مکرمی! موجودہ صورت حال این آر او کے تحت معاف کی گئیں خطیر رقوم جو کہ قومی خزانے سے قرض کے طور لی گئیں اور پھر معاف کروا لی گئیں یا معاف کر لی گئیں۔ سترہ کروڑ عوام کا پیسہ قرضے کی صورت لے کر پھر خودساختہ قانون سازی سے معاف کر لیا گیا ویسے تو اس اندھیر نگری مےں کچھ بھی ممکن ہے۔ پچھلے دنوں اعلیٰ عدلیہ نے آزاد عدلیہ ہونے کا واضح ثبوت دیا۔ یہ فیصلہ یقیناً عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے مگر قومی دولت لوٹنے والے حضرات جو کہ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہےں۔ اعلیٰ عدلیہ کے کچھ عرصہ پہلے کئے گئے فیصلے جو کہ پٹرول، ڈیزل اور چینی بابت تھے عملدرآمد کی بجائے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کا تمسخر اڑایا گیا پٹرول و ڈیزل اب بھی مہنگے داموں فروخت ہو رہا ہے اور چینی مزید مہنگی کر دی گئی تو کیا موجودہ اتنے بڑے فیصلے پر عمل درآمد کی خوشی عوام کی آنکھیں دیکھ اور کام سن سکیں گے یقیناً وہ دن عید کا دن ہوگا۔ لوگ سڑکوں پر دھمالیں اور بھنگڑے ڈالیں گے اور مٹھائیاں بانٹیں گے اور مساجد مےں شکرانے کے نوافل ادا کئے جائیں گے۔ فی الحال تو عدلیہ کے فیصلے کا مذاق ہی اڑایا جا رہا ہے۔ اب دیکھیں اس فیصلے پر کب کیسے اور کیا ہونے جا رہا ہے یا پھر فوجی اصطلاح کے مطابق پریڈ مےں جب کوئی پوزیشن بدلنے کا حکم کمانڈر کی طرف سے دیا جاتا ہے یعنی ہوشیار کے بعد آسان باش اور اگر کمانڈر پہلے والی پوزیشن مےں واپس لانا چاہتا ہو تو وہ ورڈ آف کمانڈ ہوتا ہے جیسے تھے یعنی پہلے والی پوزیشن مےں آجاﺅ، شاہد خدانخواستہ قوم کو جیسے تھے والا ورڈ آف کمانڈ نہ سننا پڑے۔ (صوبیدار (ر) مختار احمد اعوان کوٹ لکھپت، لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024