مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج میں کالی بھیڑیں موجود، پاکستان کیساتھ مذاکرات بحال کئے جائیں: محبوبہ مفتی
سرینگر(اے این این‘ کے پی آئی ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ اور شوپیاں میں شہری ہلاکتوں کیخلاف آٹھویں روز بھی احتجاج،مظاہرے اور جھڑپیں جاری ہیں‘ قابض فورسز کے ہاتھوں متعدد افراد زخمی۔ انٹر نیٹ ،موبائل فون اور ریل سروس بدستور معطل رہی۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شوپیاں اور پلوامہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کے خلاف عوام آٹھویں روز بھی سراپا احتجاج رہے۔ گزشتہ روز فوج کے ہاتھوں 2نوجوانوں کی ہلاکت کیخلاف شوپیاں میںہڑتال جاری رہی جبکہ بڑی تعدادمیں لوگوں نے جاویداحمداورسہیل احمد گنوپورہ اوربی پورہ جاکرپسماندگان کیساتھ یکجہتی کااظہارکیا۔اس دوران شوپیاں سمیت سبھی حساس قصبوں وعلاقوں میں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس اورفورسزکوتیاری کی حالت میں رکھاگیاتھاتاہم کیلر سمیت دیگر کئی مقامات پر نوجوانوں اور فورسز کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ۔ پلوامہ میں بھی شہری ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال رہی اسکے ساتھ ہی جنوبی ضلع کولگام میں بھی ہڑتال کا اثر دیکھنے کو ملا۔شوپیاں میں شہری ہلاکتوںکے خلاف مشترکہ مزاحمتی جماعتوںکی طرف سے لال چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ اس موقعہ پرمزاحمتی لیڈروں نے کہاکہ کشمیرمیں فوج اورفورسزکوقتل عام اورظلم وبربریت کی چھوٹ دی گئی ہے ۔مشترکہ مزاحمتی قائدین بشمول سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کو ایک ایسے ذبح خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں جوانوں، بچوں ،بزرگوں یہاں تک کی خواتین کی زندگیوں کو بھی بے دریغ چھینا جارہا ہے۔تحریک حریت چیرمین علی گیلانی نے تنظیم کے لیڈروں عبدالغنی بٹ سوپور، عبدالسبحان وانی اور کارکنان محمد افضل بٹ اور ظفر الاسلام پر پھر سے کالے قانون پی ایس اے کے نفاذ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے انسانیت اور اخلاقیات کے تمام پہلووں کا جنازہ نکالا ہوا ہے۔ اب یہ حکومت صرف انتقام گیری سے کام لے کر بھارت کی خوشنودی حاصل کررہی ہے۔ دختران ملت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ تنظیم کی سربراہ آسیہ اندرابی کی صحتیابی کیلئے دعا کریں کیونکہ پچھلے کچھ دنوں سے ان کی طبیعت سخت ناساز ہے۔شوپیاں جیسے واقعات کو امن عمل کیلئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہاکہ ہندو پاکستان بھارت کے درمیان تعطل کا شکار مذاکراتی عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ نہ صرف اندرون ریاست بلکہ سرحدوں پر بھی امن قائم ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ پوری فوج کو ملوث نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن جس طرح سے عدلیہ میں کچھ جانبدار لوگ ہوسکتے ہیں اسی طرح سے فوج میں بھی کالی بھیڑیں ہوسکتی ہیں جن کے خلاف کاروائی کرنے سے نظم و ضبط قائم کیا جاسکتا ہے۔ سابق کٹھ پتلی وزیر اعلی عمر عبدللہ نے موجودہ وزیر اعلی محبوبہ مفتی پر لاشوں پر سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امن اور مذاکرات پر نیشنل کانفرنس حکومت کو ہر طرح کا تعاون دینے کیلئے تیار ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے شوپیان ہلاکتوں پر فوج کے خلاف درج ایف آئی آر کوغلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی مجسٹریل انکوائری کرانا ٹھیک ہے لیکن ایف آئی آر درج کرنا تکنیکی ، قانونی طور غلط ہے۔ حریت(گ) ،ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی اور دیگر تنظیموںنے بی جے پی لیڈررویندررینا کے شوپیان ہلاکتوں پر دئے گئے بیان اور ان کی طرف سے فوج کی وحشیانہ حرکت کو جائز قرار دینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سیاسی قیادت سے لیکر فوجی قیادت تک عملا ایک فاشسٹ ملک بن گیا ہے اور اس کا جمہوری دعوی ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی مرتب کردہ رپورٹ میں متحدہ جہادکونسل کے چیئرمین و حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف کے ساتھ بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر انسانی سلوک روا رکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تہاڑ جیل میں نظربند قیدی ہروقت اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ انہیں کسی بھی وقت کوئی بہانہ بناکر قتل کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق رپورٹ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے قیدیوں کی حالت زار معلوم کرنے کے لیے 23نومبر کو تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی نے تیار کی ہے۔ کمیٹی نے قیدیوں کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قراردیا ہے۔
کشمیر