کراچی (اے پی پی/ ثنا نیوز) سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے جاری مالیاتی جائزہ رپورٹ 2008-09ءکے مطابق ملک کے مالیاتی شعبے نے مشکل معاشی صورتحال اور عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں ٹھوس اقدامات کئے جس کے باعث معیشت کے شعبے میں استحکام آیا‘ انشورنس سیکٹر اور مالیاتی منڈیوں پر مشتمل ملک کے مالیاتی شعبے کا حجم بڑھ کر 8.2ٹریلین روپے ہو گیا جو پہلے دسمبر 2007ءکے اختتام پر 7.1ٹریلین روپے تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالیاتی شعبے کا استحکام بڑی حد تک بینکاری شعبے کے مرہون منت ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈیپازٹس میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران متواتر اوسطاً 18.1 فیصد کی شرح سے اضافے کے بعد اور ترسیلات زر میں17.2 فیصد اضافے (امریکی ڈالرزمیں) کے باوجود کلینڈر سال 2008 میں ڈپازٹس میں اضافے کی رفتار سست ہوکر 9.4 فیصد ہوگئی۔ اس صورتحال کے سبب سٹیٹ بینک کی جانب سے جون کلینڈر سال 2008 سے تمام نفع ونقصان شراکتی کھاتوں پر کم ازکم 5 فیصد شرح منافع متعارف کرانے کے اقدام کے ممکنہ مثبت اثرات بھی معدوم ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق سرکلر ڈیٹ کے معاملے کے سبب بجلی کے شعبے میں ارتکاز اورسرکاری شعبے کے اداروں کوقرضہ دہی میں غیر معمولی اضافے اور بالعموم اشیاءکی مالکاری کے ساتھ کلینڈر سال 2008ءکے دوران حکومت کے لئے بینکوں کے ایکسپوژر میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کلینڈر سال2008ءکی پہلی سہ ماہی میں بینکاری نظام کو قرضوں کی بابت سب سے بڑا خطرہ غیر فعال قرضوں سے لاحق تھا،جو 68.4 فیصد اضافے کے ساتھ سال کے آخر میں359.3 بلین روپے تک پہنچ گئے،جو کلینڈر سال1997ءکے بعد کسی ایک سال میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اثاثوں کے معیار میں اس واضح خرابی میں جہاں گذشتہ چند برسوں کے دوران قرضے کی توسیع نے اپنا کردار ادا کیا، وہیں غیر فعال قرضوں میں نمایاں اضافہ مجموعی معاشی عد م استحکام کابراہ راست نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بینکوں کی مضبوط بنیاد پرغیر متوقع نقصانات برداشت کرنے کی صلاحیت کوحوصلہ افزا قرار دیا گیاہے۔ اس امرکی نشاندہی کی گئی ہے کہ اگرچہ پاکستان کامالیاتی شعبہ عالمی مالیاتی منڈیوں میں ہونے والے واقعات سے براہ راست متاثر نہیں ہوا، تاہم تشخیص کے عرصے کے دوران ہونے والی متعدد تبدیلیوں کے سبب رسک پروفائل اور مالیاتی شعبے کانقشہ تبدیل ہوگیا جبکہ غیر بینکی مالیاتی اداروں نے بینکاری شعبے سے مسابقت میں اپنا مقام بڑی حد تک کھویا ہے اورلیزنگ کمپنیوں، انویسٹمنٹ فائنانس کمپنیوں ،مضاربہ کمپنیوں ،وینچر کیپٹل کمپنیوں کواگر کاروباری لحاظ سے مستحکم رہنا ہے تو انہیں اپنے کاروباری طریق کار پر سنجیدگی سے نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق نہ صرف پاکستان کی معیشت کا بینکاری شعبے پر بہت زیادہ انحصار ہے بلکہ بینکوں کے قرضوں کے سب سے بڑے استعمال کنندہ کی حیثیت سے حکومت کے سامنے آنے کے نتیجے میں نجی شعبہ متاثر ہوا ہے، حالانکہ معیشت بتدریج بحالی کی جانب گامزن ہے۔
سٹیٹ بینک کی رپورٹ
سٹیٹ بینک کی رپورٹ