قرآن مجید کی بے حرمتی کا تیسرا واقعہ
فرانس اور سویڈن کے بعد اسلاموفوبیا میں مبتلا بدبختوں نے ڈنمارک میں بھی مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی کی اور سب سے افسوسناک امر یہ ہے کہ ڈنمارک کے ایک سیاست دان نے اس قبیح فعل کا ارتکاب کیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف نے ڈنمارک کے ایک سیاست دان کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعہ پر گہری تشویش اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ روز اپنے ٹویٹر پیغام میں باور کرایا کہ اسلامو فوبیا کیخلاف لڑنے کیلئے عالمی یکجہتی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈینش سیاست دان کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مہذب معاشرے کی جانب سے مذمت کی جانی چاہیے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ الحادی قوتوں کی جانب سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شعائر اسلامی کا مذاق اڑایا جاتا ہے‘ قرآن پاک کی مختلف طریقوں سے بے حرمتی کی جاتی ہے اور شانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کا ارتکاب کیا جاتا ہے جبکہ اسلام دشمن عناصر کی جانب سے ایسے مکروہ واقعات کو اظہارِ رائے کی آزادی کے کھاتے میں ڈال کر ملعونوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ بے شک ان واقعات کیخلاف عالم اسلام میں سخت غم و غصہ کی فضا پیدا ہو چکی ہے اور دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا ہے تاہم اسلامی دنیا کی جانب سے متعلقہ ممالک کے مقاطعہ سمیت کوئی بھی سخت اقدام نہ اٹھائے جانے کے باعث دشمنانِ اسلام کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں۔ پاکستان نے ان بدبختوں کو نکیل ڈالنے کے نکتہ¿ نظر کے تحت ہی اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے سدباب کیلئے قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور ہوئی۔ اگر اس نمائندہ عالمی ادارے کی جانب سے اسلامو فوبیا کی بنیاد پر متعلقہ ممالک کیخلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں اور مسلم دنیا بھی ان ممالک کا مکمل بائیکاٹ کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ اسلام فوبیا کا سدباب نہ ہوسکے۔