سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست پر ترکیہ کی ممانعت کے خلاف دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں کی جماعت کے کٹر رہنما راسمو س پلودن نے ترکیہ کی سفارت خانہ کے سامنے مظاہرہ کرتے قرآن پاک کی بے حرمتی کا نذرآتش کرنے کا انتہائی گٹھیا اور مذموم فعل کا ارتکاب کیا ۔ اس گھنائونے عمل کو احتجاج کہنا یا حسب معمول مغرب کی آزادی اظہار رائے سے تعبیر کرنے کو جواز بناناکسی طور پر بھی کسی بھی مہذب معاشرے میں روا نہیں۔دراصل احتجاج محض بہانہ ہے احتجاج کے بہت سے مروجہ طریقے موجود ہیں ۔یہ وہ خوف ہے جو قرآن اور اسلام کی بالا دستی عالمگیر اصولوں پر مبنی حقائق کا ہے۔جس کا اظہار 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد جب مسلمانوں کو توپوں کے دھانوں پر باندھ کر اُڑا یا جا رہا تھا اور مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا کیا جا رہا تھا اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم گلیڈ سٹون نے کہا تھا ’’ مسلمان قتل وغارت سے نہیں ختم ہوں گے ان کو ختم کرنا ہے تو ان سے قرآن چھین لو‘‘حقیقت میں اُس وقت سے ہی قرآن کے خلاف اسلام دشمنوں کی مہم چل رہی ہے قرآن چھیننا گھروں یا الماریوں سے قرآن اُٹھالے جانا نہیں قلوب و اذہان علم و عمل اور عقیدت و احترام ختم کرنا ہی قرآن چھیننا ہے ورنہ آج بھی مسلمان گھروں میں سے کونسا گھر ہو گا جہاں کئی قرآن موجود نہ ہوں بہت سے ادارے حفظِ قرآن کے قائم ہیں ہزاروںحافظِ قرآن روزانہ ان اداروں سے حفظِ قرآن کے بعد فارغ ہو رہے ہیں پھر بھی ہم خوا ر اور رسو اکیوں ؟جواب انتہائی آسان اور سادہ ہے ہم حافظ قرآن تو ہیں عامل قرآن نہیں تارکِ قرآن ہیں ۔
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
تم ہوئے خوار تارکِ قرآن ہو کر
(اقبالؒ)
مسلماں بھی تو ہم نام نہاد ہی ہوتے جا رہے ہیں۔
وضع میں تم ہو نصایٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
(اقبالؒ)
اور مسلمانی سیکھنے نسخہ بھی
گر تومی خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جُز بہ قرآن زیستن
(ترجمہ)’’اگر تو مسلمان ہو ناسیکھنا چاہتا ہے تو قرآن سیکھے بغیر تو مسلمان نہیں ہو سکتا ۔‘‘
درس قرآں نہ اگر ہم نے بھلایا ہوتا
یہ زمانہ زمانے نے نہ دکھایا ہوتا
بات غیروں کی قرآن کی توہین کی تھی جس طرح ہم الحمد اللہ قرآن اسلام اور صاحبِ قرآن حضرت محمد ﷺ کی حُرمت پر کٹ مرنے کو تیار ہیں ہمیں اسلامو فوبیا کے اصل اہداف یعنی ہمیں اسلام کے امن روحانی ،علمی فلسفہ جس کو وہ ہمارے روح و بدن سے نکالنے کے درپے ہیں کی حفاظت بھی اپنے عمل و کردار سے کرنا ہو گی۔اس پر ابلیسیت خصوصاً کام کر رہی ہے ۔
یہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح ِ محمدﷺ اس کے بد ن سے نکال دو
روحِ محمدﷺ دراصل روح قرآن ہے
قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں
اللہ کرے عطا تجھ کو جدتِ کردار
(اقبالؒ)
طاغوتی قوتوں کی چھیڑ چھاڑ اور گستاخانہ حرکتوں کا جواب بھی ضروری ہے۔اسلامی حکومتیں خصوصاً پاکستان سفارتی اور خارجی محاذ پر اپنا بھر پور کردار ادا کریں ۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) تمام اسلامی ممالک کے سربراہان عالمی فورمز پر موثر حکمتِ عملی اور موثر انداز اپنا کر اپنی غیرتِ ایمانی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ناصرف شدید مذمت و احتجاج ریکارڈ کروائیں بلکہ مکمل دبائوڈالیں۔بات صرف بیانات تک محدود نہ رکھیں تمام اسمبلیاں اور پارلیمانی ادارے اس کے خلاف قراردادیں منظور کر کے عالمی میڈیا کو بھجوائیں اپنے اپنے تعلیمی وتدریسی نظام میں قرآن و سنت اسلامی افکار و نظریات کو بھی خصوصی جگہ دیں ۔
بنیادی سطح پر سیکولر قوتیں اس کو نقصان پہنچا رہی ہیں ان کا سدباب اور ترویج کیلئے اہل و علم دانش اپنا خصوصی کردار ادا کریں۔
علمائے کرام عبادات کی طرح سے حسن معاملات جو قرآن کی اصل روح ہیں ان پر بھی پورا زور دیں بچوں کو قرآن کی تدریس انتہائی پیار و محبت سے کی جائے دینی مدارس میں تدریس میں سختی طلبا کو وابستگی کی بجائے بیگانگی پیدا کرتی ہے۔
سرکاری و عوامی سطح پر سینما رز پروگرامز اور مباحث کے ذریعے اُن قوتوں کو پیغام پہنچا یا جائے بھرپور انداز میں اُن کی نام نہاد آزادی اظہار رائے کی قلعی کھولی جائے۔ہمارا قومی اور سوشل میڈیا ، اخبارات و جرائد اس قبیح فعل کی مذمت کی کاروائیاں زیادہ سے زیادہ کوریج دیکر پیش کریں اور قوم اپنی بیداری کا ثبوت دیکر آئندہ ایسی گستاخیوں کے ارتکاب کا راستہ بند کر سکتے ہیں۔ اسلامو فوبیا کا اصل توڑ قرآن کی بالا دستی ہی میں ہے۔
تیرے ضمیر پر جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف
(اقبالؒ)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024