آزاد کشمیر کے نئے وزیر اعظم کے لیے قانون ساز اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)کے راجہ فاروق حیدر نے 38 ووٹ لے کر دو تہائی اکثریت سے دوسری بار قانون ساز اسمبلی کے بارہویں قائد ایوان کا منصب حاصل کرلیا۔ آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس نومنتخب سپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت ہوا جس میں ریاست کے نئے وزیر اعظم کا چناﺅ کیا گیا۔ اسمبلی میں قائد ایوان کے لیے مسلم لیگ(ن)کے فاروق حیدر، پیپلزپارٹی کے چودھری یاسین اور تحریک انصاف کے غلام محی الدین مدمقابل تھے تاہم مسلم لیگ (ن)کے راجہ فاروق حیدر نے 48 میں سے38 ووٹ لیکر واضح اکثریت حاصل کی اور آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔پیپلزپارٹی کے چودھری یاسین اور پی ٹی آئی کے محی الدین کو 5،5 ووٹ ملے۔ 49 نشستوں کے ایوان میں (ن)لیگ 36 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے۔ قائد ایوان کے چناو سے قبل اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کے احمد رضا قادری نے بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت اور مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا عالمی برادری کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔بعدازاں راجہ فاروق نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا لیا، ان سے صدر آزادکشمیر سردار محمد یعقوب نے حلف لیا۔ دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے راجہ فاروق حیدرکو وزارت اعلی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے قوی امید ہے کہ نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے تمام صلاحیتیں اور وسائل بروئے کار لائیں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہد میں بھی ساتھ اور حمایت جاری رکھیں گے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر حکومت کو وفاقی حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون حاصل رہے گا اور ہم اپنے ترقیاتی و اصلاحاتی ایجنڈے کو آزاد کشمیر میں توسیع دیں گے۔ عوام کی ترقی، سیاسی اور معاشی بحالی کے لئے بھی مدد جاری رکھیں گے۔ نومنتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر کو قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق، ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے بھی مبارکباد دی۔ آزاد کشمیر کے نو منتخب وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ انصاف پر مبنی نظام، کرپشن فری حکومت، این ٹی ایس کے ذریعے شفاف بنیادوں پر بھرتیاں، گڈگورننس کا قیام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت ہماری نئی حکومت کی ترجیحات ہوں گی۔ انہوں نے قائدایوان منتخب ہونے کے بعد قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں حکومت پاکستان، داخلہ اور ایف سی الیکشن کمشنر اورانتظامیہ نے اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقوں سے ادا کیں جس کی بدولت آزاد کشمیر کے الیکشن ہر لحاظ سے تاریخ کے منفرد اور شفاف ترین انتخابات تھے جس میں سپریم کورٹ کے حاضر حج کو بھی اصل شناختی کارڈ نہ ہونے پر ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ اس سے زیادہ شفافیت اور کیا ہوگی۔ اگر ہم نے غلط کام کیا تو اپوزیشن کو پھر 4 سیٹیں ملی ہیں ہمیں ایک بھی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کراکے نوجوانوں اور حکومت کے درمیان ایک بہترین شراکت داری قائم کریں گے۔ کسی کے ساتھ انتقام نہیں ہو گا بلکہ ہر طرف انصاف کا بول بالا ہوگا۔ آزاد خطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا کی نظریں یہاں ہر وقت مرکوز رہتی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں ایسی حکومت قائم کریں گے جو مقبوضہ کشمیر کے ظلم وستم کا شکار مصیبت زدہ بھائیوں کی معاون ثابت ہو۔ انہوںنے کہا کہ انشاءاللہ ایک دن ضرور آئے گاجب آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے پاکستان کے نام پر قربانیاں دی ہیں۔ حکومت کشمیریوں کے ساتھ مل کر اچھی کشمیر پالیسی بنائے گی حریت کانفرنس بلاتخصیص اکٹھی ہوجائے۔ ایک مقصد کے تحت مقبوضہ وادی میں ہر گلی گلی، گاﺅں گاﺅں قریہ قریہ لوگوں پر ظلم وبربریت کی بدترین مثالیں قائم کی جارہی ہیں جوعالمی برادری کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستانی میڈیا کشمیر میں بھارتی ظلم وستم کے بے نقاب کرے۔ نئی نسل کو مسئلہ کشمیر بارے آگاہی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی بقاءکا مسئلہ ہے پاکستان کے سارے سیاستدان اور جماعتیں میرے لئے قابل احترام ہیں۔ پاکستان سے آزاد کشمیر تشریف لانے والے بھائی اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کے منفی بیانات سے مقبوضہ کشمیر میں منفی پیغام جائے گا۔انھوں نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں آزاد کشمیر کی حکومت کے ساتھ تعاون پر پاکستان کی حکومت، وزیر اعظم نواز شریف، جنرل راحیل شریف اور پیرا ملٹری فورسز کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ چاہیے ایک دن رہوں یا پانچ سال کام میرٹ پر کروں گا۔ اطمینان کے ساتھ مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔ میرٹ، برابری کی بنیاد پر عوام کی شراکت داری یہ تین چیزیں جدید حکومت کا نقشہ پیش کرتی ہیں۔ تعمیر و ترقی تیز کرنے لگے ہیں میرا کوئی عزیز بھی خلاف میرٹ کام نہیں کرے گااگر ایسا ہوا تو اسکو سزا دیں گے۔ تحریک آزادی کے بیس کیمپ میں اچھی حکومت تمام مسائل کا حل ہے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
راجہ فاروق حیدر 2009 میں بھی وزیر اعظم رہے
آزاد کشمیر کے لئے منتخب ہونے والے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر بھی ہیں، ان کا تعلق آزاد کشمیر کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کے والد راجہ حیدر خان ریاستی جماعت مسلم کانفرنس کے 2 بار صدر رہے۔ فاروق حیدر 2009 میں بھی وزیر اعظم رہے۔ فاروق حیدر 1986ءسے 1990ءتک مسلم کانفرنس مظفر آباد کے ضلعی صدر کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔ 1989ءسے 2001ءتک چیئرمین سینٹرل پارلیمانی بورڈ آف مسلم کانفرنس اور 1997ءسے 2003ءسے 2006ءتک وزیراعظم آزاد کشمیر کے معاون خصوصی رہے۔ 2006ءمیں ممبر اسمبلی بننے کے بعد پہلے اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے 22 اکتوبر 2009ءمیں آزاد کشمیر کے نویں وزیراعظم کے طور پر 9 ماہ کام کیا۔