فورسز پر حملے تیز، پرمپ کا 1000 خصوصی کمانڈوز کی افغانستان تعیاناتی پر غور
واشنگٹن (آن لائن) افغانستان میں مقامی سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں کی تازہ لہر کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فسٹ سکیورٹی فورس اسسٹنس بریگیڈ (ایس ایف اے بی) کے 1 ہزار اہلکاروں کو افغانستان میں شرپسندوں سے نمٹنے کے لیے تعیناتی سے متعلق سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے جبکہ آئندہ چند روز میں حتمی فیصلے کا اعلان بھی متوقع ہے۔امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگر حملوں کی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ نے (ایس ایف اے بی) کی خصوصی ٹرنینگ کے دوراینے میں ‘غیرمعمولی کمی’ کردی ہے۔ منگل کو ایس ایف اے بی فورس کے کمانڈر کرنل سکوٹ جیکسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایف اے بی کی انتہائی حساس ٹریننگ امریکی شہر لوزیانہ میں جاری ہے لیکن افغانستان میں موجودہ حالات کے تناظر میں ان کی ٹریننگ میں 6 مہینے کی تخفیف کردی گئی ہے تاکہ انہیں افغانستان تعینات کیا جا سکے‘جب جلد بازی یا تیزی برتی جائے تو معیار پر فرق پڑتا ہے۔ پینٹاگون نے افغانستان، عراق اور دیگر ممالک میں سیکیورٹی فورسز کے تحفظ کے لئے جدید خطوط پر استوار نئی فورس تشکیل دی ہے جو ‘تجاویز اور معاونت’ کا کردار ادا کرے گی۔ پینٹاگون سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا کے عام فوجیوں پر خطیر رقم خرچ کرکے بھی ان میں پیشہ وارانہ صلاحیت پیدا نہیں کی جا سکی اس لیے بہترین فورس کی تشکیل وقت کی انتہائی ضرورت ہے’ایس ایف اے بی کی پہلی کھیپ رواں برس میں طالبان سے مقابلے کے لیے تعینات کی جائے گی۔واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان اور القاعدہ کو شکست دینے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کی جس میں امریکی فوجیوں کو غیر معمولی اختیارات مل سکے جس کے تحت وہ آزادانہ فضائی اور زمینی حملے کر سکتے ہیں۔‘ایس ایف اے بی کی تعیناتی گزشتہ اہلکاروں کی تعیناتی سے بالکل مختلف ہے۔
امریکی فوج