محمد حمزہ عزیز
ففتھ جنریشن وار فئیر (5GW) کا آغاز ایک نئے قسم کے تنازع کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں جنگ کا میدان صرف زمین تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ معلومات، نفسیات اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی لڑی جا رہی ہے۔ اس نئی جنگ میں مصنوعی ذہانت (AI) ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ روایتی جنگوں کے برعکس، جہاں فوجیں آمنے سامنے لڑتی تھیں، 5GW میں دشمن کو بغیر لڑے ہی کمزور کرنے پر توجہ دی جاتی ہے۔ اس کا مقصد عوامی رائے کو متاثر کرنا، غلط معلومات پھیلانا، اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے دشمن کو شکست دینا ہے۔ چینی فوجی حکمت عملی کے ماہر سن تزو نے کہا تھا کہ"جنگ کا اعلیٰ ترین فن دشمن کو بغیر لڑے ہی شکست دینا ہے۔"یہ فلسفہ 5GW کے تناظر میں بہت گہرا ہے، جہاں کامیابی اکثر براہ راست جنگ کے بجائے نفسیاتی بالادستی اور تکنیکی برتری کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے۔مصنوعی ذہانت نے اس جنگ کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ اب AI کے ذریعے جعلی ویڈیوز (ڈیپ فیکس) بنائی جا سکتی ہیں، جو اتنی حقیقی لگتی ہیں کہ لوگوں کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ جعلی ہیں۔ یہ ویڈیوز معاشروں میں انتشار پھیلانے اور لوگوں کے اعتماد کو کمزور کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، حالیہ انتخابات میں AI سے بنائی گئی جعلی ویڈیوز نے لوگوں کو الجھن میں ڈال دیا اور ان کے ووٹ ڈالنے کے فیصلے کو متاثر کیا۔
اس کے علاوہ، AI سے چلنے والے خودکار ہتھیار، جیسے ڈرونز اور روبوٹس، جنگ کے میدان میں استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ ہتھیار انسانی مدد کے بغیر کام کر سکتے ہیں اور فیصلے کر سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی فوجیوں کی جان بچانے میں مددگار ہے، لیکن یہ ایک بڑا اخلاقی مسئلہ بھی پیدا کرتی ہے: اگر کوئی غلطی ہو جائے تو اس کی ذمہ داری کس پر ہو گی؟سائبر جنگ میں بھی AI کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ ہیکرز AI کی مدد سے بجلی کے گرڈز، بینک سسٹمز، اور مواصلاتی نیٹ ورکس پر حملے کر رہے ہیں۔ یہ حملے کسی ملک کی معیشت کو تباہ کر سکتے ہیں اور عام لوگوں کی زندگی کو مشکل بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2023 میں یورپ کے ایک بجلی کے گرڈ پر AI سے چلنے والے سائبر حملے نے لاکھوں لوگوں کو بجلی کے بغیر پریشان چھوڑ دیا۔پانچویں نسل کی جنگ میں عوامی رائے کو متاثر کرنا بہت اہم ہے۔ AI کی مدد سے سوشل میڈیا پر غلط خبریں اور پراپیگنڈہ پھیلایا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کی سوچ کو تبدیل کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر، حالیہ تنازعات میں دونوں اطراف نے AI سے بنائی گئی جعلی تصاویر اور ویڈیوز استعمال کیں، جس سے لوگوں کو سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو گیا۔تاہم، AI کا استعمال ایک بڑا اخلاقی سوال بھی پیدا کرتا ہے۔ خودکار ہتھیاروں کے استعمال سے یہ خطرہ ہے کہ مشینیں غلطی سے کسی کی جان لے سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، AI سے چلنے والے پراپیگنڈہ مہمات جمہوریت کو کمزور کر سکتی ہیں، کیونکہ لوگوں کو سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر AI کے استعمال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ کا باعث بن سکتا ہے، جس سے جنگ کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔مستقبل میں، جنگ کا انحصار صرف فوجی طاقت پر نہیں ہو گا، بلکہ اس بات پر ہو گا کہ کون سی ٹیکنالوجی زیادہ طاقتور ہے۔ لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس طاقت کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جائے۔ جیسا کہ مشہور سائنسدان البرٹ آئن سٹائن نے کہا تھا، "مجھے نہیں معلوم کہ تیسری عالمی جنگ کس ہتھیار سے لڑی جائے گی، لیکن چوتھی عالمی جنگ لاٹھیوں اور پتھروں سے لڑی جائے گی۔" اس کا مطلب ہے کہ اگر ہم ٹیکنالوجی کو غلط طریقے سے استعمال کریں گے تو اس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔اور کرہ ارض کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا جائے گا - اس لیے، ہمیں مصنوعی ذہانت کو دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنا ہو گا، تاکہ یہ انسانیت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو نہ کہ تباہی کا باعث بنے۔
مصنوعی ذہانت ، بڑا خطرہ ، بڑا فائدہ
Jan 31, 2025