گوادر میں ایکسپورٹ سیل پر ٹیکس صفر ریٹ ہے،چیئر مین ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئر مین ایف بی آر نے بتایا ہے گوادر میں ایکسپورٹ سیل پر ٹیکس صفر ریٹ ہے، ایف ای ڈی بھی وصول نہیں کی جاتی اور اس علاقے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے صرف ایک فیصد انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ گوادر فری زون کی سہولت دی گئی ہے تاکہ ایکسپورٹ میں بہتری لائی جا سکے اور ایکسپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی بھی نہیں ہے ، اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی جانب سے 7ستمبر 2020 کو صوبہ بلوچستان کے علاقہ گوادر میں ٹیکسز سے استثنیٰ، گرین چینل قیام اور گلف ممالک سے ملانے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین کے سینیٹ کے 4 فروری 2020 کو منعقد ہونے والے پوچھے گئے سوال برائے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اسلام آباد کی سلک بینک کی برانچوں میں وصول ہونے والی شکایات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ کل 42 شکایات وصول ہوئیں۔ جو بھی شکایت آتی ہے بینک کو بھجی جاتی ہے اگر مسئلہ حل نہ ہو تو بینک محتسب کو بھیجتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو شکایت آئیں تھیں اْن کی تفصیلات فراہم کی جائیں کہ کتنی حل ہوئیں پالیسی کیا ہے۔ سینیٹرز انوار الحق کاکڑ، مصدق مسعود ملک اور ذیشان خانزادہ نے بینک شکایات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جس پر چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان اْن کے تحریری جوابات کمیٹی کو فراہم کرے تاکہ تفصیل سے جائزہ لیا جا سکے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کہدہ بابر کے عوامی اہمیت کے معاملے کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ یہ معاملہ حل ہو گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے معاملہ ختم کر دیا۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ کی 13جولائی 2020 کو سرکاری ملازمین کے پے سکیل یکساں کرنے کے حوالے سے قرارداد پر قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی اداروں میں تمام ملازمین کے پے سکیل یکساں ہیں مگر کچھ اداروں میں کام کی نوعیت کے حوالے سے زیادہ الاونسز دیئے جاتے ہیں۔ جس پر سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں میں یو ڈی سی و دیگر کے پے سکیل زیادہ ہیں وفاق میں پے سکیل کم ہیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کے ایجنڈے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ادارے کی طرف سے جو جواب دیا گیا ہے اْس پر سینیٹر محسن عزیز مطمئن نہیں ہیں اور جواب بھی مکمل نہیں ہے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں مکمل جواب کے ساتھ معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔ متعلقہ ادارے ایک ہفتہ پہلے ورکنگ پیپر کمیٹی کو فراہم کریں۔ سینیٹر مصدق مسعود ملک نے کہا کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بینکوں کی کریڈٹ اور ڈیپازٹ کی ضلع وائز تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کی بیلنس شیٹ کا کتنے فیصد پبلک سیکٹر اور کتنے فیصد پرائیویٹ سیکٹر میں جا رہا ہے تا کہ مختلف علاقوں کی ترقی کی شرح کو دیکھا جا سکے۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ اور محمد علی خان سیف کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر اْ ن کے ایجنڈوں کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ سینیٹر انوارالحق کاکڑ کے سوال کے جواب میں قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبہ بلوچستان میں سمگلنگ کے تدارک اور مقامی لوگوں کو روز گار فراہم کرنے کے حوالے سے باڈر مارکیٹس بنائی گئی ہیں یہ ماڈل دنیا کے مختلف ممالک نے اختیار کر رکھا ہے کسٹم کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ اسمگلنگ کو مکمل طور پر روکا جا سکے جہاں سے اسمگلنگ کی اطلاع ملتی ہے وہاں قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے اسمگلنگ کی وجہ سے تجارت اور انڈسٹری متاثر ہو رہی تھی۔ حکومت کی بھر پور توجہ کی وجہ سے بہتری لائی جا رہی ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور سینیٹر مصدق مسعود ملک نے کہا کہ بارڈر مارکیٹ سے بلیک مارکیٹ کو فروغ ملے گا یہ اسمگلنگ کو بھی فروغ دے گا اگر سمگلنگ کو روکنے کا یہی طریقہ ہے تو تمام باڈرز پر یہ ماڈل اختیار کیا جائے تا کہ تمام لوگ مستفید ہو سکیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز انوارالحق کاکڑ، مصدق مسعود ملک، دلاور خان، شریں رحمن، ذیشان خانزادہ،مشاہد اللہ خان اور کلثوم پروین کے علاوہ اسپیشل سیکرٹری خزانہ، ایڈیشنل سیکرٹری ای اے ڈی، چیئرمین ایف بی آر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے۔