عاشورہ¿ محرم الحرام پر نواسہ¿ رسول اور جگر گوشہ¿ بتولؓ کے بے پایاں معرکہ¿ ایثار و قربانی اور جرÉت و شجاعت کے تذکار عام کرنے کےلئے خیابانِ چورہ شریف لاہور میں ”چادر اوڑھ تحریک“ کے سربراہ پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے ”چادرِ حضرت فاطمتہ الزہراؓ کانفرس“ کے عنوان سے ایک ایسی مجلس کا اہتمام کیا جس میں سانحہ¿ کربلا پر غم و الم کا اظہار کیا گیا اور لوگوں کو درس دیا گیا کہ وہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسوہ¿ شبیری پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ان عظیم اصولوں کی پاسداری اور آلام کی ان ارفع و اعلیٰ اقدار کا تحفظ کریں اور ان پر عمل پیرا رہیں جن کے تحفظ و حفاظت کےلئے خانوادہ¿ نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے کربلا میں انتہائی صبر و استقامت اور جرÉت و شجاعت سے تاریخ عالم میں ایثار و قربانی کا ایک فقید المثال بابِ درخشاں رقم کیا۔ اس کانفرنس کے مقاصد و اظہار و بیان تو گراں قدر تھے ہی اس میں عقیدت گزاروں اور ارادت کیشوں کی موجودگی کا عالم بھی دیدنی تھا مسجد کے وسیع و عریض صحن میں اس مجلس خیروبرکت کا اہتمام کیا گیا تھا اور خیابانِ چورہ شریف لاہور کی طرف سے فراہم کردہ سفید کلاہ باریش حضرات کے سروں پر اس طرح مزین تھے کہ جلسہ گاہ سفید کلیوں کا کھلا ہوا ایک معطر باغیچہ معلوم ہو رہی تھی۔ پیر سید محمد کبیر علی شاہ سجادہ نشین چورہ شریف نے علمائے کرام و مشائخِ عظام کی ایک بڑی تعداد بھی مدعو کر لی ہوئی تھی اور ایوانِ کارکنانِ تحریک قیام پاکستان کے اکابرین میں سے شاہد رشید اور رانا رفاقت ریاض بھی موجود تھے ”لاہوریات“ کو بھی بہ اصرار اظہارِ خیال پر آمادہ کیا گیا جبکہ نوائے وقت کے کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی‘ پروفیسر مسعود احمد‘ مولانا محمد منشا تابش قصوری اور مولانا رجیع اللہ نے بھی حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھ شہادت کی مرتبت پر فائز ہو جانے والے جاں نثاروں کو دلی خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اس جلسہ گاہ کے دو حصے تھے ایک طرف تو مرد سامعین براجمان تھے جبکہ پارچاتی دیوار کے دوسری طرف سینکڑوں خواتین بھی موجود تھیں جو چادر اوڑھ تحریک کی افادیت سے آگاہ ہو جانے کےلئے تشریف آور ہوئی تھیں۔ اس تقریب میں خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے محترمہ ہما شیخ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اسلام میں پردے کی اہمیت پر روشنی ڈالی انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار نہایت جوش و جذبہ سے کیا جس سے واضح ہوتا تھا کہ خواتین اس چادر اوڑھ تحریک میں اور اس کی افادیت کو دیگر مسلمان خواتین تک بڑھانے کےلئے بڑی خوشی سے تشریف آور ہوئی تھیں۔ اس کانفرنس کےلئے جو سٹیج تعمیر کی گئی تھی وہ بھی اتنی وسیع و عریض تھی کہ درجنوں علمائے کرام و مشائخ عظام سید محمد کبیر علی شاہ کے ساتھ نظر آ رہے تھے لیکن کرسی پر صرف صدرِ جلسہ نظر آ رہے تھے باقی تمام لوگ سٹیج کے تخت پر تشریف فرما تھے۔ سا¶نڈ سسٹم اتنا اچھا تھا کہ شعبہ¿ خواتین میں بھی بہ آسانی تمام تقاریر سماعت کی جا رہی تھیں لیکن آج کی اصل تقریر سید محمد کبیر علی شاہ سجادہ نشین چورہ شریف و مرکزی امیر چادر اوڑھ تحریک ہی کی تھی انہوں نے فرمایا کہ تقریباً پانچ سال پہلے جب پاکستان کے فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف نے نام نہاد روشن خیالی کا پرچار کرنا شروع کیا اور اپنی بڑی بے حمیتی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین اپنے لباس میں ”نکر“ استعمال کیا کریں اور جب اس کے اس خیال پر قوم نے نکتہ چینی کی تو اس نے کہا کہ جو لوگ خواتین کو نکر پہنے ہوئے دیکھنے کےلئے تیار نہیں تھے وہ اپنی آنکھوں پر ”پٹی“ باندھ لیتے تو ہم نے اس خیال کا مقابلہ کرنے کےلئے اور مسلمان خواتین کو ملبوساتی عصمت و عفت کا تحفظ کرنے کےلئے بھی ”چادر اوڑھ تحریک“ کا آغاز کیا اور پردہ داری کےلئے مسلمان خواتین میں چادریں تقسیم کرنے کی روایت کو رواج دیا جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اب تک خواتین میں ہزاروں چادریں تقسیم کی جا چکی ہیں اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کا پورا اہتمام کیا جا رہا ہے مگر اس مقصد کےلئے کسی سے کوئی چندہ طلب نہیں کیا جاتا بلکہ اپنے وسائل سے اس کام کو متواتر جاری رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے گزشتہ کچھ مدت کے دوران مختلف مقامات پر ”چادر اوڑھ کانفرنسز“ بھی منعقد کی گئیں اور واقعہ وہ ہے کہ اب تک چادر اوڑھ تحریک کے فروغ کےلئے 137 کانفرنسز منعقد کی جا چکی ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38