اردو سائنس بورڈ لاہور میں ترقیاتی و تعارفی تقریب

Jul 31, 2010

علامہ چودھری اصغر علی کوثر
اردو سائنس بورڈ لاہور نے شاہراہ قائداعظم محمد علی جناح پر واقع اپنے دفتر میں ایک ایسی تقریب کا اہتمام کیا جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے قلمکاروں کو اس بورڈ کی مختصر تاریخ، اس کے ترقیاتی پروگرام اور اس ادارے کے نئے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹرعبدالغفور راشد سے متعارف کرانے کے مرحلے سے گزارا گیا، دراصل اس ادارے کے ڈائریکٹر جنرل اقبال نبی ندیم اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں اور ابھی تک کسی اور شخصیت کو اردو سائنس بورڈ کا ڈائریکٹر جنرل قائم نہیں کیا گیا ہے لہٰذا اس ادارے کے نووارد ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالغفور راشد ہی ڈی جی کا اضافہ چارج بھی سنبھالے ہوئے ہیں چنانچہ وہ ڈی جی کی کرسی پر ہی براجمان تھے اور ایک باریش اور بھاری بھرکم آواز والے ماہر تعلیم ہیں جو ڈیپوٹیشن پر اس طرف آئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ اردو سائنس بورڈ سے پاکستان کے عوام کا تعارف بھی ہونا چاہیے اردو سائنس بورڈ جا رہا ہوں تو انہوں نے استفہامیہ انداز میں کہا کہ وہ کونسا ادارہ ہے اور لاہور میں کہاں اس کا دفتر ہے؟ جب ایک کالج کا پرنسپل بھی سائنس بورڈ سے آگاہ نہیں تو عام لوگ کہاں جانتے ہوں گے کہ اردو سائنس بورڈ کتنا اہم اور مفید ادارہ ہے اور کتنی تندہی اور جامع پروگرام پر عمل درآمد کر کے ترقیاتی سائنسی اصلاحات اور اس کے دیگر کارناموں کو اردو زبان سے ہم آہنگ کر رہا ہے حالانکہ اردو سائنس بورڈ سب سے پہلے مرکزی اردو بورڈ کے نام سے 1962ءمیں قائم کیا گیا پھر 1982ءمیں اسے اردو سائنس بورڈ کا نام دیا گیا اور 2004ء تک وہ ایک آزاد اور خود مختار ادارے کے طور پر کام کرتا رہا لیکن 2004ءمیں اسے وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کر دیا گیا اور اس کا ذیلی ادارہ بنا دیا گیا جبکہ اس وقت سے ریٹائرڈ ہونے والے بورڈ کے ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کا مسئلہ درپیش چلا آ رہا تھا جو اب حل ہو چکا ہے اور تمام ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا کی جا چکی ہے، اسی طرح اردو سائنس بورڈ میں ریسرچ افسران کی اسامیوں کے علاوہ دیگر آسامیاں بھی خالی پڑی تھیں ان کو پُر کر دینے کے لئے حال ہی میں 10 نئے ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے، اس بورڈ نے گزشتہ سال 22 نئی کتابیں شائع کی ہیں جبکہ 24 کتابوں کو ری پرنٹ کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال سندھ میں ووکیشنل ٹریننگ کے لئے بے نظیر ”یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام“ کے تحت حکومتِ سندھ کو اس بورڈ نے اردو زبان میں ٹیکنیکل کتب فراہم کی ہیں، اس طرح قومی مرکز برائے آلاتِ تعلیم کو چارٹس اور ٹیچرز ٹریننگ مینوئیلز تیار کر کے فراہم کئے گئے ہیں، یونیسکو کے اشتراک سے 10 کتابچے بھی تیار کئے گئے ہیں حکومت پنجاب کے ”پنجاب سکول لائبریریز پروجیکٹ“ کے لئے ایک لاکھ کتابیں مہیا کی گئیں، اب جو پروگرام بنایا گیا ہے اس کے مطابق 10 جلدوں پر مشتمل ”ایکو سسٹم آف پاکستان“ شائع کیا جائے گا جس میں پاکستان میں پائے جانے والے ”ایکولاجیکل سسٹمز“ کا مطالعہ شامل ہو گا وہ ایک قسم کا انسائیکلو پیڈیا ہو گا جو مڈل کلاسز سے ہائر سیکنڈری سکولوں تک کے طلبہ و طالبات کے لئے نہایت مفید ثابت ہو سکے گا۔ اس منصوبے کے تحت مختلف سائنسی موضوعات پر 150 کتب شائع کی جائیں گی جبکہ اس منصوبے پر اس حد تک تو کام ہو بھی رہا ہے کہ اس وقت دس مسودے کمپوزنگ اور ڈیزائننگ کے مراحل میں ہیں۔ اسی طرح بائیو سیفٹی اینڈ بائیو سیکورٹی مینوئیل کے اردو ورژن کی اشاعتی ذمہ داری پوری کی جائے گی وہ پروجیکٹ او آئی سی اور امریکی ادارے اکیڈمی آف سائینسز کی طرف سے بورڈ کو ایک ذمہ داری کے طور پر تفویض کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں کئی ورکشاپ بھی منعقد کئے گئے ہیں، وہ مینوئل واقعتاً حیاتیاتی اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں ہے، اس کے علاوہ نیشنل میوزیم آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے تعاون سے انگریزی زبان کی10 سائنسی ڈاکومنٹریز کو کتابی شکل دی جائے گی جس میں بچوں کی تفہیمی سہولت کے لئے رنگین تصاویر اور اشکال کی مدد سے بھی تدریس کی جا سکے گی۔ اس تقریب میں ڈائریکٹر عبدالغفور راشد نے بڑے تحمل اور تکریم سے تمام تفصیلات بتائیں۔
مزیدخبریں