچل دیا۔ اب کون اس گرمی اور کرونا کے موسم میں سڑکوں پر نکلے مار کھاتے اور حوالات کی سیر کرے۔ اتنا دم ختم کسی میں نہیں۔ کل عید ہے۔ اب تاجروں نے اسی غیض و غصب کی حالت میںاپوزیشن جماعتوںکو ہلہ شیری دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے نکلیں تو وہ ان کا ساتھ دیں گے۔ بے شک تاجروں کے پاس ہڑتال کی شکل میں ایک موثر طاقت موجود ہے جو کس بھی احتجاجی تحریک کو کامیاب بنا سکتی ہے۔ مگر کیا حکومت کی حامی تاجر تنظیمیں ایسا ہونے دیں گی۔ صاف ظاہر ہے نہیں۔ ویسے بھی کرونا کے سمارٹ یا مکمل لاک ڈائون کی وجہ سے پہلے ہی کئی ماہ سے تاجر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ وہ مزیدنقصان کیسے برداشت کر پائیں گے۔ اب جو کچھ بھی ہو گا عیدکے بعد ہی ہو گا۔
٭٭٭٭٭
سبزیوں کی قیمتیں بے لگام ، عوام پر پٹرولیم بم گرانے کی تجویز
ابھی سبزیوں کی گرانی کی تکلیف کیا کم تھی کہ ایک مرتبہ پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا بم پھٹنے والا ہے۔ اللہ کرے حکومت یہ عوام دشمن تجویز مسترد کردے۔ سچ کہیں تو عوام کے دل کی آواز ہے کہ یہ تجویز اس کے پیش کرنے والے کے منہ پر دے ماری جائے تاکہ وہ آئندہ ایسی کوئی عوام دشمن تجویز پیش کرنے کی جرأت نہ کرے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کو مسلسل جاری رکھا جائے گا تو اس کے سب سے برے اثرات عوام پر ہی مرتب ہونگے کیونکہ اس سے ہر شے کی قیمت بڑھ جاتی ہے جو بعد میں کم ہونے کا نام بھی نہیں لیتی۔ لوگ سبزیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے پر سر تھام کر بیٹھے ہیں کہ اب عید کے دن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافے سے دل تھام کر رہ جائیں گے اور صرف یہی بات ہوتی تو کوئی مسئلہ نہ تھا۔ عید کے بعد جو گرانی میں شدت آئے گی اس کا مداوا کون کرے گا کیونکہ یہ وہ غم ہے جس کا علاج کسی حکمران کے پاس نہیں البتہ طفل تسلیوں سے سب کام چلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ سادہ لوح عوام دھوکہ کھاتے رہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭