سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ کی تباہی سے متعلق درخواست پر جواب جمع کرانے کیلئے دوہفتوں کی آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 9مارچ تک ملتوی کردی ۔دورکنی بینچ کے روبرو اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت طلب کی تھی ۔درخواست فکس اٹ کے عالمگیر خان، اتم پرکاش ،ندیم شیخ نے دائر کررکھی ہے۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے سندھ حکومت سے جامع جواب طلب کیا تھا ۔عدالت نے حکم دیا تھا کہ بتایاجائے سندھ حکومت گزشتہ 5سالوں میں کتنے فنڈز جاری ہوئے؟بتایا جائے کتنے اخراجات کس مد میںاستعمال کیے؟بتایا جائے کتنے اسکول بند اور کتنے کھلے ہیں۔درخواست گزار ندیم شیخ ودیگر کا کہنا تھاکہ سندھ راٹئس آف چلڈرن ایجوکیشن ایکٹ 2013کے تحت اربوں روپے جاری ہوئے۔تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود اسکولز سہولتوں سے محروم ہے۔درخواست گزاران کے مطابق سندھ اسمبلی سے بل پاس ہونے کے باوجود تعلیم مفت نہیں دی جارہی ۔6ہزار سے زائد سرکاری اسکول بند ہے۔تعلیمی اداروں کی کئی عمارتیں خستہ حال ہیں، عمارت گرنے کا بھی خدشہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں بجلی اورصاف پانی نہیں ہیں اور نہ ہی واش روم کی سہولت ہے۔40 ہزار گوسٹ اساتذہ بھرتی ہیں جو ہزاروں روپے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں بائیو میٹرک سسٹم بھی کرپشن کی نظر ہوچکاہے۔
#/S
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024