وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو میں وزیر اعظم سے ملاقات میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ دیگراداروں کی طرح فوج حکومت کا ماتحت ادارہ ہے اورحکومت کے احکامات نافذکرنیکی پابندہے،پالیسی بناناحکومت کاکام ہے،ملک کے ادارے ایک پیچ پرہیں، کتاب بھی ایک ہی پڑھ رہے ہیں، ہم بھارت کے ساتھ پر امن تعلقات اور امن چاہتے ہیں،سی پیک کے تحت 42 ارب ڈالر کے مزید پروجیکٹ آنے ہیں، چین کے ساتھ کوئی اسٹریٹیجک معاہدہ نہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جی ایچ کیو میں وزیراعظم کو اہم بریفنگ دی گئی جس کا تعلق ملکی دفاع، سلامتی اور حساس معلومات سے تھا، کل تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی صورتحال اور اسٹریٹیجک تعلقات پر بھی تفصیلی بات ہوئی، آرمی چیف اورعسکری قیادت نے دفاعی اور سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی، اس بریفنگ کا تعلق ملکی دفاع اور حساس معلومات سے تھا، وزیراعظم سے ملاقات کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ فوج بھی حکومت کا ماتحت ادارہ ہے، فوج ہر اس پالیسی کو نافذ کرنے کی پابند ہے جو حکومت بنائے ، پالیسی بناناحکومت کاکام ہے،ملک کے ادارے ایک پیچ پرہیں، کتاب بھی ایک ہی پڑھ رہے ہیں۔تمام اداروں کی مشترکہ حکمت عملی سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں،سابقہ حکومت کی پالیسی ذاتیات کے گرد گھومتی تھی، حکومتی پالیسی ذاتی نہیں ریاست کے تمام اداروں،پارلیمان کے ان پٹ،عوام کیاعتماد پرمبنی ہوگی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہالینڈ سے گستاخانہ خاکوں پر شدید احتجاج پر کامیابی ملی،ہالینڈکی حکومت ان خاکوں کے حق میں نہیں تھی،توہین کے معاملے پریورپ کو قوانین بنانے ہوں گے۔خاکوں سے امت مسلمہ میں فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔وزیراعظم نے ہالینڈکے وزیرخارجہ کوباورکرایاکہ خاکوں کے معاملے سے لاتعلقی کافی نہیں۔گستاخانہ خاکوں سے امت مسلمہ میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی، یورپ اور برطانیہ میں بھی لوگ خاکوں کے خلاف تھے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے ترکی اور او آئی سی کو بھی سفارتکاری میں شامل کیا ، ہم بھارت کے ساتھ پر امن تعلقات اور امن چاہتے ہیں، بھارت کیساتھ تعلقات میں استحکام ضروری ہے، ہم پاکستان میں استحکام چاہتے ہیں اور افغانستان میں بھی استحکام کے خواہاں ہیں، آرمی چیف افغانستان کے دورے کرچکے ہیں اور انہوں نے افغان صدرکو مکمل تعاون کا بھی کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کا پاکستان میں بہت بڑا اقتصادی مفاد ہے، سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان جیواکنامک معاہدہ ہے، سی پیک کے تحت 42 ارب ڈالر کے مزید پروجیکٹ آنے ہیں، چین کے ساتھ کوئی اسٹریٹیجک معاہدہ نہیں، اقتصادی معاہدے کو آگے بڑھائیں گے، چائنا کے ساتھ معاشی رشتہ برقرار رہنا چاہیے لیکن چین سے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ روس سے تعلقات نہ ہوں اور امریکا سے تعلقات خراب ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ روس بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024