سینیٹ اکثریت‘ پیپلز پارٹی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے کیلئے کوشاں
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹ کے آئندہ انتخابات میں اکثریتی جماعت کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لئے سرتوڑ مساعی کرے گی۔ پی پی پی پی کے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آئندہ چند دن میں اسلام آباد اور کراچی کے درمیان تواتر سے سفر کریں گے۔ بلاول بھٹو زرداری پہلے ہی سے اسلام آباد میں جبکہ آصف علی زرداری بھی تونسہ سے اسلام آباد آئیں گے اور سینیٹ کے انتخابات کے لئے پارٹی حکمت عملی کو آگے بڑھائیں گے۔ دریں اثناء پی پی پی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سینیٹ کے انتخابات کے لئے پارٹی پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔ بورڈ میں سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری‘ مسز فریال تالپور‘ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی‘ راجہ پرویز اشرف‘ سید نیئر حسین بخاری‘ سینیٹر فرحت اللہ بابر‘ سید قائم علی شاہ اور صابر بلوچ شامل ہوں گے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی پی کے 18 سینیٹرز آئندہ مارچ میں ریٹائر ہوں گے جبکہ پی پی پی جس حکمت عملی پر کام کر رہی ہے اس کے تحت سب سے اہم ہدف ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی جگہ اپنی پارٹی یا کم از کم اتحادی پارٹی کے سینیٹر کو منتخب کروا کر اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنا ہے۔ مارچ میں پی پی پی کے جو سینیٹر ریٹائر ہو رہے ہیں ان میں احمد حسن‘ بیرسٹر مرتضیٰ دھامرا‘ حاجی سیف اللہ خان‘ کریم احمد خواجہ‘ میاں رضا ربانی‘ محمد یوسف‘ مختار احمد وہاب‘ نوابزادہ سیف اللہ مگسی‘ عثمان سیف اللہ خان‘ سردار فتح محمد محمد حسن‘ بیرسٹر اعتزاز احسن‘ فرحت اللہ بابر‘ روزی خان کاکڑ‘ خالدہ پروین‘ روبینہ خالد‘ سحر کامران اور ہری رام شامل ہیں۔ ان سینیٹرز میں تین شخصیات بہت اہمیت کی حامل ہیں ان میں بیرسٹر اعتزاز احسن‘ میاں رضا ربانی اور سینیٹر فرحت اللہ بابر اہمیت کے حامل ہیں جو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی حکمت عملی کے تحت بیرسٹر اعتزاز احسن پنجاب سے دوبارہ قسمت آزمائی کریں گے جبکہ میاں رضا ربانی کو سندھ سے دوبارہ ٹکٹ دینے کا امکان ہے اور سینیٹ میں اکثریتی پارٹی ہونے کی صورت میں وہ قائد حزب اختلاف ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی پی سینیٹ کے ٹکٹ کے لئے رات گئے تک 90 درخواستیں ملی تھیں۔ پارلیمانی بورڈ تمام امیدواروں کا انٹرویو کرے گا۔ پنجاب‘ اسلام آباد اور کے پی کے سے امیدواروں کے انٹرویوز اسلام آباد میں ہوں گے جبکہ سندھ اور بلوچستان کے امیدواروں کا انٹرویو کراچی میں لیا جائے گا جس کے بعد امیدواروں کو ٹکٹ جاری ہو گا۔ سینیٹ انتخابات کے شیڈول کے مطابق تمام امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔ ان پر اعتراضات‘ کاغذات کی منظوری کے عمل کی تکمیل کے بعد حتمی فہرست سے قبل امیدوار کو ٹکٹ جاری کر دیا جائے گا۔ حتمی پارٹی امیدواروں کا اعلان پی پی پی پی کے سربراہ اور پی پی پی کے چیئرمین بورڈ ممبران کی موجودگی میں کریں گے۔
پی پی سینیٹ