پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں صدارتی انتخاب اور نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی موضوع گفتگو بنی رہی
موجودہ حکومت کے دور میں سینیٹ کا طلب کیا جانے والا اجلاس چوتھے روز بھی مجموعی طور پر تین گھنٹے تک جاری رہا ۔ قائم مقام چیئرمین سلیم مانڈوی نے کی۔ قائد ایوان شبلی فراز پونے تین گھنٹے تک اجلاس میں موجود رہے تا ہم قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق اپنے ”لاﺅ لشکر“ کے ساتھ حکومت کا محاسبہ کرنے کے لئے پورے اجلاس میں موجود رہے۔ ایوان میں ارکان کی عدم دلچسپی بدستور برقرار رہی۔ جب اجلاس شروع ہوا تو اس وقت ایوان میں 15 ارکان موجود تھے اور جب ختم ہوا تو یہ تعداد 27 تھی۔ ایوان میں قواعد و ضوابط و استحقاقات کی مجلس قائمہ کے چیئرمین نے تین تحاریک استحقاق پیش کی۔پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں صدارتی انتخاب اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی موضوع گفتگو رہی۔ مسلم لیگی سینیٹر چوہدری تنویر خان اور دیگر سینیٹرز باقاعدگی سے احتساب عدالت میں موجود ہوتے ہیںجس کے بعد وہ ایوان بالا میں آکر اپنے وجود کا احساس دلاتے ہیں۔ سر دست مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں اپنا اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ان کو میاں نواز شریف کی جانب سے مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کو ایوان بالا میں ”پرو ایکٹیو“ رول ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ راجہ محمد ظفر الحق جو ماضی میں پہلے بھی دو بار قائد حزب اختلاف رہ چکے ہیں۔ تحریک انصاف جسے قومی اسمبلی میں مانگے تانگے ارکان سے ایوان میں چار ووٹوں کی اکثریت حاصل ہوئی ہے، اسے سینیٹ میں مسلم لیگ ن سے بھی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ محمد ظفر الحق کی بزرگ شخصیت کی وجہ سے اپوزیشن ان کے احترام میں زیادہ کھل کر کھیلنے سے گریز کرتی رہی ہے لیکن اب اپوزیشن حکومت کا ناطقہ بند کرنے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ اب حکومت کو جہاں قانون سازی میں مشکلات پیش آئیں گی وہاں اسے کورم پورا رکھنے کے لئے بھی جتن کرنا پڑیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کے سینیٹرز اپوزیشن کو کورم کی نشاندہی نہ کرنے کے لئے منت سماجت کر رہے ہیں۔ عام انتخابات مےں دھاندلی کی باز گشت سنی جا رہی ہے حکومت اس موضوع پر اپوزےشن کا نکتہ نظر سننے سے گرےز کررہی تھی بالٓاخر طے پا گےا ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات 2018میں مبینہ دھاندلی پر عام بحث (آج)جمعہ کو ہوگی۔وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان بحث سمیٹیں گے اور رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم(آر ٹی ایس)کی ناکامی سے متعلق ابتدائی تحقیقات سے متعلق ایوان کو آگاہ کر یں گے۔سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے عام انتخابات2018 میں دھاندلی سے متعلق تحریک التوا پےش کی گئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور مبصرین نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے ، دھاندلی کا کسی سیاسی جماعت پر الزام نہیں لگاتے ،دھاندلی روکنا اور صاف شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن آف کی ذمہ داری تھی۔سینیٹ میں حکومت نے خلیجی ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی کل تعداد 6450 ہے ، پاکستان کی جانب سے گزشتہ پانچ سالوں میں 1997بھارتی قیدیوں کو رہا کیا گیا جبکہ 471بھارتی قیدی اس وقت پاکستانی جیلوں میں قید ہیں، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 420پاکستانی قیدیوں کو بھارت کی جانب سے رہا کیا اس وقت 594 پاکستانی قیدی بھارتی جیلوں میں قید ہیں ، ۔ سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کے جواب میں وزارت پوسٹل سروسز کی جانب سے ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ شعبہ ڈاک میں گریڈ 1تا 22مجموعی آسامیوں کی تعداد 31635 ہے سینیٹر چوہدری تنویر کے اےک اور سوال کے جواب میں وزارت سمندر پار پاکستانیز نے ایوان کو آگاہ کیا کہ 1971 سے جولائی 2018تک تقریباً 10.47ملین پاکستانی ملازمت کی غرض سے بیرون ملک گئے۔وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر (آج)جمعہ کو سینیٹ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس وفدکے حالیہ دورہ پاکستان میں کئے گئے مطالبات سے متعلق آگاہ کریں گے۔ سینیٹ اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی ،سینیٹر شیری رحمن اور ڈاکٹر سکندر میندھرہ کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس وفدکے حالیہ دورہ پاکستان میں کئے گئے مطالبات سے متعلق توجہ دلاﺅ نوٹس ایجنڈے پر موجود تھا مگر وزیر خزانہ اسد عمر کی عدم موجودگی کی وجہ سے توجہ دلاﺅ نوٹس (آج)جمعہ تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ کا معاملہ متعلقہ مجلس قائمہ کو بھیجتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔مولانا فضل الرحمان،میر اخترمینگل ،محمود خان اچکزائی کے پروگرام ریکارڈ کئے گئے مگر ان کو ٹےلی کاسٹ نہیں کیا گیا،ٹی وی چینلز انتظامیہ نے بغیر وجہ بتائے پروگرام ٹےلی کاسٹ نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز میں نے انٹرویو دیا مگر مجھے بعد میں بتایا گیا کہ آپکا انٹرویوٹےلی کاسٹ نہیں کیا جائیگا۔جبری گمشدگی کے عالمی دن کے موقع پر سینیٹ میں جبری گمشدگی کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قائم مقام چیئرمین نے وفاقی وزیر نہ ہونے پر سینیٹر شیری رحمان و دیگر کی توجہ مبذول کرانے کا نوٹس جمعہ تک موخر کر دیا جو ایف اے ٹی ایف رپورٹ پاکستان کی گرے لسٹ میں شامل کرنے کے اثرات کے متعلق ہے قائم مقام چیئرمین نے وزیر خزانہ کے ایوان میں نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور آج جمعہ کو اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔قائم مقام چیئرمین سلیم مانڈووی والا نے سینیٹرز کو یقین دلایاکہ ایوان این اف سی ایورڈ میںصوبوں کاحصہ کم نہیں ہونے دے گا ،قائدایوان سینیٹ شبلی فراز نے حکومتی موقف بیان کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی پہلی ترجیح این ایف سی ایوارڈ دینا ہے اس کا جلد از جلد اعلان کیا جائے گا ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری