بلوچستان میں امن کیلئے سیاسی و عسکری قیادت کو مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہیے‘ کمیٹی بنا کر ناراض بلوچوں سے مفاہمت کا عمل شروع کیا جائے : وزیراعظم
کوئٹہ + اسلام آباد ((امجد عزیز بھٹی سے+ وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت ملکر بلوچستان میں پائیدار امن کی بحالی کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنا کر کوششیں کرے تاکہ بلوچستان کو پرامن صوبہ بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر سدرن کور ہیڈ کوارٹر کے دورہ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی، جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ، نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر و سنیٹر میرحاصل خان بزنجو بھی موجود تھے۔ کمانڈر سدرن کمان ناصر خان جنجوعہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے صوبائی حکومت اور قومی قیادت سے بلوچستان کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں امن کے قیام کیلئے سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ فورسز عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور امن کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بلوچستان میں قیام امن کےلئے سکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہوئے عسکری اور سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ حالات کے بہتری کےلئے مشترکہ لائحہ عمل بنائیں، تاکہ لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومت اور سیاسی قیادت سے بلوچستان کے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم محمد نوار شریف نے کہاکہ عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، امن وامان کے قیام کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف جب گورنر ہا¶س پہنچے تو بلوچستان کانسٹیبلری کے چاق وچوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے گورنر ہا¶س کوئٹہ میں 4 اہم شاہراہوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ بلوچستان اسمبلی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان سمیت پورا ملک سنگین مشکلات کا شکار ہے، دہشت گردی ہر صورت ختم کریں گے، پوری قوم بلوچستان کے ساتھ کھڑی ہے، مستونگ میں زائرین کی بسوں پر حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، زائرین کو بحری اور فضائی سفر کی سہولیات کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال، زراعت و توانائی کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہوں، اقتصادی راہداری سے بلوچستان کا احساس محرومی ختم ہو گا، کاشغر، گوادر راہداری کا 90 فیصد فائدہ بلوچستان کو ہو گا، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں شمسی توانائی کے منصوبے قائم کریں گے، جلد ہی بلوچستان کے دیہی علاقوں کا دورہ کر کے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کروں گا۔ کوئٹہ چمن روڈ سمیت بلوچستان میں آٹھ ارب روپے کی لاگت سے مواصلاتی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ کوئٹہ چمن روڈ پر قریباً 10 ارب روپے جبکہ پنجگور ناگ روڈ اور خضدار رتوڈیرو شاہراہ کے لئے قریباً آٹھ ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صوبے میں مواصلاتی منصوبوں کے لئے تمام فنڈز وفاقی حکومت دے گی۔ نواز شریف نے کہا کہ پنجگور ناگ روڈ آٹھ ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا، خضدار رتو ڈیرو ایک سال میں مکمل ہو گی۔ تمام زائرین کو پی آئی اے کے خصوصی پروازیں چلا کران کی منزلوں پر پہنچایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔ مجھے بحیثیت وزیر اعظم اور پاکستانی شہری زائرین کی بسوں پر حملوں پر شدید دکھ ہے ، ہم جلد زائرین پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ بلوچستان میں شروع کئے جانے والے مواصلاتی منصوبوں کی نگرانی وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک خود کریں گے۔ مواصلاتی منصوبوں کے لئے ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل سے بھی بات ہو چکی ہے۔ کاروباری قرضہ سکیم کو نوجوانوں میں پذیرائی مل رہی ہے۔ قرضہ سکیم میں ہر صوبے کو پورا حق ملے گا۔ بلوچستان کے نوجوان وزیراعظم یوتھ لون پروگرام سے بھرپور استفادہ کریں۔ وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف نے کوئٹہ مےں شہداء کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یادگار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کے خاتمے اور ملک میں امن کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان سمیت پورے ملک کو سنگین مسائل کا سامنا ہے حکومت دہشت گردی کو ہرصورت ختم کرنے کے لئے پرعزم ہے، ہمیں ملک کی سالمیت سب سے زیادہ عزیز ہے۔ مستونگ میں زائرین کی بس پر حملے پر شدید دکھ ہوا۔ ایسے گھناﺅنے فعل میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ بلوچستان کے عوام یہ نہ سمجھیں کہ ہم اکیلے ہیں بلکہ حکومت اور پوری قوم ان کے درد و غم میں برابر کے شریک ہیں۔ آج بلوچستان کے چار اہم شاہراہوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے ان شاہراہوں میں قلعہ سیف اللہ ژوب N-50 قلات کوئٹہ چمن N-25 سوراب خوشاب ،N-85 اور گوادر تربت خوشاب N-8شامل ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی زیرصدارت کوئٹہ میں صوبے کے ترقیاتی کاموں اور شاہراہوں کی تعمیر کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم محمد نواز شریف کو بلوچستان میں جاری اور مستقبل کیلئے تجویز کئے گئے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ گورنر ہاﺅس میں ہونے والے اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، ریاستوں اور سرحدی امورکے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ شریک ہوئے۔ امن و امان کے بارے میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں پائیدار امن کے قیام کے لئے سیاسی قیادت کی مشاورت سے صوبائی سطح پر بااختیار کمیٹی بنائی جائے گی جو مفاہمت کا عمل شروع کرے گی۔ وفاق بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے بھرپور وسائل فراہم کرے گا۔ پوری قوم بلوچ عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ جس طرح مرکز میں مذاکرات کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس نوعیت کی ایک کمیٹی بلوچستان میں بھی قائم کی جائے جس میں تمام سیاسی قیادت کی مشاورت حاصل ہو۔ حکومت مفاہمت کا عمل شروع کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں بے روزگاری کے خاتمے اور وسائل کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس اور ایف سی کو مزید فعال بناتے ہوئے ان کی استعداد کار میں بھی اضافہ کیا جائے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے وزیراعظم کو صوبے میںامن وامان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ زائرین کی حفاظت کے مدنظر خصوصی پروازیں چلائی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم میاں نواز شریف بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا ایک روزہ مختصر دورہ کرنے کے بعد دوپہر کو خصوصی طیارے میں اسلام آباد چلے گئے۔ آن لائن کے مطابق اسلام آباد میں سرگودھا کے ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملکی سلامتی پر نرمی دکھائیں گے نہ ہی کوئی سمجھوتہ قبول کرینگے پاکستان کی سلامتی کےلئے تمام اقدامات کو بروئے کار لایا جائیگا، حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنیوالوں کےخلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے، پاکستان کو محفوظ بنانے کےلئے تمام اقدامات کئے جائینگے، طالبان سے مذاکرات کےساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی کو بھی مد نظر رکھا جائیگا۔ ارکان اسمبلی میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری آزاد کشمیر و گلگت بلتستان چودھری حامد حمید، سردار شفقت حیات بلوچ، ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی شامل تھے۔ ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم کے طالبان سے مذاکرات کی پیشکش کےساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی، استحکام کے موقف کو سراہا۔ وزیراعظم نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی کا یقین دلایا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر حملوں کے باوجود حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، ہم نے مذاکرات کو ترجیح دی۔ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی قائم کر دی ہے، ہماری خواہش ہے مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ انہوں نے یہ بات جماعت اسلامی کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی جو 50 منٹ تک جاری رہی۔ ملاقات میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے۔ ملاقات میں جماعت اسلامی کے وفد نے داخلی صورتحال اور طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم کمیٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ جماعت اسلامی کا وفد نائب امیر پروفیسر خورشید احمد اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ پر مشتمل تھا۔ جماعت اسلامی کے وفد نے وزیراعظم کی توجہ بنگلہ دیش میں 1971ءمیں پاکستان کی بقا کیلئے قربانیاں دینے والوں کو سزائے موت دینے کے واقعات کی طرف مبذول کرائی اور کہا حکومت پاکستان کو سفارتی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماﺅں کو سزائے موت دینے کے خلاف وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے بیانات کو سراہا تاہم اس بارے میں وزارت خارجہ کے مو¿قف پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا وزیراعظم وزارت خارجہ کا قبلہ درست کریں۔ جماعت اسلامی کے رہنماﺅں نے طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کیا اور کہا مذاکرات کے عمل کو سنجیدگی سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ملکی سلامتی کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ”صفحہ“ پر ہونا چاہئے، حکومت عوام اور ریاست کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے وفد نے وزیراعظم محمد نوازشریف سے سلامتی دفاع آزادی و خودمختاری کے معاملے پر قومی مفاد کے موثر تحفظ کیلئے آزاد خارجہ پالیسی کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم سے کہا اس بارے میں پارلیمنٹ رہنما اصول متعین کر چکی ہے۔ ملکی مفاد میں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے کسی صورت قبائلی علاقوں میں مذاکراتی و مفاہمتی عمل کو سبوتاژ نہ ہونے دیا جائے اور اس حوالے سے وزیراعظم سارے عمل کی نگرانی کریں۔ یہ تجاویز جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر خورشید احمد سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے ملاقات میں دیں۔ ذرائع کے مطابق وفد نے کہا حکومت جلد از جلد امریکی جنگ سے الگ ہو جائے۔ وفد نے طالبان سے مذاکرات کے عمل کی حمایت کی اور کہا کہ جماعت اسلامی انکی کامیابی کیلئے دعاگو ہے۔ وزیراعظم نے مقامی سیاسی قیادت سے مشاورت کے ساتھ کمیٹی بنانے کی ہدایت کی جو ناراض بلوچوں کے ساتھ مفاہمت کا عمل شروع کرے۔ انہوں نے بلوچ نوجوانوں کو مین سٹریم میں لانے کی ہدایت بھی کی۔